آئی پی ایل کیلئے الگ پی ایس ایل کیلئے الگ قانون کیوں؟ کرکٹر بھڑک اُٹھے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
انگلش کرکٹر پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) اور انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کیلئے 2 الگ الگ قوانین پر اپنے بورڈ پر بھڑک اُٹھے۔
انگلینڈ کے ورلڈکپ فاتح ٹیم کے رکن جیمز ونس کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) مختصر ٹورنامنٹ ہے، وہاں کھیل کر پلیئرز ڈومیسٹک سے زیادہ محروم نہیں ہوتے جبکہ آئی پی ایل طویل ٹورنامنٹ ہے، وہاں ڈومیسٹک پلیئرز کا جانا نہیں بنتا تھا۔
جیمز ونس نے سوال اٹھایا کہ آئی پی ایل کی اجازت کیوں؟ پی ایس ایل کی کیوں نہیں؟ ممکن ہےکہ قوانین میں یہ تضاد بورڈز کے باہمی تعلق کی وجہ سے ہو۔
مزید پڑھیں: انگلش کرکٹرز نے پی ایس ایل کیلئے اپنے بورڈ کے احکامات ہوا میں اُڑا دیے
انگلش کرکٹر کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل ڈرافٹ میں مزید انگلش پلیئرز پِک ہوتے تو اور پلیئرز بھی اپنا ڈومیسٹک ریڈ بال کنٹریکٹ چھوڑ دیتے لیکن پی ایس ایل ٹیموں نے این او سی کے خدشےکی وجہ سے اکثر انگلش پلیئرز کو منتخب نہیں کیا۔
جیمز ونس کا کہنا تھا کہ ای سی بی کی نئی پالیسی انگلش کرکٹرز کیلئے مددگار ثابت نہیں ہورہی بلکہ مشکلات کا سبب بن رہی ہے۔
مزید پڑھیں: انگلش کرکٹر نے پی ایس ایل کیلئے آئی پی ایل کو ٹھکرادیا
خیال رہے کہ انگلش بیٹر جیمز ونس نے حال ہی میں پی ایس ایل کی خاطر اپنا ریڈ بال کنٹریکٹ منسوخ کیا ہے۔
جیمز ونس نے پی ایس ایل کے لیے انگلش فرسٹ کلاس سیزن کو خیرباد کہہ دیا ہے اور وہ اس سال صرف ہمپشائر کی جانب سے وائٹ بال کرکٹ کھیلیں گے۔
مزید پڑھیں: گھر پر حملے کے بعد انگلش کھلاڑی ملک چھوڑ کر دبئی منتقل
جیمز ونس کاؤنٹی چیمپئن شپ میں ہمپشائر کی قیادت سے بھی دستبردار ہوگئے ہیں۔
واضح رہے کہ انگلش بیٹر جیمز ونس پی ایس ایل 10 میں کراچی کنگز کا حصہ ہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل کی انگلش کرکٹر ایل کیلئے ا ا ئی پی ایل
پڑھیں:
خیبرپختونخوا:صوبائی حکومت نے نگراں دور میں بھرتی سرکاری ملازمین کو ہٹانے کیلئے قانون تیار کرلیا
پشاور:صوبائی حکومت نے خیبرپختونخوا میں نگراں دور میں بھرتی سرکاری ملازمین کو ہٹانے کیلئے قانون تیار کیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صوبائی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا ملازمین کو سروسز سے ہٹانے کا بل 2025 جلد اسمبلی سے پاس کرایا جائے گا،مسودے کے مطابق بل کے تحت نگراں حکومت کے دوران بھرتی ملازمین کو نوکری سے ہٹانا ہے، نگراں حکومت کے دوران غیر قانونی طور پر بھرتیاں کی گئی تھیں۔
اس حوالے سے متعلقہ ادارے بل پاس ہونے پر نوٹیفکیشن جاری کریں گے، نوٹیفکیشن کے تحت غیرقانونی بھرتی ہونے والے ملازمین کو ہٹایا جائے گا، کوئی قانونی پیچیدگی آڑے آئی تو کمیٹی میں جائزہ لیا جائے گا۔
مسودہ کے مطابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کی سربراہی میں 6 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی میں ایڈووکیٹ جنرل سمیت محکمہ خزانہ، انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے سیکرٹری شامل ہونگے، کمیٹی کا فیصلہ تمام متعلقہ افراد پر لاگو ہوگا۔ خیال رہےکہ رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخواہ میں نگراں دور حکومت کے دوران متعدد محکموں میں غیر قانونی 16 ہزار بھرتیاں ہوئی ہیں۔