کرم میں آپریشن جاری، فورسز کی شرپسندوں کے ٹھکانوں پر گن شپ ہیلی کاپٹرز سے گولہ باری
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
خیبر پختونخوا کے شورش زدہ قبائلی ضلع کرم میں قیام امن کے لیے آپریشن دوسرے روز بھی جاری رہا، سیکیورٹی فورسز نے وسطی کرم کے مختلف علاقوں میں شرپسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے لیے ہیلی کاپٹرز کا استعمال کیا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق آپریشن کی وجہ سے 19 جنوری سے بگن اور گرد و نواح میں کرفیو نافذ ہے، جس کی وجہ سے کئی خاندان چپری پھٹک کے راستے ضلع ہنگو کے علاقے ٹل منتقل ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ 2 گن شپ ہیلی کاپٹروں نے وسطی کرم کے علاقے پستوانی، مندرہ، سنگروبا اور جرنی میں عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر گولہ باری کی، تاہم شرپسندوں کی جانب سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
شرپسندوں کے خلاف فوج کی قیادت میں اتوار کی رات شروع کیے گئے آپریشن سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ 31 دسمبر کو دونوں گروپوں کے درمیان ہونے والے امن معاہدے کے مطابق مختلف مراحل میں ہتھیار جمع کیے جائیں گے، بنکروں کو مسمار کیا جائے گا، ریاست نے ضلع میں شرپسندوں کے خلاف بغیر کسی امتیاز کے سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کرم میں دوسرے روز بھی آپریشن جاری رہا، حالانکہ کرم کے کچھ عمائدین نے پولیس، انتظامیہ اور فوجی حکام پر زور دیا کہ وہ سرد موسم کی وجہ سے آپریشن ملتوی کردیں، بے گھر افراد کے لیے کیمپوں میں رہنا مشکل ہو جائے گا، تاہم اس درخواست کو مسترد کر دیا گیا اور حکام کا کہنا تھا کہ پائیدار امن کی خاطر آپریشن میں مزید تاخیر نہیں کی جا سکتی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ متوقع فوجی آپریشن کی وجہ سے 91 افراد پر مشتمل 14 خاندان بگن، لوئر کرم سے ٹل منتقل ہوئے، تاہم، اب تک وہاں کیمپ قائم نہیں کیے گئے، کیونکہ 5 مجوزہ مقامات میں سے اس مقام کو حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔
حکام کے مطابق بگن کے بے گھر افراد کے لیے امدادی سامان سے لدے صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے 23 ٹرک ہنگو پہنچ گئے، 500 خیموں، ایک ہزار میٹرس، خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ سے لدے ٹرکوں کو ہنگو انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا۔
ہنگو میں اسسٹنٹ کمشنر کے فوکل پرسن نواب بنگش نے بتایا کہ عارضی طور پر بے گھر ہونے والے افراد کے لیے کیمپوں کے قیام کے لیے ضروری اشیا کو نشاندہی کیے گئے علاقوں میں بارش کی وجہ سے تحصیل کی عمارت میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب صوبائی پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی میں 19 مشتبہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ کرم جانے والے قافلے پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا، جس کے بعد تقریباً 200 افراد نے قافلے کو لوٹ لیا اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔
واضح رہے کہ 16 جنوری کو بگن میں خوراک اور دیگر اشیائے ضروریہ لے جانے والی 35 گاڑیوں کے قافلے پر حملے میں 2 سیکیورٹی اہلکار شہید اور 4 زخمی ہوگئے تھے، اس حملے کے نتیجے میں متعدد ڈرائیور بھی جاں بحق ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شرپسندوں کے کی وجہ سے افراد کے کے لیے
پڑھیں:
بگن لوئر کرم میں کرفیو نافذ، سرچ آپریشن، لوگوں کی نقل مکانی
ترجمان صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ریاست پر امن عناصر کیساتھ کھڑی ہے اور ظالم عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا، متاثرہ علاقوں میں موجود چند شرپسندوں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے علاقے میں سیکورٹی فورسز نے کرفیو نافذ کرکے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا جب کہ لوگوں نے علاقے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ فورسز بگن کے علاقے میں داخل ہوگئی ہیں اور سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے، پولیس ذرائع کے مطابق بگن میں کرفیو نافذ کردیا گیا ہے، جس کے بعد بگن و ملحقہ علاقوں کے متاثرین نے نقل مکانی شروع کردی ہے۔ قبل ازیں کرم کی صورتحال پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں ترجمان حکومت خیبر پختونخوا، چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا، آئی جی پولیس کے علاوہ دیگر سول و پولیس افسران شریک ہوئے۔ ترجمان صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ریاست پر امن عناصر کیساتھ کھڑی ہے اور ظالم عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا، متاثرہ علاقوں میں موجود چند شرپسندوں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ترجمان کے مطابق امن معاہدے پر قانون اور پشتون روایات کے مطابق عملدرآمد کرایا جائے گا، شرپسندوں کے خلاف کاروائی میں پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کے لیے سکیورٹی فورسز سپورٹ میں موجود ہوں گی، حکومت کو خدشہ ہے کہ امن پسند لوگوں کے درمیان کچھ شرپسند گھس گئے ہیں۔ کہا گیا کہ امن پسند لوگوں کو نقصان سے بچانے کیلئے انہیں شرپسندوں سے الگ کرکے کارروائی کی جائے گی، متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے رہائش کے بہترین متبادل انتظامات کیے گئے ہیں، حکومت دونوں فریقین سے درخواست کرتی ہے کہ اپنے درمیان موجود شرپسندوں کی نشاندہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں۔ بیان کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت گزشتہ تین مہینوں سے کرم میں پرامن طریقے سے امن بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے، گرینڈ جرگے کے ذریعے پشتون روایات کے مطابق امن معاہدہ کیا گیا، چند شرپسند عناصر نے امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی، شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔
ترجمان نے کہا کہ شرپسند عناصر سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور امدادی سامان کے قافلوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں۔ حکومت جلد ہی متاثرہ علاقوں سے شرپسندوں کا خاتمہ کرکے علاقے میں امن بحال کر دے گی، حکومت نے امن معاہدے کے مطابق امن بحال کرنے کی پوری کوشش کی ہے، کرم کے عوام امن چاہتے ہیں اور امن معاہدے کا احترام اور پاسداری کرتے ہیں۔ 2 روز قبل کُرم کے علاقے بگن میں امدادی سامان پاراچنار لے جانے والے گاڑیوں پر فائرنگ کردی گئی تھی، جس کے نتیجے میں ایک سپاہی سمیت متعدد افراد جاں بحق ہوئے تھے، 4 ڈرائیورز کی تشدد زدہ لاشیں بھی علاقے سے ملی تھیں۔