’قانون سب کیلیے برابر‘‘ 190 ملین پاؤنڈز کیس کے عدالتی فیصلے پر عوام کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ویب ڈیسک : 190 ملین پاؤنڈز کیس کے عدالتی فیصلے پر عوام نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور ایسا ہی ہونا چاہیے۔
شہریوں نے 190 ملین پاؤنڈز کیس کے عدالتی فیصلے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ القادر ٹرسٹ کے حوالے سے آنے والا فیصلہ خوش آئند ہے ۔انصاف کی زنجیر جب ہلتی ہے تو بڑوں بڑوں کو جکڑ لیتی ہے ۔
عوام نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امیر ہو یا غریب قانون سب کے لیے برابر ہے ۔القادر ٹرسٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہے۔
جسٹس منصور نے بینچز اختیارات کیس مقرر نہ ہونے کا معاملہ توہین عدالت قرار دیدیا
ایک شہری نے کہا کہ منی لانڈرنگ کے پیسے کو ریاست کے بجائے منی لانڈرر کے حوالے کر دیا گیا ۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ بانی تحریکِ انصاف نے ریاست کے بجائے پرائیویٹ سیٹلمنٹ اور اپنے مفادات کو ترجیح دی ۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
مودی حکومت کے وقف قانون پر نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان خفیہ مفاہمت ہے، شیخ رشید
کشمیر کے بزرگ سیاسی رہنما کے مطابق پارلیمنٹ میں منظور شدہ وقف ایکٹ کو نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ اسکے ذریعے ملک بھر میں مسلم وقف املاک پر حکومت کی بالادستی قائم کی جارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف قانون کے خلاف جموں کشمیر میں بھی بیشتر سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ بعض لیڈران کی جانب سے حکمران جماعت نیشنل کانفرنس (این سی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مابین خفیہ مفاہمت کے بھی الزامات عائد کئے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کے بزرگ سیاسی رہنما شیخ رشید نے نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے مابین وقف معاملے میں مبینہ ساز باز کا الزام عائد کیا ہے۔
شیخ رشید نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں جماعتیں اس معاملے پر عوام کو گمراہ کر رہی ہیں اور پس پردہ ایک دوسرے کی حمایت میں سرگرم ہیں۔ شیخ رشید کے مطابق پارلیمنٹ میں منظور شدہ وقف ایکٹ کو نہ صرف مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ اس کے ذریعے ملک بھر میں مسلم وقف املاک پر حکومت کی بالادستی قائم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون مداخلت فی الدین کے مترادف ہے اور اس سے مسلمانوں کے مذہبی و معاشی اداروں کی خودمختاری کو شدید خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
انہوں نے نیشنل کانفرنس کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی ایک طرف عوام کے سامنے بی جے پی کی مخالفت کا ڈھونگ رچا رہی ہے، وہیں دوسری طرف اس کے لیڈران بی جے پی کے مرکزی وزراء کے ساتھ میل جول میں مصروف ہیں۔ فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ جیسے سینیئر قائدین ٹیولپ گارڈن میں کرن رجیجو کے ساتھ تصویریں کھنچوا رہے ہیں، جب کہ اسی وقت اسمبلی میں نیشنل کانفرنس کا اسپیکر وقف بل پر بحث کی اجازت نہیں دیتا۔ ان کے مطابق یہ تمام اقدامات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان وقف قانون کے سلسلے میں خاموش، خفیہ یا پس پردہ مفاہمت موجود ہے، جسے وہ عوام کی آنکھوں سے اوجھل رکھنا چاہتے ہیں۔