عمران خان پراعتماد ہیں، ان سے ملنے جاتے ہیں تو ایسا لگتا ہے ہم جیل میں ہیں،فیصل جاوید
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پر اعتماد ہیں، وہ کبھی ڈیل نہیں کریں گے، سابق وزیراعظم سے جیل میں ملنے جاتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ہم جیل میں ہیں۔
پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن ہمارا مطالبہ یے، بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کی بڑی کلیئر پوزیشن ہے کہ کمیشن بنائے، کمیشن بن گیا تو دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا، جوڈیشل کمیشن ہمارا جائز مطالبہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر کمیشن نہیں بنتا تو مذکرات جاری نہیں رہ سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل ہماری ملاقاتیں عدالتوں میں ہوتے ہیں، پی ٹی آئی اور بانی پی آئی کو سیاسی انتقام کا نشایا بنایا جارہا ہے، بانی پی ٹی آئی کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، القادر کیس میں حکومت کو کچھ نقصان نہیں ہوا، یہ من گھڑت کیس ہے ہائیکورٹ سے یہ کیس ختم ہو جائے گا۔
فیصل جاوید نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر اعتماد ہے جیل میں ملنے جاتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ہم جیل میں ہے، ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بانی پی ٹی آئی کبھی ڈیل نہیں کریں گے، بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر آئے گے تو اس ملک میں سرمایہ کاری شروع ہوگی، راستے میں رکشہ والا ملا، اس نے ایک سوال کیا کہ عمران خان کب باہر آئے گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہر پاکستانی کی زبان پر یہی سوال ہے، کہ بانی پی ٹی آئی کب باہر آئے گے، ہم غلامی کی بات نہیں کررہے، ہم اپنی پاؤں پر کھڑے ہونے کی بات کرتے ہیں، ہم کہتے ہیں انصاف ہوں، 8 فروری کو یوم سیاہ منائیں گے، الیکشن چوری کیا گیا، یہ پہلا الیکشن تھا جس میں امیدوار ووٹرز کے پاس نہیں گیا، ووٹرز امیدوار کے پاس آئے، کسی ہو بینگن کسی کو کچھ اور نشان دیا گیا۔
قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ میں سنیٹر فیصل جاوید کی مقدمات تفصیل کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
عدالت نے فیصل جاوید کی حفاظتی ضمانت میں 10 فروری تک توسیع کردی،
وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ وفاقی حکومت نے درخواست گزار کے خلاف مقدمات درج ہیں، مقدمات تفصیلات کے لئے درخواست دائر کیا یے، ڈپٹی اٹارنی جنرل حضرت سید نے کہا کہ ہم اس میں رپورٹ جمع کرے گے، تھوڑا ٹائم دیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ 14 دن میں رپورٹ جمع کریں، وفاقی حکومت سے مقدمات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 10 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی فیصل جاوید نے کہا کہ جیل میں
پڑھیں:
امدادی کارکن کیوں مارے جاتے ہیں؟
ایڈ ورکرز یا امدادی کارکن وہ افراد ہوتے ہیں جو انسانی بحرانوں میں مدد فراہم کرنے کےلیے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ دنیا بھر میں مختلف علاقوں میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے یہ افراد جنگ، قدرتی آفات، یا دیگر خطرات میں متاثرہ لوگوں کی مدد کرنے کےلیے سرگرم ہوتے ہیں۔ تاہم بعض اوقات یہ امدادی کارکن خود بھی خطرات کا شکار ہوجاتے ہیں، خاص طور پر ایسے علاقوں میں جہاں تنازعات جاری رہتے ہیں۔
آج کل کی دنیا میں تنازعات کہاں نہیں ہیں۔ کہیں آزادی کی جنگ ہے، کہیں حدود اربعہ میں وسعت، کہیں پانی کےلیے لڑائی ہے، کہیں مذہبی آزادی کا جہاد ہے اور کہیں دوسروں کو اپنے زیر اثر لانے کی کوشش اور جدوجہد جاری ہے۔
یہاں امدادی کارکن انسانیت بچانے کےلیے سرگرم ہوتا ہے۔ ایسا ہی امدادی کارکن ’’منظر عابد‘‘ فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے ساتھ منسلک ہے اور غزہ کے مظلوموں کی خدمت میں مصروف کار ہے۔ ایک رات اسرائیلی فائرنگ میں اس کے ساتھ والے 15 امدادی کارکن مار دیے جاتے ہیں۔ وہ بچ جاتا ہے اور اس کی آنکھوں کے سامنے ان کی گاڑیوں پر اندھا دھند فائر کیے گئے۔ ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 15 امدادی کارکن اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد زخمیوں کی مدد کےلیے بھیجے گئے تھے مگر انہیں فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا اور ان کی لاشیں ایک ہفتے بعد ایک کم گہری قبر سے برآمد ہوئیں، جب کہ ایک کارکن اب بھی لاپتا ہے۔
اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری تنازعہ کئی دہائیوں سے انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی پامالی کا باعث بنتا رہا ہے۔ فلسطین میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں خاص طور پر غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی کے کارکنوں کےلیے خطرہ بن چکی ہیں۔ ابتدائی طور پر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اندھیرے میں بغیر لائٹس یا نشانات والی مشتبہ گاڑیوں پر فائرنگ کی تھی اور ان میں نو عسکریت پسند موجود تھے۔ تاہم فلسطینی ریڈ کریسنٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو نے اسرائیلی جھوٹ کو بے نقاب کردیا ہے اس وڈیومیں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایمبولینس، فائر ٹرک اور امدادی کارکنوں کی یونیفارمز واضح طور پر نظر آرہی ہیں، جن پر فائرنگ کی گئی۔ واقعے کے واحد زندہ بچ جانے والے ریڈ کریسنٹ کے پیرا میڈک منظر عابد نے اس ظالمانہ فعل کی تصدیق کی کہ فائرنگ واضح نشان والی ایمرجنسی گاڑیوں پر ہوئی ہے۔
ریڈ کریسنٹ اور اقوام متحدہ نے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ نے دعویٰ کیا ہے کہ امدادی ٹیموں کو یکے بعد دیگرے کئی گھنٹوں کے دوران نشانہ بنایا گیا جب وہ اپنے لاپتا ساتھیوں کو تلاش کر رہی تھیں۔ ایڈ ورکرز کی ہلاکت کے واقعات میں اسرائیلی فوج کی جانب سے ہونے والی بمباری، فائرنگ، اور دیگر فوجی کارروائیاں شامل ہیں۔ ایسے واقعات کی کئی مثالیں ہیں جہاں امدادی کارکنوں کو ہلاک کیا گیا یا انہیں حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ یہ ہلاکتیں نہ صرف ان افراد کی زندگیوں کا نقصان ہیں بلکہ انسانی ہمدردی کی کوششوں کی مجموعی کامیابی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔
2014 میں ہونے والی غزہ کی جنگ کے دوران، کئی امدادی کارکنوں کی ہلاکتیں رپورٹ کی گئیں۔ عالمی تنظیموں نے اس پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
مختلف اقوام متحدہ کی رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ مسلح جھڑپوں کے دوران بھی ایڈ ورکرز کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کی وجہ سے کئی افراد مارے گئے تھے۔
انسانی ہمدردی کے اصول کے تحت، ایڈ ورکرز کو جنگی حالات میں بھی محفوظ رہنا چاہیے اور انہیں باقی لوگوں کی طرح حفاظت فراہم کی جانی چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی تنظیمیں جنگ زدہ علاقوں میں فریق نہیں ہوتی ہیں اور انہیں محفوظ سمجھا جانا چاہیے۔ ایڈ ورکرز کے ہلاک ہونے کے واقعات پر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں جیسے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیل پر شدید تنقید کی ہے۔ انہوں نے بھی ان ہلاکتوں کی تحقیقات اور متاثرین کےلیے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔ اسرائیل کے ہاتھوں ایڈ ورکرز کی ہلاکتیں ایک سنگین انسانی مسئلہ ہے جو نہ صرف ان افراد کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کی عکاسی کرتی ہیں بلکہ صحت، تعلیم، اور دیگر انسانی ہمدردی کی سرگرمیوں کو بھی متاثر کرتی ہیں۔
عالمی برادری کو اس مسئلے کا سنجیدگی سے سامنا کرنا چاہیے اور انسانی ہمدردی کے کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک محفوظ اور شائستہ دنیا کے لیے ضروری ہے کہ امدادی کارکنان کی خدمات کو تسلیم کریں اور ان کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔