شراب و اسلحہ برآمد کیس: علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری کی عدم تعمیل پر عدالت برہم
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے اور وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے سینئر سول جج مبشر حسن چشتی نے علی امین گنڈاپور کے خلاف شراب و اسلحہ برآمدگی کیس کی سماعت کی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے وکیل راجہ ظہور الحسن ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت علی امین گنڈاپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست کی گئی جسے عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہر تاریخ پر آپ استثنیٰ کی درخواست دیتے ہیں، ملزم کو پیش نہیں کرتے۔
لاہور کے علاقے شیراکوٹ میں پولیس انسپکٹر قتل ، ملزم گرفتار
عدالت نے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے اور وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہونے پر اظہار برہمی کیا، عدالتی آرڈر پر عملدرآمد نہ کرنے پر ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کر لی۔وکیل علی امین گنڈاپور نے کہا کہ آپ ملزم کی بریت کی درخواست پر پہلے فیصلہ کریں، اس حوالے سے عدالتی حکم موجود ہے۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ استثنی کی درخواستیں دے کر صرف عدالت کا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں، ملزم کے متعدد بار وارنٹ جاری ہوئے تعمیلی رپورٹ جمع نہیں کرائی جا رہی، بعدازاں عدالت نے 29 جنوری تک کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔
برطانوی گلوکار کا جسپریت بمراہ کے متعلق بیان، بھارتی باولر نے کیا جواب دیا ؟
یاد رہے کہ علی امین گنڈاپور کیخلاف تھانہ بارہ کہو میں مقدمہ درج ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری
پڑھیں:
ملزمان کو گنجا کر کے ویڈیو اپلوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر برہم
---فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیسے کسی بندے کو پکڑ کر گنجا کر کے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں، اس ملک میں کوئی قانون رہ گیا ہے یا نہیں؟
لاہور ہائی کورٹ میں قصور میں لڑکے اور لڑکیوں کی گرفتاری کے بعد ویڈیو وائرل کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالتی حکم پر ڈی پی او قصور لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو گنجا کر رہے ہیں اور ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال رہے ہیں؟ پولیس کو یہ اختیار کس قانون نے دیا ہے؟
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ ڈی آئی جی کل پیش ہوں، ویڈیو میں بھارتی فلم کا کلپ مکس کر کے پولیس کے آفیشل سوشل میڈیا پیج پر اپلوڈ کیا گیا، آئی جی واقعے کی رپورٹ پیش کریں۔
ڈی پی او نے کہا کہ جس نے ویڈیو بنائی اس کو معطل کر دیا گیا ہے، جن لوگوں نے ویڈیو وائرل کی ان کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر دیا گیا ہے، ایس ایچ او کو بھی نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے، آر پی او ایس ایچ او کو فارغ کر سکتا ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ عدالت کسی بھی قسم کے غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دے گی، کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کریں مگر اس کے عمل کو پبلک کیوں کریں؟
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب حکومت کی جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا۔
سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی تھی۔
ڈی پی او نے کہا کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کو مقدمے میں سہولت دی، نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کی ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کیسی سہولت دی؟ کسی مذہب یا معاشرے میں ایسے عمل کی اجازت نہیں ہوتی۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ غیر اخلاقی سرگرمیوں، فارم ہاؤس پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ ایسے کام کی کوئی اجازت نہیں، پولیس کو کارروائی کرنی چاہیے مگر ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کی اجازت نہیں۔
ڈی پی او نے کہا فارم ہاؤس کا مالک فرار ہو گیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کیا برآمد ہوا تھا؟ فارم ہاؤس کے مالک کو فرار نہیں ہونا چاہیے تھا۔
ڈی پی او نے کہا کہ شراب کی بوتلیں برآمد ہوئی ہیں، ایس ایچ او کو فارم ہاؤس کے مالک کے ساتھ ملی بھگت کی وجہ سے نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کی۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی پیش ہوں گے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بتائیں گے دنیا میں کسی زیرِ حراست ملزم کو ایکسپوز کرنے کا قانون موجود ہے؟
عدالت نے قصور پولیس کے تفتیشی افسر صادق، کانسٹیبل اور ایس ایچ او کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
جج نے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر کیوں نہ پولیس والوں کو 6 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا جائے؟