Daily Ausaf:
2025-01-21@10:50:32 GMT

عوام کو حقیقی نمائندگی چاہیے

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

ایک عام انسان کی کمزوری ہوتی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی تنقید کو برداشت نہیں کر پاتا اور اس کا نقصان یہ ہے کہ آدمی اچھے ساتھیوں سے محروم ہوکر رہ جاتا ہے۔ اگر آپ وطنِ عزیز کی بڑی سیاسی جماعتوں اور اُن کے رہنماؤں پر نظر دوڑائیں تو یہ بات واضح طور پر نظر آجاتی ہے کہ کوئی بھی سیاسی جماعت کا سربراہ یا ان کے ساتھی اور حتیٰ کہ ان کے حواری بھی تنقید برداشت نہیں کر پاتے اور نہ ہی تنقید سننے کا حوصلہ رکھتے ہیں بلکہ اپنے حریفوں کو پوری شدمد کے ساتھ بےجا تنقید کا نشانہ بنانا اپنا اہم فریضہ سمجھتے ہیں اور اس سلسلےمیں یہ لوگ ہر حد پارکرجاتےہیں اور ان کے نتائج سے عوام بخوبی واقف ہے کہ حال اور مستقبل میں کیا کچھ ہوتارہا ہےیااب بھی ہورہا ہے۔ پاکستان پییپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ(ن)، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، مسلم لیگ(ق) اور ان سے ٹوٹ کر بننے والی متعددجماعتوں میں بھی دیکھ لیں کہ ان لوگوں میں تنقید برداشت کرنے کا حوصلہ ہی نہیں ہے اور اس سب کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر رہ جاتی ہے اور ان سے مفاد پرست اور ملک دشمن عناصر دیگر جماعتیں بنا کر اپنے عزائم کے استعمال کے لیے کام لینے کی کوشش کرتی ہیں۔ یہی صورتِ حال حکومت کے ساتھ بھی رہتی ہے وہ حزبِ اختلاف کو برداشت نہیں کرتی لیکن ساتھ لے کرچلنے کا راگ ہر وقت الاپتی نظر آتی ہے لیکن عملی طور پر ایسا دیکھنا عوام کو نصیب نہیں ہوتا کہ یہ لوگ آپس میں خوش گوار ماحول قائم رکھ پائیں۔ اگر حزبِ اختلاف مضبوط بن کر ابھرےتو حکمران جماعت اپنے مختلف اداروں (ایجنسیوں) کے ذریعے یا مختلف ترغیبات دے کر اس میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کرتی ہے اور اس حربہ میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی رہتی ہے کیونکہ ہر جماعت میں کچھ مفاد پرست اور کمزور سیاسی رہنما ہوتے ہیں جن کی کمزوری کا فائدہ حکمران اور ان کو لانے والے بھرپور طریقے سے اٹھا کر اپنے مفادات کی تکمیل بہ احسن طریقے سے کر پاتے ہیں۔
اس وقت حکومت اور حزبِ اختلاف کے درمیان محاذ آرائی اور کشیدگی روز بروز زور پکڑ رہی ہے جس سے سیاسی انتشار میں مزید اضافہ ہونے کا قوی امکان پیدا ہو رہا ہے اور اس سب سے وطنِ عزیز کی عوام میں تردد اور بددلی بہت تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے۔ صدر اور وزیرِ اعظم کا ارشاد اپنی جگہ کہ ’’وطنِ عزیز میں سیاسی استحکام کے دور کا آغاز ہوگیا ہے اور اس کے ساتھ ہی معشیت مستحکم ہونے کے ساتھ ہی ملک تیزی کے ساتھ ترقی کی طرف گامزن ہوگیا ہے اور بہت جلد ہی پاکستان ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہو جانے گا۔‘‘ اللہ رب العزت کرےکہ ایسا ہی ہو جائے آمین لیکن حقیقت یہ ہے کہ سرکاری سبز باغ دکھاتے بیانات کی روشنی کے برعکس ملک میں سیاسی و انتظامی امن و چین کی فضا مضطرب نظر آرہی ہے۔ جمہوریت کی صرف ایک ہی تعریف ہے اور وہ یہ ہے کہ عوام کی حکومت عوام کے لیے اور آزاد عوامی حق رائے دہی سے بنائی جائے۔ جمہوریت صرف جمہوریت ہے اس میں کسی اور چیز کا عمل دخل نہیں ہونا چاہے اور نہ ہی ہوسکتا جیسا کہ آج کل کیا جاتا ہے کہ ’’پائیدار جمہوریت‘‘ اس کا تصور وطنِ عزیز میں اب نہیں رہا ہے۔ حزبِ اختلاف اب یہ سوچ رہی ہے کہ ملک میں حقیقی جمہوریت اور پارلیمینٹ کی بالادستی کے ساتھ اپنی جماعت کی بقاء کے لیے عوام کو سڑکوں پر لائیں گے، اس سلسلے میں یہ عرض کرنا ہے کہ اس طرح کی سوچ صحیح نہیں ہے۔ احتجاجی سیاست سے کسی بھی فرد کا فائدہ نہیں ہوسکتا بلکہ اس کے کئی منفی اثرات وطنِ عزیز سے زیادہ عوام پر ہوتے نظر آرہے ہوتے ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر روزی کمانے والا طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہو جاتا ہے اور وطنِ عزیز کی معیشت اور ترقی پہ کیا کیا منفی اثرات مرتب ہونے کے ساتھ ساتھ وطنِ عزیز کا اقوامِ عالم میں تاثر بھی متاثر ہو کر رہ جاتا ہےاور اس سے سرمایہ کاری کے مواقع بھی کم سے کم ہوتے نظر آرہے ہوتے ہیں لیکن ان سب سے سیاسی جماعتوں کو کوئی سروکار نہیں ہوتا، ان کو صرف اپنے مفادات ہی عزیز ہوتے ہیں چاہےاس کے لیے انہیں کچھ بھی کرنا پڑے وہ اس سے گریز نہیں کرتے اور اس احتجاجی سیاست کے انجام دیکھ جائے کو اس سے کچھ بھی حاصل وصول ہوتا نظر نہیں آتا سوائے نقصانات کے۔ اب وقت آگیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو نہایت سنجیدگی کے ساتھ سوچنا پڑے گا اور اپنے اندازِ سیاست میں انہیں تبدیلی لانے کی اشد ضرورت ہے۔
جب سے وطنِ عزیز میں الیکشن ہوئے ہیں عوام دیکھ رہی ہیں کہ اس عرصہ میں کیا ہوتا رہا ہے، قانون ساز اداروں میں عوام الناس کی بھلائی کے لیے کوئی خاطر خواہ کام نہیں کیا گیا سوائے چند ترامیم کے اور وہ بھی جو ان کے مفادات کے لیے اہم و ضروری تھیں، جن کے نتیجہ میں حکمران یا ان کو یہ منصب سوپنے والوں کو ہی فائدہ حاصل ہوسکتا ہے اور وہ حاصل بھی کررہے ہیں اور یہ بات باآسانی وطنِ عزیز کے باشعور عوام سمجھ رہی ہے۔
( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سیاسی جماعت ہے اور اس ہوتے ہیں جاتا ہے کے ساتھ نہیں کر اور ان کے لیے رہی ہے

پڑھیں:

میرا جینا مرنا یہاں کے عوام کے ساتھ ہے،ہیرسوہو

سجاول(رپورٹ:حفیظ الرحمن میمن رحمانی) سندھ اسمبلی کی ممبر ہیر سوہو کا سندھ حکومت کی ترجمان مقرری کے بعد پہلی بار اپنے آبائی شہر پہنچنے پر اصفر سوہو پیٹرول پمپ پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں، کارکنان، مقامی معززین اور عوام کی بڑی تعداد نے جئے بھٹو کے زرودار نعروں کی گونج میں پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں جبکہ سندھ کے روایتی تحائف لنگی اور اجرک کے تحائف پیش کرتے ہوئے پرتپاک استقبال کیا اور مبارکباد دی۔ ترجمان سندھ حکومت ہیر سوہو کو ایک شاندار ریلی کی صورت میں سوہو ہاؤس میرپور بٹھورو پہنچایا گیا، جہاں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا جینا مرنا یہاں کے عوام کے ساتھ ہے، انہیں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔ انہوں نے کہا ضلع سجاول پسماندہ اور بہت سے مسائل کا شکار ہے، پیپلز پارٹی کی قیادت، ضلعی انتظامیہ اور عوام کے ساتھ ملکر سندھ بھر کی طرح میرپور بٹھورو شہر سمیت ضلع سجاول کو مثالی بنانے کیلئے ترقیاتی منصوبوں کا جال بچھائیں گے۔ ہیر سوہو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی عوامی جماعت ہے جس نے ہمیشہ عوام کی خدمت کی اور قربانیاں دیکر عوام کی دلوں میں مقام بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا کردار آج بھی امر ہے اور ان کے مزاروں پر ہزاروں کی تعداد میں لوگ حاضری دیکر دعا مانگتے ہیں۔دوسری جانب ضیا اور مشرف کی آمریت کے مشکل ترین دور میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں اور عام عوام کی زندگیاں مشکل میں تھیں، ان کی قبروں پر کوئی قل پڑھنے کے لئے جانے کو بھی تیار نہیں۔ ترجمان سندھ حکومت ہیر سوہو نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلی قیادت صدر پاکستان آصف زرداری، چیئرمن بلاول زرداری، فریال تالپر اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی شکر گزار ہوں جنہوں نے یہ ذمے داری سونپی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی ذمے داری ایمانداری اور سچائی سے نبھانے کی کوشش کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ پی پی ضلع سجاول کے صدر صوبائی وزیر لائیواسٹاک و فشریز محمد علی ملکانی، ایم پی اے ریحانہ لغاری، چیئرمن ضلع کونسل دانش ملکانی اور دیگر تمام ورکرز کا ٹیم ورک قابل ستائش ہے، بھٹو کا نعرہ لگاتے رہیں گے، پی پی کا جھڈا لہراتا رہے گا۔قبل ازیں ترجمان حکومت سندھ ہیر سوہو کا سجاول شہر میں بھی پی پی رہنماؤں، کارکنان اور عوام کی جانب سے شاندار استقبال کیا گیا اور مبارکباد دی۔

متعلقہ مضامین

  • ہفتے میں 70 گھنٹے کام ہی حقیقی کامیابی کی شاہ کلید ہے: نارائن مُورتی
  • الیکشن کمیشن کو سیاسی مداخلت کا شکار نہیں ہونا چاہیے،سپریم کورٹ کے عادل بازئی کیس میں ریمارکس
  • غزہ میں جنگ بندی معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنانا چاہیے
  • میرا جینا مرنا یہاں کے عوام کے ساتھ ہے،ہیرسوہو
  • پی ٹی آئی کی آرمی چیف سے ملاقات
  • سابق وزیر داخلہ نے آرمی چیف سے ملاقات کی تفصیلات بتا دیںق
  • عدالتی فیصلہ کے مثبت اثرات
  • سیاسی جماعتوں میں ثالثی کیلئے کردار ادا کرنے کو تیار ہوں، شاہد خاقان
  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف مقدمات سیاسی نہ ہوتے تو نواز، شہباز اور زرداری بھی جیل میں ہوتے، حافظ نعیم