اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 جنوری 2025ء) سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے مابین مذاکرات اس وقت تک کامیاب نہیں ہوں گے جب تک پس پردہ جاری بات چیت میں پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کسی متفقہ نتیجے پر نہیں پہنچ جاتے۔

سینیئر تجزیہ کار حفیظ اللہ نیازی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مذاکرات کی خبریں صرف دکھاوے کی حد تک ہیں۔

"اصل معاملات ان مذاکرات کے پیچھے طے ہونے ہیں۔ وہاں پہلے فیصلے ہوں گے بعد میں ظاہری مذاکرات میں پیچھے طے ہونے والے فیصلے کا اعلان ہو گا اس کے بعد عمل درآمد کی باری آئے گی۔"

پاکستان: فوج اور پی ٹی آئی رہنماؤں میں ملاقات کا معمہ کیا ہے؟

حفیظ اللہ نیازی نے بتایا کہ ان باتوں سے حیران ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ابھی چند ہفتے پہلے ہم نے پہلے سے طے کئے ہوئے مشترکہ فیصلے کے مطابق چھبیسویں ترمیم پاس ہوتے دیکھی ہے۔

(جاری ہے)

ان کے بقول اس میں تمام جماعتوں نے اپنے اپنے حامیوں کو مطمئن رکھنے کے لئے حمایت، مخالفت اور شدید مخالفت کا ڈرامہ کرکے اسے منظور کروا دیا۔

ان کے مطابق آئینی عدالت کی مخالفت کرنے والے آئینی بنچ پر مان گئے۔ حالانکہ ان میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔ "اب اگلے مرحلے میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے پس پردہ بات چیت جاری ہے۔ توقع ہے کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں صورتحال بہتر ہو گی۔

عمران خان جیل سے باہر منتقل ہو سکتے ہیں، پی ٹی آئی کارکنان کی رہائی بھی ممکن ہو سکے گی اور حکومت کی مخالفت میں بھی کچھ کمی دیکھنے کو ملے گی۔" مذاکرات کی ناکامی کی ایک وجہ موجودہ کمزورحکومت بھی ہے

حفیظ اللہ نیازی کہتے ہیں کہ جہاں'اصل مذاکرات‘ ہو رہے ہیں وہاں کوئی خاص رکاوٹ نہیں ہے۔ "صرف دو'حقیقی‘ فریق اپنے اپنے حلقہ اثر کی حمایت برقرار رکھنے کی خواہش کے ساتھ مذاکرات پر متفق ہونے سے پہلے فیس سیونگ کے لئے بات چیت کر رہے ہیں۔

"

حکومت اور اپوزیشن کے مابین ’سازگار ماحول‘ میں مذاکرات

سینیئر تجزیہ کار حبیب اکرم کا خیال ہے کہ مذاکرات کی ناکامی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ موجودہ حکومت کمزور ہے اور اس کے پاس پی ٹی آئی کو دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔"یہ حکومت جن لوگوں کے سہارے کھڑی ہے، ان کی طرف سے سامنے آنے والے فیصلوں کے بعد ہی کوئی حتمی صورتحال سامنے آئے گی۔

"

حبیب اکرم کو یقین ہے کہ پاکستان تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سنجیدہ بات چیت کر رہی ہے۔ ان کے الفاظ میں نظر آنے والے مخالفانہ لفظی بیان بازی کے باوجود پاکستان تحریک انصاف پچھلے اگست دو ہزار چوبیس سے باہمی رابطے میں ہے۔

ایک سوال کے جواب میں حبیب اکرم نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف جلد انتخابات کی خواہاں ہے جبکہ بالا دست طاقتیں موجودہ حکومتوں کو تسلیم کرکے آگے بڑھنے کے متمنی ہیں۔

مسلم لیگ نون کا حکومت چھن جانے کا خوف بھی انہیں مذاکرات کی کامیابی میں رخنے ڈال رہا ہے۔

ان کے بقول جس طرح جنگ ہونے سے وار اکانومی کو فائدہ ہوتا ہے اس طرح ملک میں کشیدگی بڑھنے سے بھی بعض لوگوں کے مفادات وابستہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا "دھاندلی کے نتیجے میں بننے والے موجودہ سیٹ اپ پر سوالیہ نشانات ہیں۔ جب تک درست عوامی مینڈیٹ حکومت کے پاس نہیں ہو گا ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا۔

" عدلیہ کا کردار بھی اہم

حبیب اکرم کی رائے میں حالات کی درستگی کے لئے عدلیہ کا کردار بھی اہم ہے۔ ان کے مطابق اگر عدلیہ کی طرف سے آئین کو سپریم مان کر مخصوص نشستوں، الیکشن دھاندلی، فوجی عدالتوں اور عمران خان اور اس کے کارکنوں کے مقدمات کے فیصلے انصاف اور قانون کے مطابق نہیں آتے تو پھر یہ مذاکرات بھی سود مند نہیں ہوں گے۔

حبیب اکرم کا خیال ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کی بات چیت کوئی مقامی معاملہ نہیں ہے۔ کیونکہ ان کے بقول ان مذاکرات کی ٹائمنگ بھی بہت اہم ہے۔ "یہ مذاکرات جو بہت پہلے ہونا چاہئیں تھے۔ ان میں تیزی امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔"

جاوید فاروقی کا کہنا تھا کہ "ہمارے پاس کوئی واضح شواہد تو نہیں ہیں لیکن پاکستان کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ موجودہ بات چیت کو بھی بیرونی مشاورت میسر ہے۔

نواز شریف کی رہائی اور این آر او کے وقت بھی بیرونی طاقتوں نے کردار ادا کیا تھا۔" حکومت کے خدشات

سینیئر صحافی جاوید فاروقی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ مذاکرات میں تاخیر کی ایک وجہ یہ تھی کہ مذاکرات کے لئے درکار عوامل دستیاب نہیں تھے۔ اب نئے حالات میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا ملنے کے بعد اسٹیبلشمنٹ کی'بارگیننگ‘ پوزیشن بہتر ہو گئی ہے ۔

اب پس پردہ مذاکرات میں پیش رفت دیکھنے میں آ سکتی ہے۔

جاوید فاروقی کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے لئے ان مذاکرات کی کامیابی اتنی اہم ہے کہ یہ جماعت اپنی پہلی پوزیشن سے پیچھے ہٹتے ہوئے مینڈیٹ کی چوری اور چھبیسویں ترمیم کے معاملے پر بھی اب اصرار نہیں کر رہی ہے۔

ان کے بقول یہ تاثر درست نہیں کہ مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتیں پی ٹی آئی سے مذاکرات کی کامیابی نہیں چاہتے ہیں۔ "حکومت چاہتی ہے کہ یہ مذاکرات ضرور کامیاب ہوں تاکہ حکومت کو عدم استحکام سے دوچار نہ کرنے کی ضمانت مل سکے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ حکومت یہ بھی نہیں چاہتی کہ پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے اتنا قریب ہو جائے کہ اس کے لئے مشکلات پیدا ہو جائیں۔"

تنویر شہزاد، لاہور

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان تحریک انصاف مذاکرات میں مذاکرات کی ان مذاکرات کہ مذاکرات ان کے بقول حبیب اکرم پی ٹی ا ئی کے مطابق حکومت کے نہیں ہے بات چیت نے والے کے بعد اور اس کے لئے

پڑھیں:

کوئی بھی رہنما ڈیل کیلئے مذاکرات نہ کرے:عمران خان

راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے ہدایت کی ہے کہ کوئی بھی رہنما ڈیل کیلئے مذاکرات اور ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی نہ کرے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل میں ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان سے آج پانچ وکلا کی ملاقات ہوئی، ہماری دی گئی لسٹ کے مطابق صرف دو وکلا نے عمران خان سے ملاقات کی ہے۔انہوں نے کہا کہ بانی کے ساتھ ملاقات بہت ضروری ہے، آج بھی بانی کی فیملی کو ملاقات نہیں دی گئی، ہم واضع کرنا چاہتے ہیں بس بہت ہوگیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات ہیں ہفتے میں دو ملاقاتیں ہوں۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے آج چھ بیانات دیے ہیں، بانی نے کہا ہے کہ کسی کو اجازت نہیں وہ ڈیل کے لئے مذاکرات کرے۔ عمران خان نے کہا کہ ’میں نے اپنے لئے کسی کو مذاکرات کا نہیں کہا ہے‘۔
ا±ن کے مطابق ’بانی پی ٹی آئی نے مائنز اینڈ منرلز پر کہا کہ جب تک سیاسی رہنماﺅں کی ملاقات نہیں ہوگی اس پر کوئی موقف نہیں دینگے‘۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمارا مطالبہ ہے جب تک علی امین گنڈا پور یا سیاسی لوگوں کی ملاقات نہیں ہوتی تب تک کوئی موقف نہیں دینگے۔انہوں نے بتایا کہ ’بانی نے سخت ہدایات دی ہیں کہ آئندہ کوئی پارٹی لیڈر یا عہدیدار دوسرے پارٹی لیڈرز کے خلاف میڈیا پر بات نہیں کرے گا‘۔اس کے علاوہ بانی نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد کے ساتھ مختصر ایجنڈے پر کام کریں، آئین اور جمہوریت کیلئے اپوزیشن کو اکٹھا ہونا پڑے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ دینے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ ہے کہ اس کا نوٹس لیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان نیازی اللہ نیازی نے کہا کہ ہماری بھیجی گئی فہرست میں سے صرف بیرسٹر گوہر اور سلمان صفدر کی ملاقات کروائی گئی، اسلام ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد فیملی کی ایک ملاقات کروائی گئی۔انہوں نے کہا کہ بطور فوکل پرسن میں نے 8 بار لسٹ اڈیالہ جیل حکام کو بھیجی مگر صرف 2 بار ملاقات کروائی گئی، ہائیکورٹ کو بتانا چاہتے ہیں کہ لارجر بینچ کے فیصلے کی توہین کی جارہی ہے۔ا±ن کا کہنا تھا کہ یہ عدلیہ کی آزادی کیلئے ایک دھبا ہے کہ ان کے احکامات کی توہین کی جا رہی ہے، 26 ویں ترمیم سے عدلیہ کی آزادی چھین لی گئی ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ لسٹ کے بغیر فیصل چودھری، علی عمران شہزاد، رائے سلمان کھرل کو ملاقات کیلئے بھیجا گیا، ہمیں یہ اعتراض ہے کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق جو لسٹ دی جاتی ہے اس کی خلاف ورزی کیوں کی جاتی ہے۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ ملاقات کرنے والوں کی لسٹ کے کوآرڈینیٹر سلمان اکرم راجا کو اڈیالہ جیل کے باہر روکے رکھا گیا، ہمارے جنرل سیکرٹری سلمان اکرم راجا اور ترجمان کو کیوں نہیں جانے دیا گیا یہ بہت بڑا سوال ہے۔
نیاز اللہ نیازی نے کہا کہ عدلیہ کے سامنے سوال ہے کہ جیل حکام نے آپ کے سامنے ملاقات کی یقین دہانی کروائی اور پھر خلاف ورزی کیوں، بلوچستان اور کے پی کے کے حالات پر خان صاحب کا موقف آ کر بتایا جس کے بعد مجھے ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم وکلاءکے کنونشن کی طرف جانا چاہتے ہیں۔

طیارہ حادثے کا شکار پاک فضائیہ کے پائلٹ نے سب سے پہلے لوگوں سے کیا پوچھا؟ ویڈیو دیکھیں

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مودی حکومت تنازعہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے، حریت کانفرنس
  • مذاکرات، گوہرنے سواتی کے غبارہ سے ہوانکال دی
  • مذاکرات کا اختیارکسی کو نہیں دیا،کوئی بھی رہنما ڈیل کے لیے مذاکرات نہ کرے، عمران خان
  • ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا پس منظر، طاقت یا مجبوری؟
  • غرہ جنگ بندی مذاکرات، صیہونی حکومت کی جانب سے نئے مطالبات
  • عمران خان نے کسی کو مذاکرات کا اختیار نہیں دیا: بیرسٹر گوہر
  • کوئی بھی رہنما ڈیل کیلئے مذاکرات نہ کرے:عمران خان
  • بانی پی ٹی آئی نے کسی کو مذاکرات کی اجازت نہیں دی، بیرسٹر گوہر
  • سعودی عرب اور امریکا کے مابین بڑی پیشرفت، سعودی-امریکی نیوکلیئر معاہدہ جلد متوقع
  • امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران