امارات میں روزگار کے خواہشمندوں کیلئے خوشخبری
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 جنوری 2025ء ) متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت اور ریاست ابوظہبی میں مخصوص شعبے میں ملازمت کے لیے نئی بھرتیاں شروع کردی گئیں۔ خلیج ٹائمز کے مطابق ابوظہبی کے محکمہ تعلیم نے ’کن معلم‘ (استاد بنیں) مہم کا آغاز کیا ہے، اماراتیوں اور مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے غیرملکیوں کے لیے شروع کیا جانے والا یہ اقدام متحدہ عرب امارات میں اپنی نوعیت کی پہلی مہم ہے جو تعلیم میں ایک سالہ تسلیم شدہ پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ مکمل کرنے والوں کو تدریسی میدان میں داخل ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ دلچسپی رکھنے والے درخواست دہندگان کے پاس کمیونی کیشن کی بہترین مہارتیں اور علم بانٹنے کا جذبہ ہونا چاہیئے، اہلیت کے لیے درخواست دہندگان کی عمر 25 سال یا اس سے زیادہ ہونی چاہیئے اور کسی تسلیم شدہ یونیورسٹی سے کسی بھی شعبے میں بیچلر ڈگری حاصل کی ہوئی ہو، اپلائی کرنے والوں میں سے ایک سخت انتخابی عمل کے بعد 125 امیدواروں کے پہلے گروپ کو سپانسر کیا جائے گا، جو ابوظہبی یونیورسٹی، العین یونیورسٹی اور ایمریٹس کالج فار ایڈوانسڈ ایجوکیشن سمیت سرکردہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ شراکت میں ایک تیز رفتار ایک سالہ تربیتی پروگرام سے گزرے گا جہاں سے کامیاب گریجویٹس کو ابوظہبی کے چارٹر سکولوں میں رکھا جائے گا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ پروگرام کا نصاب مستقبل کے معلمین کو جدید تعلیم کے لیے درکار علم، ہنر اور آلات سے آراستہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، شرکاء سیکھنے کے تجربات کو بہتر بنانے کے لیے مؤثر تعلیمی منصوبے، موزوں سرگرمیاں اور مؤثر تشخیصی ٹولز تیار کرنا سیکھیں گے، ڈپلومہ کلاس روم مینجمنٹ، قیادت اور مواصلاتی حکمت عملیوں پر توجہ مرکوز کرتا ہے تاکہ ایک مصروف اور فروغ پزیر سیکھنے کے ماحول کو فروغ دیا جا سکے۔ بتایا جارہا ہے کہ شرکاء تدریس کے جدید طریقوں اور تدریسی اثرات کو مسلسل بہتر بنانے کے لیے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے کا طریقہ بھی دریافت کریں گے، گریجویٹس تعلیمی حکمت عملیوں، طالب علم کی حوصلہ افزائی کی تکنیکوں اور متنوع تعلیمی ضروریات کو اپنانے کی صلاحیت میں مضبوط بنیاد کے ساتھ ابھریں گے، اس رول کے لیے درخواست دینے اور مزید تفصیلات حاصل کرنے کے لیے ویب سائٹ apply.adek.ae پر جائیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے پنجاب یونیورسٹی میں جمعیت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر دیا
پریس کانفرنس میں سید حسن مرتضی کا کہنا تھا تعلیمی اداروں کا ماحول بہت تنگ کر دیا گیا ہے، طلبا کیلئے تعلیم کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ جمعیت کے کارکنوں نے نعرہ بھٹو اور نعرہ بلاول لگانے پر تشدد کیا۔ جمعیت کے کارکنوں نے نہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ طلبا کو مجبور کیا کہ وہ قیادت کیخلاف نعرے لگائیں۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب یونیورسٹی میں پی ایس ایف کے طلبہ پر اسلامی جمیعت طلبہ کے مبینہ تشدد کے معاملہ پر پیپلز پارٹی کے رہنماوں حسن مرتضی اور فیصل میر نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھٹو کا نعرہ لگانے پر جمعیت کے کارکنوں نے پی ایس ایف کے کارکنوں پر تشدد کیا۔ رہنماوں نے الزام عائد کیا کہ مذہبی انتہا پسند تنظیم یونیورسٹی اور اس کے مالی وسائل پر قابض ہے۔ پریس کانفرنس میں سبط حسن، منصور کٹاریہ، مہتاب علی ذیشان، محسن چودھری، عثمان گجر اور آفاق سومرو سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ سید حسن مرتضی کا کہنا تھا تعلیمی اداروں کا ماحول بہت تنگ کر دیا گیا ہے، طلبا کیلئے تعلیم کا حصول مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ جمعیت کے کارکنوں نے نعرہ بھٹو اور نعرہ بلاول لگانے پر تشدد کیا۔ جمعیت کے کارکنوں نے نہ صرف دھمکیاں دیں بلکہ طلبا کو مجبور کیا کہ وہ قیادت کیخلاف نعرے لگائیں۔
انہوں نے الزام عائد کہا کہ مذہبی انتہا پسند تنظیم قبضہ مافیا کی طرح یونیورسٹی کے مالی وسائل پر قابض ہے، جمعیت نے دیکھا کہ سیاسی سوچ رکھنے والی جماعت طلبا تنظیموں کی بحالی کیلئے جدوجہد کر رہی ہے، تو انہوں نے اوچھے ہتھکنڈے شروع کر دیئے۔ جمعیت نے طلبا کے حوصلے پست کرنے کیلئے پُر تشدد کارروائیاں کیں۔ طلبا کو سلام پیش کرتا ہوں جبر اور تشدد میں اس کے حوصلے بلند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، پی ایس ایف کی جدوجہد میں ان کیساتھ ہے۔ تعلیمی اداروں میں پر تشدد واقعات کو روکنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک طلبا کو انصاف نہیں ملتا ہم اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ جمعیت نے ان طلبا کو نشانہ بنایا جو سفر بے نظیر ٹرین کا حصہ تھے۔ نعرہ لگانا طلبا کا جمہوری حق تھا۔ جمعیت نے مودودی کے نعرے کے علاؤہ تمام نعروں پر پابندی لگا رکھی ہے۔ پی ایس ایف عہدیداران نے کہا اسلامی جمعیت طلبہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے کر پابندی لگائی جائے۔ واقعے میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کیا جائے اور جامعہ میں طلبا کے پُرامن ماحول کے تحفظ کیلئے اقدامات کیے جائیں۔