بنگلہ دیش کا پاکستان سے 15 ہزار میٹرک ٹن چینی کی درآمد میں دلچسپی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
بنگلہ دیش نے پاکستان سے حکومتی سطح پر 15 ہزار میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے تاکہ مقامی رسد کی کمی کو دور کیا جا سکے۔
وزارت تجارت کے ذرائع نے پیر کو بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ بنگلہ دیش کو اس وقت چینی کی قلت کا سامنا ہے اور اس نے اپنی درآمدی ضروریات کے لئے پاکستان کا رخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں بنگلہ دیش اپنی مقامی کھپت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے نجی شعبے کے ذریعے پاکستان سے تقریباً 25 ہزار میٹرک ٹن چینی درآمد کر چکا ہے۔
اس سے قبل بنگلہ دیش بھارت سے چینی درآمد کر رہا تھا تاہم چینی کی برآمد پر کچھ پابندیوں کی وجہ سے بنگلہ دیش پاکستان سے درآمد کے مواقع تلاش کر رہا ہے، جس کے پاس چینی کا اضافی ذخیرہ اور برآمدی اجناس وفاقی حکومت کی منظوری سے موجود ہے، تاکہ گزشتہ اسٹاک کو آف لوڈ کیا جا سکے اور ملک کے لیے زرمبادلہ کمایا جا سکے۔
پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارتی تعلقات مسلسل فروغ پا رہے ہیں، کیونکہ گزشتہ ماہ 25 ہزار ٹن چینی برآمد کرنے کے بعد اس وقت 50 ہزار میٹرک ٹن چاول کی درآمد کا معاہدہ جاری ہے اور توقع ہے کہ اگلے ہفتے تک اسے حتمی شکل دے دی جائے گی۔
بنگلہ دیش ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے ذریعے جی ٹو جی کی بنیاد پر چاول درآمد کر رہا ہے۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں ٹریڈنگ کارپوریشن آف بنگلہ دیش (ٹی سی بی) نے پاکستانی حکام سے رابطہ کیا ہے اور مقامی طلب کو پورا کرنے کے لئے جی ٹو جی کی بنیاد پر سفید ریفائنڈ چینی درآمد کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ ابتدائی طور پر بنگلہ دیش پاکستان کی موجودہ فصل سے 15 ہزار میٹرک ٹن تک ریفائنڈ چینی درآمد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹی سی بی نے چینی کے لئے مخصوص ضروریات کا خاکہ پیش کیا ہے، جس میں آئی سی یو ایم ایس اے کی درجہ بندی 45 سے زیادہ نہ ہونے کے ساتھ درمیانے ، صاف اور خشک چینی کو ترجیح دینا بھی شامل ہے۔ ٹی سی بی نے کہا کہ چینی کو صحت عامہ کے معیارات پر بھی پورا اترنا چاہئے اور انسانی استعمال کے لئے موزوں ہونا چاہئے۔
ٹی سی بی نے پاکستان سے چینی کی درآمد کے بارے میں حتمی فیصلہ کرنے کے لئے چٹاگام بندرگاہ بنگلہ دیش کو کوسٹ اینڈ فریٹ (سی ایف آر) پر مبنی ”آفر پرائس“ کی درخواست کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان سے ٹی سی پی مطلوبہ اشیاء کی برآمد کے لیے ٹی سی بی سے ڈیل کرے گی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ٹی سی پی پہلے ہی ایک لاکھ میٹرک ٹن سفید لمبے اناج چاول کی برآمد کے لیے ٹی سی بی کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔ اس کی سہولت کے لیے ٹی سی پی نے 6 جنوری 2025 کو بنگلہ دیش کو چاول کی برآمد کے لیے دو ٹینڈر کھولے۔
ٹی سی پی کے ٹینڈر کے جواب میں تقریبا 11 برآمد کنندگان / تاجروں نے ٹینڈر میں حصہ لیا اور بنگلہ دیش کو 50،000 میٹرک ٹن لانگ گرین وائٹ رائس (آئی آر آر آئی -6) برآمد کرنے کے لئے 498.
مجموعی طور پر، تقریبا تین بولیاں غیر جوابدہ تھیں۔ اس کے علاوہ بنگلہ دیش کے لیے 50 ہزار میٹرک ٹن نان باسمتی پربولڈ چاول کے لیے بھی کوئی بولی موصول نہیں ہوئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چینی درآمد کر ہزار میٹرک ٹن بنگلہ دیش کو پاکستان سے کی برآمد ٹی سی پی ٹی سی بی چینی کی کرنے کے ٹن چینی کر رہا کے لیے کیا ہے کے لئے
پڑھیں:
ادائیگیوں کے توازن میں پائیداری کے لیے برآمدات پر مبنی معیشت پر توجہ مرکوز ہے، وزیر خزانہ
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کی معیشت کو برآمدات پر مبنی ترقی کی طرف منتقل کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے تاکہ ادائیگیوں کے توازن میں پائیداری حاصل کی جائے۔
وزیر خزانہ نے غیر ملکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان جون 2025 تک پانڈا بانڈ جاری کرے گا، پاکستان پانڈا بانڈز کے ذریعے چین کی کیپیٹل مارکیٹس میں شمولیت اختیار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، اس بانڈ اجرا کے ذریعے پاکستان چینی سرمایہ کاروں سے تقریباً 200 ملین امریکی ڈالر جمع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کی معیشت کو برآمدات پر مبنی ترقی کی طرف منتقل کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے تاکہ ادائیگیوں کے توازن میں پائیداری حاصل کی جائے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے (سی پیک 2.0) کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ مزید چینی کمپنیوں اور سرمایہ کاری کو راغب کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کے ساتھ مالیاتی تعاون کو بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔
وزیر خزانہ نے ہانگ کانگ کو پاکستان میں تجارتی اور مالیاتی مواقع کا جائزہ لینے کے لیے وفود بھیجنے کی دعوت دی اور کہا کہ ہانگ کانگ چینی اور پاکستانی کمپنیوں کے درمیان مشترکہ منصوبوں کے لیے ایک موزوں مقام ثابت ہو سکتا ہے۔