1992ء میں بھارتی فوج کی حراست میں لاپتہ کشمیریوں کے اہلخانہ تاحال انکی واپسی کے منتظر
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حریت رہنمائوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں دوران حراست گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 1992ء میں بھارتی فوج کی حراست کے دوران لاپتہ ہونے والے کشمیری شہری سراج الدین فاروقی کے اہل خانہ نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اس کی تلاش میں مدد کی اپیل کی ہے۔ ذراِئع کے مطابق سرینگر کے علاقے نوہٹہ کے رہائشی سراج الدین فاروقی کو بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکاروں نے 22جنوری 1992ء کو کریک ڈائون آپریشن کے دوران گرفتار کیا تھا۔ فاروقی کو دراصل صفاکدل سرینگر میں اس کی سسرال سے حراست میں لیا گیا تھا۔ فیاض کے برادر نسبتی فیاض احمد زرگر نے میڈیا کو بتایا ہے کہ "ہمیں فیاض کی خیریت کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے آیا وہ زندہ بھی ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ 30 برس سے اس کی واپسی کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر جگہ تلاش کے باوجود بھی وہ کہیں نہیں مل سکا ہے۔ فیاض فاروقی کے بیٹے عادل سراج اور ایک اور رشتہ دار دائود فیاض کو 2017ء میں جھوٹے اور من گھڑت الزامات کے تحت بھارتی فورسز نے گرفتار کیا تھا اور وہ بدستور قید ہیں۔ حریت رہنمائوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں دوران حراست گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات کی تحقیقات کرے۔ انہوں نے فیاض فاروقی کے بارے میں معلومات فراہم نہ کرنے پر بھارتی قابض حکام کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں، لیاقت بلوچ
جماعت اسلامی کے نائب امیر نے کہا ہے کہ 22 اپریل کو عالمی حکمرانوں، عالمی اداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے اور حکومتِ پاکستان کو مسئلہ فلسطین پر جرات مندانہ کردار ادا کرنے پر مجبور کرنے کیلیے پوری قوم ملک گیر شٹرڈاون ہڑتال کرے گی، ملک بھر کی تاجر برادری، چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری فلسطینی قیادت کی کال پر پوری دنیا کی طرح 22 اپریل کو ایک دِن ہڑتال کریں۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیکرٹری جنرل مِلی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ قبلہ اول کی آزادی، فلسطینیوں، کشمیریوں کی آزادی، حقِ خودارادیت کے حصول سے محبت اور اسرائیلی صیہونی ناجائز انسان دشمن جنگی مجرموں کے خلاف شدید نفرت کا اظہار ہے۔ عالمِ اسلام کی قیادت عالمِ اسلام میں عوام کے والہانہ اتحادِ امت کے جذبوں کی غیرت مند آواز پر کان دھریں، غفلت اور مجرمانہ بزدلی جاری رکھی گئی تو عوام کا رخ بزدل حکمرانوں کے خلاف ہوگا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ 18 اپریل کو ملتان اور 20 اپریل کو اسلام آباد میں بھی یکجہتی غزہ مارچ فقیدالمثال ہونگے اور 22 اپریل کو عالمی حکمرانوں، عالمی اداروں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے اور حکومتِ پاکستان کو مسئلہ فلسطین پر جرات مندانہ کردار ادا کرنے پر مجبور کرنے کیلیے پوری قوم ملک گیر شٹرڈاون ہڑتال کرے گی۔ ملک بھر کی تاجر برادری، چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری فلسطینی قیادت کی کال پر پوری دنیا کی طرح 22 اپریل کو ایک دِن ہڑتال کریں۔
لیاقت بلوچ نے سوالات کے جواب میں کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں عاقبت نااندیشی اور عالمی استعماری اداروں کے دباو میں زراعت اور کِسانوں کو ہولناک نقصانات پہنچا رہی ہیں۔ 15 اپریل کو پنجاب بھر میں کِسان اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے احتجاج کریں گے۔ سیاسی جماعتوں اور سیاسی قیادت کی نااہلی، کرپٹ طرزِ حکمرانی کی وجہ سے سیا ست، جمہوریت، پارلیمان پر فوجی سکیورٹی ادارے، پولیس اور بیوروکریسی بالادست ہوگئے ہیں، جس سے سیاست کمزور اور ریاست غیرمستحکم ہورہی ہے۔ پانی کی تقسیم کا قومی معاہدہ طے شدہ، کوئی صوبہ کسی دوسرے صوبہ اور کوئی طاقت ور کسی کمزور کِسان اور ہاری کا پانی چوری نہ کرے۔ وزیراعظم شہباز شریف بیرونی دوروں کے ساتھ ملک کے اندرونی مسائل کے حل کو بھی ترجیح بنائیں۔ صدر اور وزیراعظم صوبوں کی بڑھتی شکایات سے کمزور ہوتی فیڈریشن کا سدِباب کریں۔ صوبوں کی شکایات کا بروقت ازالہ کیا جائے۔ لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ حکومتیں کب تک ریت میں منہ چھپائے پِھرتی رہیں گی، عوام کی فریاد سنیں اور ان کی دادرسی کریں۔