Nai Baat:
2025-01-21@07:24:37 GMT

کھوکھلے نظام کے کھوکھلے فیصلے

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

کھوکھلے نظام کے کھوکھلے فیصلے

ہمارا نظام اس قدر کھوکھلا ہو چکا ہے کوئی ادارہ اپنا رتی بھر اعتماد بحال نہیں رکھ پایا، نہ کسی ادارے کو اپنی ساکھ مکمل طور پر تباہ ہونے کا کوئی ملال ہے، ہر شاخ پہ اْلو بیٹھا ہے، انجام گلستاں وہی ہونا تھا جو ہواہے، ان حالات میں عمران خان کو سزا اگر درست بھی ہوئی ہے کوئی اْسے درست اس لئے تسلیم نہیں کرے گا کہ وہ اس وقت اس نظام کوکھوکھلا کرنے والوں کے سامنے آہنی چٹان بنا ہوا ہے، حالانکہ یہ حقیقت ہے اپنے پونے چار سالہ اقتدار میں نظام کو مزید کھوکھلا کرنے میں اْس نے بھی اپنا پورا حصہ ڈالا تھا، اس کھوکھلے نظام کو چلانے والوں پر مجھے حیرت ہوتی ہے، کون اْن سے یہ پوچھنے کی جْرأت کرے حضور جب پورے نظام پر آپ حاوی ہیں پھر اس طرح کی کمزور چولیں کیوں مارتے ہیں جس سے آپ کی پہلے سے تباہ شدہ ساکھ مزید راکھ میں مل جاتی ہے ؟ آپ نے اگر فیصلہ عمران خان کے خلاف ہی کروانا تھا اپنے کسی ایسے جج سے کروا لیتے جس کی ساکھ زرا بہتر ہوتی، جسے سپریم کورٹ نے ’’ ان فٹ ‘‘ قرار نہ دیا ہوتا، اب تو پتہ ہی نہیں چل رہا یہ فیصلہ کسی فوجی عدالت سے ہوا ہے یا سویلین عدالت سے ہوا ہے ؟ یہ بھی اک سوال ہے’’سویلین عدالتوں‘‘ کا پاکستان میں کوئی وجود رہ گیا ہے یا نہیں ؟ کچھ’’ ٹاؤٹ صحافیوں‘‘ کا کہنا ہے عمران خان اپنے خلاف آنے والے اس فیصلے سے بہت پریشان تھا‘‘، ایک صحافی نے یہ بات قرآن پاک اْٹھا کر کہہ دی حالانکہ کسی نے اْس سے یہ تقاضا ہی نہیں کیا تھا کہ تم قرآن اْٹھاؤ، اْسے شاید یقین تھا اْس کی بات پر کوئی یقین نہیں کرے گا، چنانچہ اْسے قرآن پاک کا سہارا لینا پڑ گیا، اس کے بعد بھی اْس کی اس بات پر کسی نے یقین اس لئے نہیں کیا ہر بندے کی اک ساکھ ہوتی ہے وہ جب راکھ میں مل جائے دوبارہ راکھ ہی کی صورت میں واپس ملتی ہے، مجھے یقین ہے عمران خان اپنے خلاف آنے والے حالیہ فیصلے چودہ سال قید پر خوش ہوا ہوگا کیونکہ اْسے پتہ ہے اس سے اْس کی اْس مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگا جس کا وہ رسیا ہے، حکمرانوں کی بدقسمتی ہے عالمی دباؤ کے تحت وہ جیل میں اْس سے کوئی ایسی بدسلوکی نہیں کر سکتے جو وہ کرنا چاہتے ہیں، فرض کر لیں ایسی بدسلوکیاں کرنے میں وہ کامیاب ہو بھی جاتے جس عمران خان کو میں جانتا ہوں وہ کم از کم اْس طرح ہر گز نہ ٹْوٹتا جس طرح شریف برادران ٹْوٹ کر پھوٹ پھوٹ کر روتے تھے اور بالاآخر ڈیل کر کے جان چْھڑوا کے جدے بھاگ گئے تھے، وہاں جا کر کئی ماہ تک پتہ ہی نہیں چلا وہ کس حال میں ہیں، چھ ماہ بعد بڑے میاں صاحب کی نحیف سی آواز ہمیں سْنائی دی ’’ہم خوش قسمت ہیں مدینے والے نے ہمیں اپنے پاس بْلا لیا‘‘، وہ واقعی خوش قسمت تھے مدینے والے نے اْنہیں اپنے پاس بْلا لیا وہ کچھ دیر اور جیل میں رہتے اْنہیں مکے والے نے اپنے پاس بْلا لینا تھا‘‘، یقین کریں شریف فیملی اس وقت سب سے زیادہ اس اذیت میں مبتلا ہے دو برس بیت چکے ہیں عمران خان ابھی تک کوئی ڈیل کیوں نہیں کر رہا ؟ دوسری طرف عمران خان فی الحال یہ طے کر کے بیٹھا ہوا ہے اْس نے مزید کوئی ایسا کام نہیں کرنا جو شریف برادران میں اور اْس میں فرق مٹا دے، ضروری نہیں انتہائی نچلی سطح کی عدالت سے عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں ملنے والی سزا آگے چل کر بحال رہ سکے، نظام پر حاوی بیوقوف لوگوں نے اگر عمران خان کو مزید ہیرو بنانے کی کاوشیں جاری رکھیں ایسی صورت میں ممکن ہے سپریم کورٹ تک یہ سزا بحال رہے، دوسری صورت میں اس سزا کو ختم کر کے یا اس میں نرمی کر کے عمران خان کے اْس سفر میں رکاوٹ بھی ڈالی جا سکتی ہے جو اْسے مقبولیت کے آخری مقام کی طرف لے جا رہاہے، عمران خان کی تیزی سے ختم ہوتی ہوئی مقبولیت کو جو سہارا جنرل باجوہ نے دیا تھا اْس میں اب تک برکت ہی پڑتی جا رہی ہے، اپنے ذاتی مفادات کو تحفظ دینے کے چکر میں ایسے ایسے چکر جنرل باجوہ نے چلائے، خود تو وہ اب سکون سے بیٹھا ہے، اپنے ادارے کو جن مشکلات سے اْس نے دوچار کر دیا ہے تاریخ میں اس کی کوئی مثال ہی نہیں ملتی، سوا سال وہ مزید صبر کر لیتا اْسے اپنے اقتدار کی مدت پوری کر لینے دیتا 2024ء میں ہونے والے الیکشن میں اْس کی جماعت کا ٹکٹ لینے والا شاید کوئی نہ ہوتا، ممکن ہے اْس کے بعد خود عمران خان کسی اور مقبول سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑتا، کبھی کبھی مجھے لگتا ہے خان صاحب کی جنرل باجوہ سے کوئی خفیہ ڈیل ہوئی تھی کہ میں تیزی سے غیر مقبول ہو رہا ہوں آپ میری حکومت ختم کر کے مجھے دوبارہ مقبول کر دیں جس کا صلہ میں آپ کو یہ دْوں گا اگلا الیکشن جیت کر اقتدار میں آ کر آپ کو دوبارہ ایکسٹینشن دے دْوں گا‘‘، بلکہ میرے خیال میں جو کچھ اب ہو رہاہے وہ بھی کسی ڈیل کے نتیجے میں ہی ہو رہا ہے کہ آپ مجھے اپنی عدالتوں کے ذریعے مسلسل سزائیں دلوا کر اور مجھے مسلسل جیل میں رکھ کر میری مقبولیت میں مزید اضافہ کرتے جائیں، روز بروز تیزی سے بڑھتی ہوئی اس مقبولیت کے نتیجے میں آپ جب مجھے دوبارہ اقتدار میں لانے پر مجبور ہوگئے میں آپ کو کچھ نہیں کہوں گا بلکہ آپ کی اس نیکی کو ہمیشہ یاد رکھوں گا کہ آپ مجھے سزائیں دلوا کر اور مجھے جیل میں رکھ کر میری مقبولیت مسلسل بڑھاتے اور اپنی مسلسل کم کرتے رہے، القادر ٹرسٹ کیس میں جہاں عمران خان کو چودہ سال اور اْن کی بیگم کو سات سال قید کی سزا ہوئی وہاں القادر یونیورسٹی کو بھی سزا ہوئی کہ اْسے سرکاری تحویل میں لے لیا گیا، چلیں اچھا ہے حکومت کو تباہ کرنے کے لئے ایک اور تعلیمی ادارہ مل گیا، کچھ تعلیمی اداروں کو آج کل سیاسی اْکھاڑوں بلکہ نون لیگ کے درباروں میں بدلنے کی پوری کوشش کی جا رہی ہے، روز نت نئے ڈرامے کر کے اللہ کرے عمران خان کی مقبولیت کو کم کرنے میں یہ کامیاب ہو جائیں ورنہ سرکار کے وہ کروڑوں روپے ضائع چلے جائیں گے جو اس مقصد عظیم کے لئے استعمال کئے جا رہے ہیں، آخر میں میری گزارش ہے جس جج نے عمران خان کے خلاف فیصلہ دیا ہے رولز پالیسی، قواعد و ضوابط سب ریلیکس کر کے اْسے انعام کے طور پر فوراً اْس سپریم کورٹ کا جج بنا دیا جائے جس سپریم کورٹ نے اْنہیں ان فٹ قرار دیا تھا، اس عمل سے باقی ججوں کے حوصلے بلند ہوں گے، عدلیہ کی مزید مادر پدر آزادی کے لئے یہ بہت ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: عمران خان کو سپریم کورٹ نے والے جیل میں نہیں کر ہی نہیں ا نہیں کوئی ا ہوا ہے

پڑھیں:

حکومت کو مذاکرات سے فرار کیلئے چور دروازہ چاہئے، سلمان اکرم راجہ

ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف اس فیصلے کی نہ کوئی بنیاد ہے نہ کوئی دلیل، اس رقم میں سے ایک پیسہ بھی بانی پی ٹی آئی کے پاس نہیں گیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ حکومت کو مذاکرات سے فرار کیلئے چور دروازہ چاہئے، اگر کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات آگے نہیں جائیں گے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف اس فیصلے کی نہ کوئی بنیاد ہے نہ کوئی دلیل، اس رقم میں سے ایک پیسہ بھی بانی پی ٹی آئی کے پاس نہیں گیا۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ انگلینڈ ویلز ہائیکورٹ کے فیصلے نے اس فیصلے کو بےنقاب کر دیا ہے، یہ مضحکہ خیز فیصلہ ہے، پنجاب حکومت کی مجال نہیں ہے کہ وہ القادر ٹرسٹ کو اپنی ملکیت میں لے۔ سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ فیصلہ اور سزا دونوں کی معطلی ہوسکتی ہے۔ اس فیصلے کے ذریعے عوام کی آنکھوں میں دھول ڈالی گئی، القادر ٹرسٹ بھی مفاد عامہ کا ٹرسٹ ہے۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہماری اپیل جلد لگے گی اور یہ فیصلہ 2 دونوں میں اُڑ جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • وقت کی اہم ضرورت
  • مجھے سزا سنانے کا مطلب ہے ڈیل کر لوں مگر نہیں کروں گا: بانی پی ٹی آئی
  • بیرون ملک سے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ آیا تو پاکستان اپنے مفادات سامنے رکھ کر فیصلے کرے گا ، خواجہ آصف
  • مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں: عمران خان
  • مجھے سزا اس لیے سنائی گئی کہ کوئی ڈیل کرلوں، عمران خان
  • حکومت کو مذاکرات سے فرار کیلئے چور دروازہ چاہئے، سلمان اکرم راجہ
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے کے بعد کیا عمران خان کی جلد رہائی ممکن ہے؟
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے سے عمران خان ذرا بھی پریشان نہیں، شیخ رشید
  • 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے سے عمران خان ذرا بھی پریشان نہیں، شیخ رشید