Al Qamar Online:
2025-04-15@09:23:53 GMT

سندھ کی زمینیں غریب کسانوں کو دی جائیں،عوامی تحریک

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

سندھ کی زمینیں غریب کسانوں کو دی جائیں،عوامی تحریک

حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ایشیا کے عظیم انقلابی رہنما اور عوامی تحریک کے سربراہ رسول بخش پلیجو کی 95 ویں سالگرہ کے موقع پر عوامی تحریک تعلقہ دادو کی جانب سے بھنڈ ہاؤس دادو میں سالگرہ کی تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب کے دوران دریائے سندھ سے 6 نئی کینال نکالنے اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر کاچھو کی زمینوں پر قبضے کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ زرعی انقلاب کے نام پر سندھ کی 13 لاکھ ایکڑ زمین گرین کارپوریٹ انیشییٹو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کو دینے کے بجائے مقامی بے زمین کسانوں کو دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا سیکرٹری کاشف ملاح، گلن بھنڈ، ممتاز بھنڈ، عاطف ملاح، ریاض پیچوہو، عابد بھنڈ، گلشیر رستمانی، یونس لاشاری، کاشف سولنگی، شمن دایو اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ رسول بخش پلیجو دریائے سندھ کے وکیل تھے، دریائے سندھ کے بہاؤ کو جاری رکھنے کے لیے انہوں نے سندھ کے دیہات اور شہروں میں شعور بیدار کیا، کالا باغ ڈیم اور دیگر اہم مسائل پر پلیجو کی قیادت میں عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک نے لانگ مارچ کیے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پلیجو سندھ کے محافظ تھے، انہوں نے دریائے سندھ کا زبردست کیس لڑا اور سندھ کے حقوق کے حصول کے لیے کثیرالجہتی جدوجہد کی، آج بھی ان کی تقاریر اور تحریریں سندھی عوام کو ہمت اور حوصلہ فراہم کرتی ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ رسول بخش پلیجو کا نظریہ سندھی عوام کے لیے نجات کا نظریہ ہے، ان کی بنائی ہوئی عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک سندھ کے اہم مسائل پر پلیجو کی طرح جدوجہد میں سب سے آگے ہیں، عوام کی جدوجہد کی صورت میں رسول بخش پلیجو آج بھی زندہ ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ 6 نئے کینالز کے منصوبے سندھی عوام کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، منصوبے دریائے سندھ خشک کرنے کی سازش ہیں، پیپلز پارٹی سازش میں وفاقی حکومت کے ساتھ کرائم پارٹنر ہے، صدر زرداری نے 6 نئے کینالز کی منظوری دے کر آئین توڑا ہے۔ رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ 6 نئے کینالز کے منصوبے فوراً ختم کیے جائیں، سندھ کو اس کے حصے کا پانی اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کو دی گئی سندھ کی زمینیں واپس لے کر مقامی بے زمین کسانوں میں تقسیم کی جائیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل رہنماؤں نے کہا کہ عوامی تحریک دریائے سندھ سندھ کے سندھ کی

پڑھیں:

اسٹوریج کی کمی سے سبزیوں کی فصل ضائع ہونے لگی

لاہور:

اسٹوریج کی کمی سے سبزیوں کی فصل ضائع ہونے لگی، سبزیوں کی کاشت میں 15 سے 64 فیصد تک اضافے سے قیمتیں 52 فیصد تک گر گئیں۔

زرعی پیداوار میں اضافہ عموماً کسی بھی زرعی معیشت کے لیے خوش آئند تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم، جب جدید ذخیرہ، پراسیسنگ اور پیکیجنگ کی سہولیات میسر نہ ہوں تو فصلوں کی زیادتی کسانوں کے لیے مصیبت بن جاتی ہے۔ نتیجتاً یا تو کسانوں کو اپنی پیداوار انتہائی کم قیمت پر فروخت کرنا پڑتی ہے یا پھر سبزیاں ضائع ہو جاتی ہیں۔

پنجاب میں گزشتہ برس گندم کی کاشت سے بھاری نقصان اٹھانے کے بعد بڑی تعداد میں کسانوں نے موسمی سبزیوں کی طرف رجوع کیا جن میں مٹر، آلو، گوبھی، پیاز، ٹماٹر، لہسن، گاجر اور مولی شامل ہیں۔ تاہم مقامی طلب میں کمی، برآمدات میں کمی اور پیداوار میں اضافے کی وجہ سے سبزیوں کی قیمتیں گزشتہ پانچ برسوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گئیں، جس سے کسانوں کو شدید مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

بھسین کے رہائشی کسان علی حمزہ نے گزشتہ سال 10 ایکڑ پر گندم کاشت کی اور نقصان اٹھایا۔ اس سال انہوں نے 5 ایکڑ پر مٹر، شلجم، گاجر، مولی اور ساگ جیسی سبزیاں اگائیں، مگر اس بار بھی قیمتوں کے گرنے کی وجہ سے نقصان اٹھانا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’صرف گوبھی اور گاجر کی فصل میں مجھے 3 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔ گوبھی تو میں نے مارکیٹ میں بیچنے کے بجائے جانوروں کے لیے چارہ بنا دیا۔‘‘

اسی طرح سبزی منڈی کے ایک آڑھتی میاں افضل نے بتایا کہ کسانوں کے ساتھ ساتھ بیج، کھاد یا قرض دینے والے آڑھتی بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ’’کسان فصل کی کٹائی کے بعد ادھار چکاتے ہیں، لیکن اب تو انہیں فصل کاٹنے اور مارکیٹ پہنچانے کے اخراجات بھی نہیں مل رہے، وہ قرض کیسے واپس کریں گے؟‘‘

پنجاب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ (ایکسٹینشن) کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر انجم علی بٹر کے مطابق ’’اس بار سبزیوں کی کاشت معمول سے پہلے شروع ہوگئی تھی اور موسم سازگار رہا، جس سے پیداوار میں اضافہ ہوا۔ مزید برآں، اس سال آلو اور بند گوبھی جیسی سبزیاں افغانستان برآمد نہ ہو سکیں، جس سے مقامی منڈی میں سپلائی بڑھ گئی اور قیمتیں گر گئیں۔‘‘

ایوب ایگریکلچر ریسرچ انسٹیٹیوٹ فیصل آباد کے سینیئر سائنسدان عامر لطیف نے بھی تصدیق کی کہ سبزیوں کی زیادہ فراہمی نے قیمتوں میں کمی کا سبب بنی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ سال گندم کے کسانوں کو مناسب قیمت نہیں ملی، اس لیے اس سال انہوں نے متبادل فصلوں، خصوصاً سبزیوں کی کاشت کا رخ کیا۔‘‘

پنجاب ایگریکلچر ڈیپارٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق، اس سال گندم کی کاشت 11.91 لاکھ ایکڑ کم ہوئی۔ ربیع سیزن میں چنے اور چارے کی کاشت میں بھی کمی دیکھی گئی۔ اس کے برعکس سبزیوں کی کاشت میں نمایاں اضافہ ہوا؛ مٹر کی کاشت 11.8 لاکھ ایکڑ (64 فیصد) جبکہ آلو کی کاشت 11.8 لاکھ ایکڑ (15 فیصد) تک بڑھی۔ پیاز کی کاشت بھی 10,800 ایکڑ (15 فیصد) بڑھ گئی۔

ترقی پسند کسان عامر حیات بھنڈارا نے نشاندہی کی کہ چونکہ سبزیاں جلد خراب ہونے والی اشیاء ہیں، اس لیے ان کی شیلف لائف کو بڑھانے کے لیے جدید پراسیسنگ، ذخیرہ اور کولڈ چین سہولیات کی اشد ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’اگر یہ سہولیات ہوں تو کسانوں کو پیداوار فوری منڈی پہنچانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ دنیا بھر میں خشک سبزیاں عام ہیں کیونکہ وہ زیادہ عرصے تک تازہ رہتی ہیں، لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ رجحان نہیں ہے۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • اسٹوریج کی کمی سے سبزیوں کی فصل ضائع ہونے لگی
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کیخلاف پیپلز پارٹی کا 18 اپریل کو جلسے کا اعلان
  • دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے خلاف پی پی پی کا 18 اپریل کو جلسے کا اعلان
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، مراد علی شاہ
  • ’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا‘
  • عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد، رہنماؤں سے ملاقات
  • متنازع کینال منصوبے پر انوکھا احتجاج، کراچی کے نوجوان نے اے آئی گانا تیار کر ڈالا
  • صدر آصف زرداری نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کی منظوری نہیں دی، وزیراعلیٰ سندھ
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں، وزیراعلیٰ سندھ
  • صدر کو دریائے سندھ پر نہروں کی تعمیر کی منظوری کا اختیار نہیں: مراد علی شاہ