سینیئر صحافی محمد احمد کاظمی کا جنگ بندی معاہدہ کے حوالے سے خصوصی انٹرویو
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام ٹائمز کیساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں بھارت کے سینیئر صحافی و میڈیا اسٹار ورلڈ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مغربی طاقتوں کی کوشش ہے کہ ایران کو کمزور اور الگ تھلگ کیا جائے لیکن انکا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مقاومتی محاذ نے امریکہ و اسرائیل کو اپنی استقامت سے بے بس کر دیا ہے۔ متعلقہ فائیلیںسید محمد احمد کاظمی ’’میڈیا سٹار ورلڈ‘‘ کے بانی و سربراہ ہیں۔ اپنے چینل پر اکثر ایسی خبروں پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، جنہیں مین اسٹریم میڈیا جان بوجھ کر نظرانداز کر رہا ہے۔ ماضی میں وہ روزنامہ اردو اخبار قومی سلامتی کے چیف ایڈیٹر تھے۔ 6 مارچ 2012ء کو دہلی میں اسرائیلی سفارت خانے سے تعلق رکھنے والی ایک کار پر حملے کی سازش کا حصہ ہونے کے الزام میں دہلی کے خصوصی سیل نے احمد کاظمی کو گرفتار کیا، بعد میں انہیں 19 اکتوبر 2012ء کو سپریم کورٹ سے ضمانت ملی۔ گرفتاری سے پہلے وہ سرکاری نشریاتی ادارے دوردرشن، ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا، ایرانی ریڈیو کیلئے فری لائنس صحافی کے طور پر اپنی خدمات انجام دیتے تھے۔ صحافتی سرگرمیوں کے حوالے سے انہوں نے ایران، عراق، شام، افغانستان اور دیگر کئی ممالک کا دورہ بھی کیا ہے۔ انٹرویو میں انکا کہنا تھا کہ مغربی طاقتوں کی کوشش ہے کہ ایران کو کمزور اور الگ تھلگ کیا جائے، لیکن انکا یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مقاومتی محاذ نے امریکہ و اسرائیل کو اپنی استقامت سے بے بس کر دیا ہے۔ محمد احمد کاظمی نے کہا کہ شام میں جو کچھ بھی ہوا، اسکا پورا قصوروار بشار الاسد ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی معاہدہ یقیناً مقاومتی محاذ کی کامیابی ہے۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے محمد احمد کاظمی سے دہلی میں خصوصی انٹرویو کیا، جو پیش خدمت ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمد احمد کاظمی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
غزہ جنگ بندی معاہدہ امید کی کرن ہے، یو این سیکرٹری جنرل
گوتیرس نے فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک کھلے اجلاس کے دوران کہا کہ گذشتہ روز انسانی امداد سے لدے 630 سے زائد ٹرک پٹی میں داخل ہوئے، جن میں سے کم از کم 300 شمال کی جانب تھے۔ انہوں نے غزہ میں ایک مستقل جنگ بندی کو زمینی طور پر بیک وقت نافذ کرنے پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کا معاہدہ بہت سے چیلنجوں کے باوجود امید کی کرن پیش کرتا ہے، کیونکہ اقوام متحدہ انسانی بنیادوں پر کارروائیوں کی تیزی سے توسیع کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ گوتیرس نے فلسطین کے مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک کھلے اجلاس کے دوران کہا کہ گذشتہ روز انسانی امداد سے لدے 630 سے زائد ٹرک پٹی میں داخل ہوئے، جن میں سے کم از کم 300 شمال کی جانب تھے۔ انہوں نے غزہ میں ایک مستقل جنگ بندی کو زمینی طور پر بیک وقت نافذ کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ادارے، بشمول ہمارے انسانی ہمدردی کے ردعمل کی ریڑھ کی ہڈی انروا بغیر کسی رکاوٹ کے اپنے کام انجام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں ضروری امداد اور خدمات کی فراہمی کو محفوظ اور وسیع تر کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔
گوتیرس نے کہا کہ مغربی کنارے میں جھڑپوں، فضائی حملوں، بستیوں کی جاری غیر قانونی توسیع اور گھروں کو مسمار کرنے کی وجہ سے حالات بدستور خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ انہوں نے غزہ اور مغربی کنارے میں مقبوضہ فلسطینی سرزمین کی سالمیت اور ان کے وجود کو لاحق خطرے کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کیا۔ خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا معاہدہ اتوار کی صبح 8:30 بجے نافذ العمل ہوا، جس سے اس پٹی پر قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے 471 روزہ نسل کشی کی جنگ کا خاتمہ ہوا۔ اس جارحیت کے نتیجے میں 158,000 سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوئے، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھیں۔ 11,000 سے زیادہ لوگ لاپتہ ہیں۔ گذشتہ بدھ کی شام قطری وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے میں ثالثوں (دوحہ، قاہرہ اور واشنگٹن) کی کوششوں کی کامیابی کا اعلان کیا تھا۔