Jang News:
2025-01-21@10:51:36 GMT

بینچز کے اختیارات کا کیس: رجسٹرار سپریم کورٹ پیش

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

بینچز کے اختیارات کا کیس: رجسٹرار سپریم کورٹ پیش

—فائل فوٹو

بینچز کے اختیارات کے کیس کی سماعت کے لیے مقرر نہ کرنے پر توہینِ عدالت کے کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ عدالت کے سامنے پیش ہو گئے۔

جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

دورانِ سماعت عدالت نے رجسٹرار سے سوال کیا کہ بتائیں عدالتی حکم کے باوجود کیس مقرر کیوں نہیں ہوا؟

رجسٹرار نے بتایا کہ بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس آئینی بینچ کا تھا، غلطی سے ریگولر بینچ میں لگ گیا۔

جسٹس منصور، جسٹس عائشہ اور جسٹس عقیل عباسی کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط

بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کا معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔

جسٹس عقیل عباسی نے کہا کہ اگر غلطی تھی تو عرصے سے جاری تھی، اب ادراک کیسے ہوا؟ معذرت کے ساتھ غلطی صرف اس بینچ میں مجھے شامل کرنا تھی، میں اس کیس کو ہائی کورٹ میں سن چکا تھا، معلوم نہیں مجھے اس بینچ میں شامل کرنا غلطی تھی یا کیا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اس معاملے پر اجلاس کیسے ہوا؟ کیا کمیٹی نے خود اجلاس بلایا یا آپ نے درخواست کی؟ 

رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم نے کمیٹی کو نوٹ لکھا تھا۔

جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ جب جوڈیشل آرڈر موجود تھا تو نوٹ کیوں لکھا گیا؟ ہمارا آرڈر بہت واضح تھا کہ کیس کس بینچ کے سامنے لگنا ہے، ہمیں نوٹ دکھائیں جو آپ نے کمیٹی کو بھیجا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: کے اختیارات سپریم کورٹ نے کہا کہ

پڑھیں:

بینچز اختیارات کا کیس :سپریم کورٹ کےسنیئرز ججز کا چیف جسٹس کو خط

 سپریم کورٹ میں بینچز اختیارات کا کیس مقرر نہ ہونے کے معاملے پر جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نےچیف جسٹس پاکستان کو خط لکھ دیا۔
ذرائع کے مطابق جسٹس امین الدین خان کو بھی تینوں ججز کی جانب سے خط لکھاگیا،خط میں بینچ اختیار ا ت سے متعلق کیس کا ذکر کیا گیا ہے،خط کےمطابق جسٹس عقیل عباسی کو16جنوری کو بینچ میں شامل کیا گیا، خط میں کہا گیا جسٹس عقیل عباسی سندھ ہائیکورٹ میں کیس سن چکے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 20جنوری کو کیس سماعت کیلئے فکس نہ ہونے کی خط میں شکایت کی گئی، خط کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی 17 جنوری اجلاس کا ذکر کیا گیا، جسٹس منصور علی شاہ نےکمیٹی کو آگاہ کیاان کا نقطہ نظر ریکارڈ پر موجود ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے کمیٹی اجلاس میں شرکت سے انکار کیا۔خط میں کہاگیاکہ جسٹس منصور علی شاہ نے ان کے آرڈر پر عمل کیا، جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا انہیں کمیٹی میں پیش ہونے کی ضرورت نہیں،خط کے مطابق کمیٹی پہلے والا بینچ تشکیل دےکر20جنوری کو سماعت فکس کر سکتی تھی۔جسٹس منصورعلی شاہ نے خط میں کہاکہ کیس فکس نہ ہوناجوڈیشل آرڈر کو نہ ماننے کے مترادف ہے ، خط کے مطابق جوڈیشل آرڈر نہ مان کر قانون سے انحراف کیا گیاہے،خط میں جسٹس منصورعلی شاہ نے معاملے کوتوہین عدالت قرار دیا۔    

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے بینچز اختیارات کیس پر چیف جسٹس کو خط لکھ دیا
  • سپریم کورٹ کے تین ججز کا بینچز کے اختیارات کے کیس کی سماعت نہ ہونے پر چیف جسٹس کو خط
  • بینچز اختیارات کیس مقرر کیوں نہ ہوا؟ سپریم کورٹ، غلطی سے ریگولر بینچ میں لگ گیا تھا، رجسٹرار
  • بینچز اختیارات کیس کا معاملہ: سپریم کورٹ کے 3 ججز کا چیف جسٹس اور آ ئینی بینچ کے سربراہ کو خط
  • بینچز اختیارات کا کیس :سپریم کورٹ کےسنیئرز ججز کا چیف جسٹس کو خط
  • بینچز کے اختیارات کا کیس سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے پر توہین عدالت کیس،رجسٹرار آفس کو نوٹ رجسٹرار کے موقف سے متضاد نکلا
  • بینچز اختیارات کیس مقرر نہ ہونے پر سپریم کورٹ کے ججز کا چیف جسٹس کو خط
  • بینچز کے اختیارات کا کیس:ایڈیشنل رجسٹرار سپریم کورٹ کو شوکاز نوٹس،ذاتی حیثیت میں طلب
  • آئینی اور ریگولر بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ ہو سکا