بھارتی فوج کے گاؤکدل قتل عام کو 35 سال مکمل ہو گئے، زخم آج بھی تازہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
بھارتی فوج کے گاؤکدل قتل عام کو 35 سال مکمل ہوگئے جب کہ قابض فوج کی جارحیت سے لگنے والے زخم آج بھی تازہ ہیں۔
21 جنوری 1990میں سرینگر کے پل گاؤکدل پر بھارتی فورسز کی جانب سے100 سے زائد افراد کو شہید اور 300 زائد کو زخمی کر دیا گیا تھا۔ بھارتی فوج کی جانب سے سری نگر کے علاقے میں گھروں پر دھاوا بول کر تقریباً 300 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق قتل عام کا مقصد غاصب بھارتی فوج کا اپنی جارحیت پر پردہ ڈالنا اور پرامن کشمیری مسلمانوں کو خوفزدہ کرنا تھا۔ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بھارتی حکومت نے گاؤکدل کے قتل عام سے بچنے کے لیے بھونڈی کوشش کرتے ہوئے ایف آئی آر تک درج نہیں کرائی۔
گاؤکدل کے قتل عام کو35 سال گزرنے کے باوجود ابھی تک کسی ذمے دار کو گرفتار نہیں کیا گیا، تاہم انسانی حقوق تنظیموں کی جانب سے دباؤ کے پیش نظر بھارتی حکومت نے نام نہاد انکوائری شروع کی جو کسی بھی نتیجے پر پہنچے بغیر 2014 میں ختم کردی گئی۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 35 برس میں ایک لاکھ سے زائدنہتے کشمیریوں کو گولیوں کا نشانہ بنایا ہے۔
یاد رہے کہ گاؤکدل کا واقعہ خواتین کی بے حرمتی کے خلاف احتجاج کرنے کے دوران پیش آیا تھا۔ گاؤ کدل قتل عام کے متاثرین گزشتہ 35 سال سے انصاف کے منتظر ہیں اور 35 برس گزرنے کے باوجود اس اندوہناک واقعے کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فوج قتل عام گاو کدل
پڑھیں:
بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 3 کشمیری نوجوان شہید
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے اور صرف ایک روز میں قابض بھارتی فوج نے 3 کشمیریوں نوجوانوں کو ماورائے عدالت قتل کردیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض بھارتی فوج نے جنت نظیر وادی کے ضلع کشتواڑا میں داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرکے سرچ آپریشن کیا۔
اس دوران ایمبولینسوں کو بھی داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی جب کہ موبائل اور نیٹ سروسز بھی معطل رہیں۔
قابض بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کے دوران ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک نوجوان شہید ہوگیا۔
بھارت نواز کٹھ پتلی انتظامیہ نے نوجوان کو عسکریت پسند ثابت کرنے کی ناکام کوشش کی اور اس کھلے قتل کو مقابلہ ظاہر کیا۔
قابض بھارتی فورس نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے لاش کو لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے پولیس کو دیدی۔
شہید نوجوان کے والدین اپنے پیارے کی لاش کے حصول کے لیے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔
یاد رہے کہ حال ہی میں مودی سرکار نے رمضان المبارک کے مقدس ماہ میں نازیبا ملبوسات کا ایک فیشن شو کروایا تھا۔
جس پر مسلم برادری میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور مسلم رہنماؤں نے اس پر شدید احتجاج بھی کیا تھا۔