صبا فیصل نے گھر کے اصل فسادی کو بے نقاب کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کبھی ساس بہوؤں کے جھگڑوں، کبھی متنازع بیانات، تو کبھی اپنے فیشن اسٹائل کے سبب سرخیوں میں جگہ بنانے والی معروف پاکستانی سینئر اداکارہ صبا فیصل نے گھر کے اصل فسادی کو بےنقاب کر دیا۔
حالیہ انٹرویو میں اداکارہ نے گھروں میں کام کرنے والے ملازمین کو سب سے بڑا فسادی قرار دیتے ہوئے انہیں گھروں کی تباہی کا ذمے دار ٹھہرا دیا۔
صبا فیصل نے حال ہی میں ساتھی کامیڈین اداکار و میزبان احمد بٹ کو انٹرویو دیا، جہاں انہوں نے مختلف گھریلو معاملات سمیت دیگر امور پر گفتگو کی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے گھروں کی تباہی کی وجہ پر روشنی ڈالی۔
دورانِ انٹرویو سینئر اداکارہ نے کہا کہ ہمارے گھروں میں سب سے بڑا فسادی گھر میں کام کرنے والی ملازمائیں ہوتی ہیں، ان سے بڑا فسادی ہماری گھریلو زندگی میں اور کوئی نہیں ہے، جو اِدھر کی بات اُدھر اور اُدھر کی اِدھر کرتی ہیں اور سامنے والا ان پر یقین کر لیتا ہے۔
صبا فیصل نے مزید کہا کہ میں نے اپنے گھر میں اصول بنایا ہے کہ کام والی ملازمہ گھر میں کسی سے کوئی بات نہیں کرے گی، صرف اتنا ہی نہیں بلکہ دو ملازمائیں بھی آپس میں بیٹھ کر کوئی بات نہیں کریں گی۔
اداکارہ کے مطابق اگر گھریلو ملازمین مجھ سے اظہارِ ہمدردی کرتے بھی ہیں تو میں ان کی نہیں سنتی، کیوں کہ میرے لیے میرے بچے اور بہوئیں برابر ہیں۔
صبا فیصل نے یہ بھی کہا کہ اصل میں ہم ہی انہیں شہہ دے رہے ہوتے ہیں جبکہ یہی گھر کی تباہی کی ذمے دار ہیں، کیونکہ اگر ہم ان کی باتوں پر یقین کر کے کسی کو کچھ بول دیں تو لڑائیاں ہوتی ہیں اور اگر کچھ کسی سے کچھ کہتے نہیں ہیں تو ہمارے دلوں میں نفرت پنپتی ہے، دونوں صورتوں میں یہ زہر ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: صبا فیصل نے نے گھر
پڑھیں:
وقف قانون میں 44 خامیاں ہیں حکومت کی منشا وقف املاک پر قبضہ کرنا ہے، مولانا فیصل ولی رحمانی
امارت شرعیہ کے امیر نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اسمیں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ اور جھارکھنڈ کے امیر مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے وقف ترمیمی قانون کے حوالے سے مودی حکومت پر سنگین الزامات لگائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل جلد بازی میں اور غلط ارادوں سے لایا گیا ہے اور اس میں کل 44 بڑی خامیاں ہیں۔ مولانا ولی فیصل رحمانی نے الزام لگایا کہ یہ بل لینڈ مافیا کے مفاد میں تیار کیا گیا ہے اور اس کے ذریعے حکومت کی جانب سے وقف املاک پر قبضہ کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے اور ہماری مذہبی اور سماجی شناخت کو بھی خطرہ میں ڈالتا ہے۔
مولانا فیصل رحمانی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس ترمیمی قانون کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایس سی ایس ٹی قانون کو واپس لے لیا گیا، زرعی قانون کو واپس لے لیا گیا، پھر حکومت اس قانون کو واپس کیوں نہیں لے رہی ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حمایت کرنے والی دیگر جماعتوں سے کہا کہ وہ اس قانون کے خلاف کھڑی ہوں اور مرکز پر زور ڈالیں کہ وہ اس قانون کو واپس لے، کیونکہ یہ قانون کسی بھی صورت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہے۔
مولانا فیصل رحمانی نے اس قانون کی مکمل کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ اس میں کہیں بھی یہ نہیں لکھا ہے کہ اس سے غریب مسلمانوں کا بھلا ہوگا یا غریب مسلمانوں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں لکھا گیا ہے۔ انہوں نے اس قانون کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت تمام اختیارات کلکٹر/سرکاری کو دے دیے گئے ہیں جو کہ بالکل درست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف عوام کی عطیہ کی گئی جائیداد ہے اور اس پر ایسا قانون بنانا ہرگز مناسب نہیں ہے، یہ قانون کسی بھی حالت میں مسلمانوں کے مفاد میں نہیں ہو سکتا۔