چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں 121 گمشدہ بچے لواحقین کے منتظر
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
لاہور:
چائلڈپروٹیکشن بیورو میں مقیم گمشدہ بچوں کے والدین اور لواحقین کی تلاش مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چائلڈپروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن اور پنجاب اسمبلی کی رکن سارہ احمد کی ہدایت پر صوبے بھر میں موجود بیورو کے ذیلی سنٹرز ، پولیس ، ایدھی فاؤنڈیشن اور میڈیا کی مدد سے ان بچوں کے لواحقین کی تلاش کی جارہی ہے۔
چائلڈپروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن سارہ احمد نے بتایا کہ بیورو میں اس وقت 121 بچے ایسے ہیں جو مختلف اوقات میں یہاں لائے گئے، ان میں چند سال سے لیکر 16 سال عمر تک کی 65 لڑکیاں اور 56 لڑکے شامل ہیں۔
سارہ احمد نے بتایا گمشدہ بچوں کے والدین، رشتہ داروں کی تلاش اسی وقت شروع کردی جاتی ہے جب انہیں ریسکیو کیا جاتا ہے تاہم بچوں کی طرف سے جو فون نمبرز یا ایڈریس بتایا جاتا ہے وہ غلط ہوتے ہیں، اس وجہ سے ان بچوں کے لواحقین کی تلاش نہیں ہوپاتی۔
انہوں نے بتایا کہ اب ان بچوں میں سے چند بچوں کی تصاویر بھی جاری کررہے ہیں تاکہ ان بچوں کے خاندانوں کو تلاش کیا جاسکے۔ ان بچوں کی تصاویر ان کے بتائے گئے پتہ اور معلومات کے ہمراہ متعلقہ علاقوں میں چسپاں کی گئیں تاہم ان بچوں کے والدین یا لواحقین سے رابطہ نہ ہوسکا اور ان بچوں کے والدین کی تلاش تاحال جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان بچوں کے کی تلاش
پڑھیں:
بیورو کریٹس کی بطور وی سیز تقرری، سندھ کی جامعات میں تدریسی عمل 5 دن سے معطل
—فائل فوٹوسندھ میں بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کے فیصلے کے خلاف مختلف جامعات میں تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری ہے۔
بیوروکریٹس کو وائس چانسلر بنانے کے فیصلے کے خلاف فیڈریشن آف آل پاکستان اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن سندھ (فپواسا) کی اپیل پرتدریسی عمل معطل ہے۔
جامعہ کراچی کے فارغ التحصیل طلبہ 47 سال بعد پھر یکجاکراچی جامعہ کراچی کے فارغ التحصیل 40سے زائد طلبہ کے...
حکومتی فیصلے کے خلاف جامعہ کراچی سمیت سندھ کی 17 سے زائد جامعات میں 16 جنوری سے تدریسی عمل کا بائیکاٹ جاری ہے۔
فپواسا کے نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ وائس چانسلرز کی تقرری کےلیے یونیورسٹیز ایکٹ میں مجوزہ ترامیم واپس لی جائیں۔