بائیڈن انتظامیہ نے جاتے جاتے افغانستان میں قید 2 امریکیوں کو رہا کرالیا۔

افغانستان کی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی حراست میں موجود ایک افغان قیدی کو امریکی شہریوں کے بدلے رہا کر دیا گیا، امارت اسلامیہ افغانستان اس تبادلے کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کی ایک اچھی مثال سمجھتی ہے اور اس عمل میں موثر کردار ادا کرنے پر برادر ملک قطر کا خصوصی شکریہ ادا کرتی ہے۔

نیو یارک ٹائمز کے مطابق اپنی آخری کارروائی میں بائیڈن انتظامیہ نے منشیات کے الزام میں امریکی جیل میں قید طالبان رکن خان محمد کے بدلے افغانستان میں قید دو امریکیوں ریان کاربیٹ اور ولیم والیس میک کینٹی کو رہا کرالیا۔

دو دیگر امریکی قیدی جارج گلیزمین اور محمود حبیبی بھی افغانستان میں موجود ہیں جنہیں افغانستان میں امریکی حملے میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کی ہلاکت کے فوراً بعد پکڑ لیا گیا تھا۔

ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ بائیڈن کے حکام نے تمام یرغمالیوں کو محفوظ بنانے کے لیے طالبان کو متعدد تجاویز پیش کیں لیکن ان پیشکشوں کو مسترد کر دیا گیا۔

ایک سابق عہدیدار کے مطابق قطر نے حتمی معاہدے پر بات چیت میں مدد کی اور تبادلے کے لیے لاجسٹک مدد فراہم کی۔

حکام نے بتایا کہ مجموعی طور پر بائیڈن انتظامیہ نے دنیا بھر میں 80 سے زائد یرغمالیوں اور زیر حراست امریکیوں کی رہائی کو یقینی بنایا ہے۔

رہا ہونے والے طالبان رکن خان محمد کو 2008 میں سزا سنائی گئی تھی اور وہ ان متعدد لوگوں میں سے ایک تھے جنہیں طالبان حکومت رہا کرانا چاہتی تھی۔

خان محمد پر افغانستان میں امریکی فوجی اڈے پر حملہ کرنے کے لیے طالبان کو راکٹ حاصل کرنے میں مدد اور امریکا میں ہیروئن فروخت کرنے کا الزام تھا۔

خان محمد پر 2006 میں فرد جرم عائد کی گئی تھی پھر اسے 2007 میں مقدمے کی سماعت کے لیے امریکا لایا گیا تھا جس کے بعد سے وہ امریکی جیل میں قید تھا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بائیڈن انتظامیہ نے افغانستان میں کے لیے

پڑھیں:

جعفر ایکسپریس پر حملے میں امریکا کی جانب سے افغانستان کو دیا گیا اسلحہ استعمال ہونے کی تصدیق

جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں امریکا کی جانب سے افغانستان کو دیا گیا اسلحہ استعمال ہونے کی تصدیق ہوگئی۔

امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے صحافیوں کو جو ہتھیار دکھائے گئے وہ امریکی حکومت نے افغان فورسز کو دیے گئے تھے۔ پینٹا گون اور امریکی فوج نے اس کی تصدیق بھی کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیں جعفر ایکسپریس حملہ، ٹرین ڈرائیور نے حملے کے وقت کیا دیکھا، آنکھوں دیکھا حال بتا دیا

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2018 میں امریکا میں بننے والی رائفل گزشتہ ماہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس حملے کے بعد حملہ آوروں سے برآمد ہوئی۔

اخبار نے کہا ہے کہ امریکی رائفل اربوں ڈالر کے اس امریکی فوجی ساز و سامان میں شامل تھی جو 2021 میں امریکی انخلا کے وقت افغان فورسز کو دیا گیا تھا، بعد میں یہ اسلحہ سرحد پار پاکستان کے اسلحہ بازاروں اور عسکریت پسندوں کے ہاتھوں تک پہنچا۔

امریکی اخبار نے کہاکہ پاکستانی حکام، اسلحہ کے تاجروں اور عسکریت پسندوں کے مطابق امریکی ہتھیار کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر گروپ حملوں میں استعمال کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں جعفر ایکسپریس حملہ: بھارت ماضی میں ایسے واقعات میں شریک رہا ہے، دفتر خارجہ

واضح رہے کہ پاکستانی حکام کی جانب سے گزشتہ برس امریکی اخبار کو دہشتگردوں سے برآمد کیے گئے امریکی اسلحے تک رسائی دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغانستان امریکی اخبار امریکی اسلحہ پاکستانی حکام پاکستانی دعویٰ سچ تصدیق جعفر ایکسپریس حملہ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • پوٹن‘ بائیڈن اور زیلنسکی جنگ میں ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں.صدرٹرمپ
  • ٹرمپ انتظامیہ کا محکمہ خارجہ کی فنڈنگ تقریباً نصف کرنے پر غور، امریکی میڈیا
  • ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.2 ارب ڈالر کی امداد منجمد
  • جعفر ایکسپریس واقعہ میں افغانستان میں چھوڑا امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا، امریکی اخبار
  • جعفر ایکسپریس دہشتگرد حملے میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہوا، امریکی اخبار کی تصدیق
  • روس اور یوکرین کے درمیان جنگ میری نہیں بائیڈن کی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کا لڑائی ختم کرنے پر زور
  • جعفر ایکسپریس حملے میں افغانستان کو دیا گیا امریکی اسلحہ استعمال ہوا، امریکی اخبار کی تصدیق
  • جعفر ایکسپریس پر حملے میں امریکا کی جانب سے افغانستان کو دیا گیا اسلحہ استعمال ہونے کی تصدیق
  • افغانستان؛ مسجد کے قریب بم دھماکے میں خاتون جاں بحق اور 3 افراد زخمی
  • قتل کیس میں ناقص تفتیش؛ آپ جیسے لوگوں کی وجہ سے ملزمان بری ہو جاتے ہیں، جسٹس محسن