WE News:
2025-04-15@06:38:59 GMT

صدر ٹرمپ کا ‘2 جنس’ اور مساوات مخالف پالیسی کا حکم

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

صدر ٹرمپ کا ‘2 جنس’ اور مساوات مخالف پالیسی کا حکم

حلف اٹھانے کے فوراً بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں پر عمل کرتے ہوئے صنف اور تنوع سے متعلق امریکا کی حکومتی پالیسیوں کو تبدیل کرنے کے لیے ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن انتظامیہ کے ان احکامات کو واپس لے لیا ہے جسے اب وائٹ ہاؤس نے ’وفاقی حکومت کی ہر ایجنسی اور دفتر میں غیر مقبول، مہنگائی، غیر قانونی، اور بنیاد پرست طرز عمل‘ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا میں الیکٹرک گاڑیوں کا ہدف بھی صدر ٹرمپ کے نشانے پر آگیا

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے منسوخ کیے جانیوالے 2 احکامات میں سے ایک وہ بھی تھا جس میں صنفی شناخت یا جنسی رجحان کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو روکنے کی سابق صدر جو بائیڈن کی ہدایت شامل ہے۔

ٹرمپ نے ایک اور حکم نامے پر بھی دستخط کیے جس میں صرف 2 جنسں یعنی مرد اورعورت کو تسلیم کیا گیا ہے، اس اعلان کے ساتھ کہ انہیں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔

پیر کو اپنے افتتاحی خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ آج سے ریاست امریکا کی حکومت کی سرکاری پالیسی ہوگی کہ صرف 2 جنس ہیں، مرد اور عورت، صدر ٹرمپ نے اس بارے میں وسیع تر وعدے کیے ہیں جن کو قدامت پسند ثقافت، جنس اور تنوع، مساوات اور شمولیت پروگرام کے طور پر مسترد کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے دن کونسے بڑے فیصلے کیے؟

ایک اور ہدایت جسے صدر ٹرمپ نے منسوخ کیا وہ نسلی مساوات اور پسماندہ کمیونٹیز کی حمایت کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے جاری کی گئی تھی، ایک انتظامی آفیسر کے مطابق صدارتی حکم ناموں میں ایک ’تنوع، مساوات اور شمولیت‘ کو حکومت کے اندر سے ختم کردے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد سے کئی بڑی امریکی کمپنیوں بشمول میک ڈونلڈز، والمارٹ اور فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے اپنے’ تنوع، مساوات اور شمولیت‘یعنی ڈی ای آئی پروگراموں کو ختم یا کم کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں:اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

ایپل اور خوردہ فروشں ٹارگٹ اور کوسٹکو جیسی دوسری کمپنیوں نے عوامی سطح پر اپنے موجودہ پروگراموں کا دفاع کیا ہے، ڈی ای آئی کے حمایتی پروگراموں کو نسل، جنسیت اور دیگر خصوصیات کی بنیاد پر دیرپا امتیاز کو درست کرنے کے طریقے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

تاہم، 2023 کے بعد سے ڈی ای آئی پروگراموں کا منظرنامہ تبدیل ہو گیا ہے، جب امریکی سپریم کورٹ نے امریکی یونیورسٹیوں کو طلبا کے داخلے کے عمل میں درخواست دہندگان کی نسل پر غور کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

مزید پڑھیں:صدر آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف کی ڈونلڈ ٹرمپ کو عہدہ صدارت سنبھالنے پر مبارکباد

اس پالیسی کا مقصد، جسے مثبت کارروائی کہا جاتا ہے، اعلیٰ تعلیم میں حائل تاریخی نسلی اور نسلی تفاوت کا مقابلہ کرنا تھا، ٹرمپ کی اقتدار میں واپسی امریکا میں خواجہ سراؤں کے حقوق کی توسیع کے حق اور مذہبی قدامت پسندوں کی طرف سے بڑھتی ہوئی تنقید کے ساتھ ہم آہنگ نظر آتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے 2024 کی پوری مہم کے دوران صنف کے بارے میں روایتی نقطہ نظر کی حمایت کی تھی اور انہوں نے اپنے اتحادیوں کے ہمراہ خواجہ سراؤں کے حقوق کی حمایت کرنے پر ڈیموکریٹس کو ہدفِ تنقید بنایا تھا۔

مزید پڑھیں:صدر ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد ایلون مسک پر نازی سلیوٹ دینے کا الزام

پروجیکٹ 47، ٹرمپ مہم کے لیے سرکاری پالیسی پلیٹ فارم، نے بنیاد پرست صنفی نظریہ کے ساتھ ساتھ بچوں پر نامناسب نسلی، جنسی یا سیاسی مواد” کے لیے وفاقی فنڈنگ ​​میں کمی کا وعدہ کیا۔

صدر ٹرمپ نے ان پالیسیوں پر تنقید کی ہے جو ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس، اسکول جانے کی عمر کے کھلاڑی، کالج کے ایتھلیٹس اور پیشہ ور افراد، کو ان ٹیموں میں کھیلنے کی اجازت دیتی ہیں جو ان کی صنفی شناخت کے مطابق ہوتی ہیں۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ نے کرپٹوکرنسی لانچ کردی، نومنتخب صدر پر عہدہ کیش کرنیکا الزام

یہ دلیل دیتے ہوئے کہ اس سے خواتین کے کھیلوں کے پروگراموں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، صدر ٹرمپ اور ان کے ساتھی ریپبلکنز نے ٹرانسجینڈر نابالغوں کے لیے مخصوص قسم کے طبی علاج پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

سرکاری سطح پر صرف 2 جنسوں کا اعلان کرنے والے حکم کے وسیع پیمانے پر مضمرات ہو سکتے ہیں۔ کچھ امریکی اور عالمی ماہرین صحت نے کہا ہے کہ افراد کو ان کی صنفی شناخت یا اظہار کی بنیاد پر الگ کرنا جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر جوبائیڈن کے 4 سالہ دور اقتدار کو بدترین قرار دیدیا

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خبردار کیا ہے کہ سخت صنفی اصول متنوع صنفی شناخت والے لوگوں کو بھی منفی طور پر متاثر کرتے ہیں۔ ’جنہیں صحت کی دیکھ بھال کی ترتیبات سمیت اکثر تشدد، بدنامی اور امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘

پیر کے روز، ٹرمپ نے ایک مختلف ایگزیکٹو آرڈر پر بھی دستخط کیے جس کا مقصد امریکہ کو عالمی ادارہ صحت سے نکالنا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر پروجیکٹ 47 تنوع جنس جو بائیڈن سپریم کورٹ شمولیت صدر ٹرمپ عالمی ادارہ صحت مساوات.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر پروجیکٹ 47 جو بائیڈن سپریم کورٹ شمولیت عالمی ادارہ صحت مساوات ڈونلڈ ٹرمپ نے صنفی شناخت مزید پڑھیں امریکی صدر بنیاد پر کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ ٹیرف مضمرات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دنیا کی واحد سپرپاور کے صدر کا حلف اٹھا کے ابھی تین ماہ بھی نہیں گزرے کہ ان کے بعض فیصلوں اور اقدامات سے دنیا بھر میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ لہولہان غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی اور دیگر ممالک میں ان کی آبادکاری کے اعلان سے لے کر محصولات میں اضافے کے تازہ اعلان تک ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے اور اقدامات عالمی سطح پر تنقید اور تنازعات کو ہوا دے رہے ہیں۔ نئی ٹیرف پالیسی کے بعد نہ صرف امریکا کی اپنی معیشت بلکہ عالمی معاشی نظام بھی بری طرح متاثرہوا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے چین، روس، یورپی و دیگر ممالک سے امریکا درآمد کی جانے والی اشیا پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا یہ جواز پیش کیا ہے کہ اس اقدام کا مقصد امریکی صنعت و تجارت کو بیرونی دنیا کے منفی اثرات سے بچانا ہے۔ اگرچہ کچھ امریکی کمپنیوں کو وقتی طور پر اس سے فائدہ ضرور ہوا لیکن دوسری جانب بعض اشیا کی قیمتیں عام صارف کی دسترس سے باہر ہوگئیں اور مہنگائی میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

بعینہ امریکی اقدام کے جواب میں بعض ممالک نے امریکی مصنوعات پر جوابی محصولات عائد کر دیے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہو گیا بالخصوص امریکا اور چین اس تجارتی جنگ میں آمنے سامنے آ کھڑے ہوئے ہیں۔ روس، چین اور یورپی یونین نے ٹرمپ ٹیرف پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اسے عالمی تجارتی نظام پر حملہ قرار دیا ہے۔

ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی کے اعلان کے فوری بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹیں کریش کر گئیں۔ تاجروں کے کھربوں روپے ڈوب گئے اور تیل کی قیمتیں بھی کم ہو گئیں۔ پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ میں تاریخ ساز مندی دیکھی گئی اور 100 انڈیکس 3,882 پوائنٹس کم ہو گیا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے سے پاکستان کی معیشت پر بھی منفی اثرات پڑنے کے پیش نظر حکومتی سطح پر ایک اعلیٰ سطح کا وفد امریکا بھیجا جا رہا ہے جس میں معروف برآمد کنندگان اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔

پاک امریکا تجارتی سرگرمیوں کا دائرہ کئی دہائیوں پر محیط ہے۔ ٹرمپ کے تازہ فیصلے سے تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ امریکا کی گزشتہ بیوقوف قیادت کو دنیا نے بری طرح استعمال کیا۔ ہم ٹیرف کے ذریعے اربوں ڈالر امریکا لا رہے ہیں۔ جب کہ عالمی ریٹنگ ایجنسی موڈیز کا کہنا ہے کہ امریکی ٹیرف سے عالمی کساد بازاری کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔ تجارت کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی ایم ڈی کرسٹینا جارجیوا کا موقف ہے کہ امریکی ٹیرف عالمی معیشت کے لیے خطرہ ہے۔

محصولات میں یکدم اضافے کے ٹرمپ فیصلے پر عالمی سطح پر منفی ردعمل سامنے آنے کے بعد امریکی صدر نے ان ممالک پر جوابی ٹیرف 90 روز کے لیے معطل کر دیا جنھوں نے امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیکس عائد نہیں کیے تھے،ان ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ جب کہ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ چین سمیت دنیا بھر کے ممالک سے ٹیرف کے مسئلے پر بات چیت اور ڈیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ امریکا کا اصل نشانہ چین ہے۔ صدر ٹرمپ اپنے اقدامات سے چین کی معاشی طاقت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔

چین بڑی خاموشی اور حکمت کے ساتھ اپنی معاشی سرگرمیوں کا دائرہ بڑھاتا جا رہا ہے۔ امریکا کو خطرہ ہے کہ آیندہ چند برسوں میں چین دنیا کی سپر معاشی قوت بن کر ابھر سکتا ہے جو امریکی کی ’’سپرمیسی‘‘ کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ اسی باعث وہ چین پر معاشی دباؤ بڑھانا چاہتا ہے لیکن بظاہر چین امریکا کے ساتھ ٹرمپ کی شرائط پر کوئی ڈیل کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتا۔ اس لیے چین نے بھی صدر ٹرمپ کے ٹیرف فیصلے کے بعد جوابی اقدام اٹھاتے ہوئے امریکا سے درآمد ہونے والی تمام امریکی مصنوعات پر 84 فی صد ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ کے بات چیت کرنے اور چین کے اشاروں کے بعد70 سے زائد ممالک نے ان کے ساتھ مذاکرات کی درخواست کی ہے۔

صدر ٹرمپ کے ٹیرف اعلان سے عالمی سطح پر معاشی جنگ اور تجارتی تنازعات میں اضافہ ہو سکتا ہے بالخصوص چین اور امریکا کے درمیان معاشی کشمکش سے پوری دنیا کی معیشت کا بنیادی ڈھانچہ زمین بوس ہو سکتا ہے صدر ٹرمپ کو ٹیرف فیصلے پر نظر ثانی کرنا چاہیے۔ بصورت دیگر امریکی معاشی نظام بھی ڈگمگا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • دہشتگردی کیخلاف عالمی پالیسی تیار کی جائے : محسن نقوی : مل کر کام کرینگے: امریکی ارکان کانگریس
  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات
  • ہزاروں لوگوں کی اسرائیل مخالف مارچ میں شرکت ٹرمپ کیلئے بھی پیغام ہے، مولانا راشد محمود
  • امریکہ جوابی ٹیرف کی پالیسی کو مکمل طور پر ختم کرے، چین کا مطالبہ
  • پی ایس ایل؛ پلئیر آف دی میچ بننے پر ‘ہیئر ڈرائر’ کا تحفہ
  • ‘شرمندہ کرنا بند کریں’، میچ کے بہترین کھلاڑی کو ہیئر ڈرائیر دینے پر کراچی کنگز انتظامیہ تنقید کی زد میں
  • چین کا ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی پر طنز، سوشل میڈیا پر میمز وائرل
  • تجارتی جنگ اور ہم
  • امریکہ کی جانب سے محصولات کی نام نہاد “باہمی مساوات” دراصل معاشی جبر کی کارروائی ہے، چینی میڈیا
  • سیستان میں پاکستان مخالف تنظیم کے ہاتھوں 8 پاکستانیوں کا قتل