فرینکفرٹ میں ’’پاکستان زندہ باد‘‘ ریلی، پاک فوج کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
فرینکفرٹ (نیوز ڈیسک)جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ’’پاکستان زندہ باد، پاک فوج زندہ باد‘‘ کے حوالے سے پانچویں اور سب سے بڑی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
ریلی میں اوورسیز پاکستانیوں کی بڑی تعداد نے یک زبان ہو کر پاک فوج کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم ظاہر کیا، اس موقع پر خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور پاکستان و پاک فوج کے ساتھ اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔
اوورسیز پاکستانیوں نے پاک فوج کے خلاف ہر فتنے کو شکست دینے کا عزم بھی ظاہر کیا۔
ریلی میں موجود سبز ہلالی پرچم تھامے غیور پاکستانیوں نے ’’نکلو سپہ سالار کی خاطر، تیرا ضمیر میرا ضمیر عاصم منیر عاصم منیر‘‘ کے فلک شگاف نعرے لگا کر پاک فوج کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔
شرکاء ریلی کا کہنا تھا کہ ترسیلات زر میں اضافہ کر کے ملک کو بچاؤ، سول نافرمانی کو مسترد کرتے ہیں، پاک فوج کا دشمن ریاست کا دشمن ہے اور پاک فوج ہی ہماری سرحدوں کی اصل محافظ ہے۔
خیال رہے کہ ای یو پاک فرینڈشپ فیڈریشن یورپ اور اوورسیز پاکستانی کمیونٹی جرمنی کی مشترکہ کاوش سے منعقد یہ ریلی بہت بڑا پاور شو تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پہلا اوورسیز پاکستانیز کنونشن کل اسلام آباد میں منعقد ہوگا
حکومت کے مطابق اوورسیز پاکستانیز کنونشن کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کو اپنے گھر میں خوش آمدید کہنا، انہیں گلے لگانا، ان کے تحفظات سننا اور ان کی قیمتی تجاویز کی روشنی میں پالیسی سازی کو بہتر بنانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ حکومتِ پاکستان اور اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی جانب سے پہلا اوورسیز پاکستانیز کنونشن کل 13 تا 15 اپریل 2025ء کو اسلام آباد میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ کنونشن میں شرکت کے لیے آنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو ریاستی مہمان کا درجہ دیا جائے گا، ہوائی اڈوں پر انکے استقبال کے لیے خصوصی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ وزیرِاعظم کی خصوصی ہدایت پر یہ تمام انتظامات اس عزم کے ساتھ کیے جا رہے ہیں کہ دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کو یہ احساس دلایا جائے کہ پاکستان ان کا اپنا گھر ہے۔
حکومت کے مطابق یہ کنونشن محض ایک تقریب نہیں، بلکہ ایک قومی عزم کا اظہار ہے کہ پاکستان اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو جو برسوں سے دورِ وطن خدمات سرانجام دے رہے ہیں، کھلے دل سے خوش آمدید کہتا ہے۔ کنونشن کا مقصد اوورسیز پاکستانیوں کو اپنے گھر میں خوش آمدید کہنا، انہیں گلے لگانا، ان کے تحفظات سننا اور ان کی قیمتی تجاویز کی روشنی میں پالیسی سازی کو بہتر بنانا ہے۔