انسٹاگرام کی نئی ویڈیو ایڈیٹنگ ایپ ایڈٹس” متعارف
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کیلیفورنیا : انسٹاگرام نے ویڈیو ایڈیٹنگ کے لیے ایک نئی ایپ "ایڈٹس” متعارف کرائی ہے، جس کا مقصد صارفین کو ویڈیوز بنانے اور ایڈٹ کرنے میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ انسٹاگرام کے سربراہ ایڈم موسیری نے اس ایپ کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ "ایڈٹس” ایک مفت ایڈیٹنگ ایپ ہوگی جس میں کئی مختلف ٹولز شامل ہوں گے۔
اس ایپ میں ایک ٹیب انسپائریشن کے لیے مختص کیا گیا ہے، جبکہ دوسرا ٹیب ابتدائی خیالات کو ٹریک کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔ ایڈم موسیری کے مطابق، ایپ کا کیمرا ویڈیوز ریکارڈ کرنے میں مددگار ہوگا اور ایڈیٹنگ کے تمام ٹولز بھی فراہم کیے جائیں گے۔
ایڈٹس ایپ فروری میں صارفین کے لیے دستیاب ہو گی اور فی الحال آئی او ایس ایپ اسٹور پر پری آرڈر کے لیے موجود ہے۔ ایڈم موسیری نے کہا کہ ایپ کا پہلا ورژن مکمل نہیں ہوگا اور صارفین کو کچھ وقت صبر سے کام لینا پڑے گا۔
اس ایپ میں صارفین 10 منٹ تک ویڈیوز ریکارڈ کر سکیں گے اور انہیں مختلف ٹولز، فلٹرز، ایفیکٹس، آڈیو فیچر اور اے آئی فیچرز سے ایڈٹ کر سکیں گے۔ ایڈم موسیری نے ٹک ٹاک کا براہ راست ذکر نہیں کیا، مگر اس کی پابندی کے حوالے سے اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایپ صرف انسٹاگرام کے لیے نہیں بلکہ دیگر پلیٹ فارمز پر بھی استعمال کی جا سکے گی۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: ایڈم موسیری کے لیے
پڑھیں:
دنیا کے لئے” ہیپی لینڈ ” کی تعمیر میں چین امریکہ کی مشترکہ کوششیں ضروری ہیں، چینی میڈیا
دنیا کے لئے” ہیپی لینڈ ” کی تعمیر میں چین امریکہ کی مشترکہ کوششیں ضروری ہیں، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ () امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں امریکی صدر کا عہدہ دوسری بار سنبھالا۔ حلف برداری کی تقریب میں مدعو کیے گئے مہمانوں میں سوشل میڈیا ایپ ” ٹک ٹاک” کے سی ای او چو شوزی بھی شامل تھے۔اس ایپ کو امریکہ میں بار ہا پابندی کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ چینی کمپنی کے قائم کردہ ٹک ٹاک سوشل پلیٹ فارم نے 2018 میں امریکی مارکیٹ میں قدم رکھا اور جلد ہی صارفین کی ایک بڑی تعداد حاصل کرلی۔ سال 2024 کے اختتام تک ، ٹک ٹاک کے امریکہ میں تقریباً 170 ملین صارفین ہیں ، جو امریکی آبادی کا تقریباً نصف ہے۔ ٹک ٹاک کی کامیابی کی ایک اہم وجہ اس کے جدید مواد، الگورتھم اور اس کے صارفین کو فراہم کی جانے والی جذباتی قدر ہیں۔ صارفین کے لئے ، یہ ایک کلاؤڈ ہیپی لینڈ کی طرح ہے۔ جب ہیپی لینڈ کی بات آتی ہے تو امریکہ کے ڈزنی لینڈ کا نام لینا ضروری ہے۔ چھوٹے اور بڑے سب ڈزنی فلمیں دیکھنا پسند کرتے ہیں،
کیوں کہ وہ خوابوں کی طاقت کی وکالت کرتی ہیں، امید کا اظہار کرتی ہیں، خاندان سے محبت اور دوستی پر زور دیتی ہیں اور انصاف کا تصور پیش کرتی ہیں ۔ یہ تمام مثبت اقدار قومی سرحدوں سے تجاوز کرتے ہوئے لوگوں کو امید اور طاقت دیتی ہیں. چائنیز مین لینڈ میں ڈزنی لینڈ تھیم پارک 2016 میں شنگھائی میں عوام کے لئے کھولا گیا اور جلد ہی چین میں سب سے زیادہ مقبول اور سب سے زیادہ وزٹ کیا جانے والا تھیم پارک بن گیا۔ 2024 میں ، شنگھائی ڈزنی لینڈ میں 14 ملین سیاح آئے ۔ ایک خوابوں کی بنیاد پر بنائی گئی زمین پر موجود ہیپی لینڈ ہے اور ایک حقیقت کی بنیاد پر بنائی گئی کلاؤڈ و نڈرلینڈ ، دونوں چین اور امریکہ کے عوام کے لئے مسکراہٹوں ،تفریح اور ترغیب کے ساتھ ساتھ معیشتوں کے لئے ٹھوس ترقی کا باعث بھی ہیں ۔
انہوں نے چین اور امریکہ کے لوگوں کو ان کے مختلف ثقافتی پس منظر کے باوجود مشترکہ جذباتی بنیاد تلاش کرنے میں مدد دی ۔ چینی مارکیٹ میں ڈزنی لینڈ کی کامیابی کی وجہ اس کی اپنی دلکشی کے ساتھ ساتھ چینی حکومت کا اعلی سطحی کھلا پن اور حمایت ہے۔ شنگھائی ڈزنی ریزورٹ کے صدر جو شوٹ نے ایک چینی میڈیا ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اختراعی ترقیاتی تصورات، متنوع انسانی وسائل، مضبوط حکومتی حمایت اور چینی عوام کی مہمان نوازی شنگھائی ڈزنی لینڈ کی کامیابی کے راز ہیں اور اس سے ڈزنی لینڈ کا چینی مارکیٹ میں کاروبار کے فروغ کا اعتماد بھی مضبوط ہوا ہے۔ تاہم امریکہ میں ٹک ٹاک کی صورتحال کافی پریشان کن ہے۔ 2019 میں ، ٹک ٹاک کو امریکی محکمہ تجارت کی طرف سے “اینٹٹی لسٹ” میں شامل کیا گیا اور بعد میں اسے متعدد پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ان پابندیوں میں ٹک ٹاک کو غیر چینی کاروباری اداروں کو فروخت یا پھر مکمل بندش کا بل بھی ہے جس پر امریکی انتظامیہ نے دستخط کیے ۔نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے کے بعد ٹک ٹاک میں تبدیلی آئی اور 20 جنوری کو مذکورہ بل کے نفاذ میں 75 دن تک معطلی کا آڈر آیا ۔ تاہم، اس سے قبل ٹرمپ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ ٹک ٹاک کی 50 فیصد ملکیت حاصل کرنا چاہتا ہے۔یوں امریکی مارکیٹ میں ٹک ٹاک کامستقبل اب بھی غیر یقینی ہے
ٹک ٹاک واحد چینی کمپنی نہیں جسے پابندیوں کا سامنا ہے ۔ چپ کمپنیوں سے لے کر انٹرنیٹ کمپنیوں تک، نئی توانائی سے لے کر ٹیکسٹائل کی صنعت تک، چینی کمپنیوں کو طویل عرصے سے “قومی سلامتی” کے بہانے امریکہ کی طرف سے بےجا جبر اور پابندیوں کا سامنا ہے۔ ان کارروائیوں نے نہ صرف چین اور امریکہ کے درمیان معمول کی اقتصادی اور تجارتی سرگرمیوں کو متاثر کیا ہے بلکہ امریکی حکومت پر مارکیٹ اینٹیٹیز کے اعتماد کو بھی کمزور کیا ہے۔لیکن ایک بات تسلی بخش ہے کہ چین اور امریکہ نے ایک دوسرے کے ساتھ خیر سگالی کا مظاہرہ کرنا کبھی بند نہیں کیا اور بات چیت پر آمادگی ہمیشہ دیکھی گئی ہے۔ عوامی سطح پر ہم نے دیکھا کہ ٹک ٹاک پر پابندی کے نفاذ سے چند روز قبل امریکی صارفین کی ایک بڑی تعداد نے ایک اور چینی ایپ کا رخ کیا اور چینی انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ کچھ لوگوں نے لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والے امریکی انٹرنیٹ صارفین کی جنگل کی آگ کے حوالے سے پوسٹوں پر اپنی یکجہتی کا اظہار کیا،
کچھ نے چینی گانے والے غیر ملکی انٹرنیٹ صارفین سے اپنی پسندیگی کا اظہار کیا اور لوگوں نے اپنے پالتو جانوروں، روایتی ملبوسات اور زیورات، کھانے اور سیاحتی مقامات کی تصاویر کو بھی پوسٹ کیا۔ یوں عام لوگوں کے درمیان ہمدردی، ایک دوسرے کو جاننے کا تجسس اور بات چیت کرنے کی خواہش نے قومی سرحدوں کو پار کیا۔ دوسری جانب ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل چینی اور امریکی رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو اور چینی نائب صدر ہان زنگ کی چینی صدر شی جن پھنگ کے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے ، حلف برداری کی تقریب میں شرکت یہ ثابت کر تی ہے کہ چین اور امریکہ باہمی بات چیت کو اہمیت دیتے ہیں اور اس سے چین امریکہ تعلقات کے اگلے مرحلے کی ترقی کے لیے مثبت توقعات پیدا ہوئی ہیں ۔ یہ چین اور امریکہ کی مشترکہ کوشش ہے کہ اپنے اپنے ملک کو ترقی دی جائے اور لوگوں کو بہتر زندگی دی جائے۔ اختلافات کو ملحوظ رکھتے ہوئے اتفاق کی تلاش اور نئے دور میں بڑے ممالک کے مابین بقائے باہمی کا راستہ تلاش کرنا، چین اور امریکہ کے لیے ایک مشترکہ مسئلہ ہوسکتا ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ دنیا کے استحکام اور ترقی کے لیے اس کی بہت اہمیت ہے۔ امید ہے کہ چین اور امریکہ لوگوں کے لئے بہتر زندگی اور دنیا کے لئے” ہیپی لینڈ ” کی تعمیر میں مل کر کام کریں گے۔