قتل و غارت کرنے والے پاکستان کے دشمن اور بلوچستان کے بھی خیرخواہ نہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ قتل و غارت کرنے والے پاکستان کے دشمن اور بلوچستان کے بھی خیرخواہ نہیں۔
کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اللہ سے دعا ہے کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی ہو،50 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، شہروں کے شہر تباہ ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے بھرپور آواز اٹھائی، امدادی سامان بھی بھجوایا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بلوچستان امن اور ترقی کی راہ پر
صوبہ بلوچستان قدرتی ذخائر سے مالامال پاکستان کا ایک اہم صوبہ ہے۔ اس بات میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ پاکستان کی معیشت آنے والے وقتوں میں گوادر ہی سے جڑی دکھائی دیتی ہے اور پاکستان کے مستقبل کی بنیاد بلوچستان کی ترقی، خوشحالی اور سالمیت پر منحصر ہے، لیکن اس کے باوجود سماجی اور اقتصادی اشاریوں کے اعتبار سے اسے نسبتاً پسماندہ صوبہ تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم افواج پاکستان نے بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے اور عوام کو قومی دھارے میں لانے کے لیے کئی عملی اقدامات اٹھائے ہیں جن سے ترقی اور خوشحالی کے ایک نئے باب کا آغاز ہوا ہے۔ ملک دشمنوں نے پاکستان خصوصاً بلوچستان کو معاشی طور پر کمزور کرنے کے لیے صوبے میں جاری ترقیاتی منصوبوں، ان پر کام کرنے والے ملکی وغیر ملکی انجینئروں، غیر مقامی مزدوروں اور ان پر استعمال ہونے والی مشینری کو مسلسل نشانہ بنایا ہے۔ تاکہ کسی نہ کسی طرح ترقیاتی عمل کی راہ میں مشکلات کھڑی کی جا سکیں، مگر بلوچستان کی خوشحالی ریاست کی اولین ترجیح ہونے کی وجہ سے صوبے نے ترقی اور امن کی جانب سفر جاری رکھا ہوا ہے اور دوران ترقی کئی منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچے ہیں جبکہ بہت سے منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ ان کامیابیوں میں پاک فوج اور دیگر اداروں جبکہ جنوبی بلوچستان میں ایف سی بلوچستان (سائوتھ) کا اہم ترین کردار ہے۔ رواں سال بلوچستان کا بجٹ 750 بلین مختص کیا گیا ہے جس میں وفاقی حکومت کی جانب سے 520 بلین حکومت بلوچستان کو دے دئیے گئے جبکہ اسے رائیلٹی کی مد میں 254 ارب روپے کا سالانہ منافع بھی ہوتا ہے۔ پاک فوج نے ایک ادارہ جاتی اقدام کے ذریعے بلوچستان کے عوام کی بہتری کے لیے تعلیم، صحت اور مواصلات اور دیگر شعبوں میں متعدد ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ افواج پاکستان بلوچستان کے انفرا سٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے دن رات کام کر رہی ہیں، ترقیاتی منصوبے مکمل ہونے کے بعد بلوچستان کے قدرتی وسائل سے بھی بھر پور فائدہ اٹھایا جائے گا جس سے بلوچ عوام کی زندگی بدل جائے گی اور اس وقت گوادر پورٹ کی وجہ سے گوادر علاقائی اور عالمی تجارتی مرکز بن چکا ہے۔ یہی بات پاکستان دشمنوں کو ہضم نہیں ہو پا رہی ہے، راقم اس بات کا ذکر اپنے گذشتہ متعدد کالموں اور مضامین میں کر چکا ہے کہ امریکہ اور بھارت سی پیک شدید تحفظات ظاہر کرتے نظر آتے ہیں۔ امریکہ کو معلوم ہے کہ سی پیک کی تکمیل کے بعد پاکستان نہ صرف داخلی طور پر مستحکم ہو گا بلکہ وہ اس کے اثر سے نکل جائے گا اور دوسری جانب چین بڑی اقتصادی قوت بن جائے گا جبکہ بھارت کی آنکھ میں سی پیک اس لیے کھٹک رہا ہے کہ وہ ایٹمی طاقت بننے کے بعد دفاعی حوالے سے پاکستان کو چیلنج نہیں کر سکتا تو سی پیک پایہ تکمیل پر پہنچنے کے بعد پاکستان کی اہمیت و حیثیت بڑھے گی اور ترقی کی دوڑ میں وہ بھارت کو پیچھے چھوڑ دے گا اور یہ حقیقت ہے کہ دفاعی لحاظ سے پاکستان بھارت سے سو گناہ زیادہ مضبوط ہے، کیونکہ پاکستان کا دفاع ہمیشہ سے مضبوط ہاتھوں میں ہے، تھا اور ہمیشہ رہے گا۔
پاکستان کے امن اور ترقی کو سبوثار کرنے کے لیے بھارت نے اپنی خفیہ ایجنسی راء کے ایجنٹوں اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ اور ماما قدیر جیسے سہولت کاروں اور غداروں کے ذریعے بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی کو فروغ دیا، اس سلسلہ میں سی پیک کو خصوصاً نشانہ بنایا گیا۔ سی پیک منصوبے کے تحت 2025 میں پاکستان کی معیشت میں تیزی آئے گی، جو قومی ترقی کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔ اس منصوبے کے دوسرے مرحلے کے تحت خصوصی اقتصادی زونز (SEZs)، توانائی کے نئے منصوبے، صنعتی ترقی اور جدید انفرا سٹرکچر کی تعمیر پر کام جاری ہے، جن سے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ سی پیک (پاک چین اقتصادی راہداری) کے پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل، پاکستان اور چین کے درمیان گہرے تعلقات کی علامت ہے۔ سی پیک پہلے مرحلے میں 43 منصوبے، جن کی مجموعی مالیت 25 ارب امریکی ڈالر ہے، کامیابی سے مکمل کیے گئے۔ یہ منصوبے نہ صرف پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں مدد گار ثابت ہوئے بلکہ خطے کی مجموعی خوشحالی کے لیے بھی اہم ہیں۔ سی پیک کے تحت 8,800 میگا واٹ بجلی پاکستان کے قومی گرڈ میں شامل کی گئی ہے، جس سے توانائی کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملی ہے۔ اس کے علاوہ، سٹرکوں، پلوں اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے نہ صرف نقل و حمل کے نظام میں بہتری آئی ہے بلکہ معاشی سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ افواج پاکستان کی مشترکہ کوششوں کی بدولت پندرہ سو کلو میٹر کی سڑکوں کا جال بچھا کر بلوچستان کے عوام کی بڑی منڈیوں تک رسائی یقینی بنائی گئی۔ سولہ ارب روپے کی لاگت سے گوادر ڈیپ سی پورٹ کے پہلے مرحلے کی تکمیل اور خصوصی اقتصادی زون کا قیام بھی افواج پاکستان کی کوششوں سے مکمل ہوا۔ بلوچستان کی ترقی کے لیے ویژن 2030 کے تحت صوبے میں ترقی کا سفر تیزی سے جاری ہے۔ پاک فوج اور حکومت پاکستان نے وقت کے تقاضوں کے مطابق بلوچستان میں محرومیوں کے خاتمے کے لیے مختلف شعبہ جات میں جامع حکمت عملی کے تحت تیزی سے کام کیا۔ خوشحال بلوچستان کے اس پروگرام کے تحت صوبے بھر میں ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھایا گیا جس کا مقصد صرف مستحکم بلوچستان ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ بلوچستان کی ترقی کی راہ میں کیا رکاوٹ ہے اور وہ کون لوگ ہیں جو اس صوبہ کی ترقی اور وہاں کے عوام کی خوشحالی نہیں دیکھنا چاہتے۔ بلوچستان کی پسماندگی کا ڈھنڈورا پیٹنے والے مسائل کا ذکر تو کرتے ہیں لیکن ان مسائل کے حل کے لیے کی جانے والی کوششوں اور ان میں رکاوٹیں ڈالنے والوں کا ذکر نہیں کرتے۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بلوچستان کی ترقی میں اہم ترین رکاوٹ وہاں امن و امان کی کاوشوں میں خلل ڈالنے کی کوششیں ہیں۔ دہشت گرد تنظیمیں پاکستان کے دشمنوں کی آلہ کار بن کر بلوچستان میں ترقی اور خوشحالی نہیں چاہتیں۔ دراصل ماہ رنگ بلوچ، سمی دین بلوچ جیسے عناصر بلوچستان کے عوام کے دشمن ہیں، دشمن ممالک کی مالی مدد (فارن فنڈنگ) ڈالروں کے لیے اپنے ہی گھر کو آگ لگا کر جلانے کے درپے ہیں۔ یہی عناصر ایک طرف بلوچستان کے سادہ لوح اور کچے ذہن کے نوجوانوں کو شیطان کی طرح ورغلا کر اپنے ساتھ ملاتے ہیں۔ دوسری طرف ان کو ریاستی اداروں اوردوسرے صوبوںکے خلاف جھوٹے پراپیگنڈے کے ذریعے گمراہ کر کے ریاست کے خلاف بغاوت پر اکساتے ہیں۔ معصوم بے گناہ بچوں، بوڑھوں اور خواتین کے قاتلوں کو لاپتا افراد بنا کر ایک پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، جس کی حقیقت محض ایک ڈرامے کے سوا کچھ نہیں۔