Nai Baat:
2025-04-16@08:34:29 GMT

جنوبی ایشیا کی تیزی سے بدلتی صورتحال

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

جنوبی ایشیا کی تیزی سے بدلتی صورتحال

پاک فوج سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ ساتھ ملکی خارجہ پالیسی کی سمت بہتر کرنے کی بھی ضامن ہے ۔ جہاں ضرورت ہو پاک فوج اپنے آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے کردار نبھاتی ہے اور سول حکومت کی معاونت کرتی ہے ۔ اسی پاک فوج کی بہترین پالیسیوں اور خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھتے ہوئے امن کی پالیسی انتہائی قابل تعریف ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ کئی سال سے بھارت نوازی میں مائل بنگلہ دیش آخر کار مجبور ہو گیا ہے کہ اسے اپنی پالیسی تبدیل کرنی چاہیے ۔ اس طرح ہم کہہ سکتے ہیں کہ جنوبی ایشیا کی سیاست میں بڑی تبدیلی آئی ہے ۔ بنگلہ دیش نے شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کے خاتمے کے ساتھ ہی پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے میں اہم پیش رفت دکھا دی ہے ۔ بنگلا دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر لیفٹیننٹ جنرل قمر الحسن کی قیادت میں وفد کا دورہ پاکستان جاری ہے جس کو بہت اہمیت دی جارہی ہے ۔ بالخصوص بھارتی میڈیا اس اہم دورے پر نکتہ چینی کر رہا ہے ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو سے لیفٹیننٹ جنرل قمرالحسن نے ملاقات کی ہے جس میں سربراہ پاک فضائیہ نے مشترکہ تربیتی اقدامات سے دونوں افواج میں شراکت داری بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا اور فریقین نے مشترکہ تربیت اور تعاون کی راہیں تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا۔لیفٹیننٹ جنرل قمرالحسن نے پاک فضائیہ کے جدید منصوبوں کو سراہا ، پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت ،جدید ٹیکنالوجی کی تعریف کی اور جے ایف17 تھنڈرلڑاکا طیاروں میں گہری دلچسپی کا اظہاربھی کر دیا ۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات دونوں ممالک کے درمیان فوجی شراکت داری کی نشاندہی کرتی ہے ۔ اس سے قبل بنگلا دیش کی مسلح افواج کے پرنسپل سٹاف آفیسر کی چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقاتیں ہوئی تھیں ۔اسی اہم دورے پر جہاں بھارت نظریں مرکوز کئے ہوئے ہے وہیں بنگلہ دیشی میڈیا بھی تبصرے کر رہا ہے اور اسے پاکستان اور بنگلہ دیش کے تعلقات کو نئی بلندیوں پر جانے سے تعبیر کررہا ہے۔ بالخصوص بنگلہ دیشی آرمی چیف کو حالیہ دورہ کراچی پر بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل سٹاف افسر (پی ایس او) لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن کی قیادت میں وفد نے دورہ کراچی میں پاک بحریہ کے کمانڈر فلیٹ سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاک بحریہ کے ترجمان کے مطابق بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل سٹاف افسرلیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن نے کمانڈر پاکستان فلیٹ ریئر ایڈمرل عبدالمنیب، کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل فیصل امین اور ایم ڈی کراچی شپ یارڈ ریئر ایڈمرل سلمان الیاس سے ملاقات کی۔بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل سٹاف افسر (پی ایس او) لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن کی قیادت میں وفد نے دورہ کراچی میں پاک بحریہ کے کمانڈر فلیٹ سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔پاک بحریہ کے ترجمان کے مطابق بنگلہ دیش کی مسلح افواج ڈویژن کے پرنسپل سٹاف افسر لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن نے کمانڈر پاکستان فلیٹ ریئر ایڈمرل عبدالمنیب، کمانڈر کوسٹ ریئر ایڈمرل فیصل امین اور ایم ڈی کراچی شپ یارڈ ریئر ایڈمرل سلمان الیاس سے ملاقات کی۔انہوں نے پاک بحریہ کے جہازوں اور یونٹس کا بھی دورہ کیا، ان ملاقاتوں میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی میری ٹائم سکیورٹی کی صورت حال اور دوطرفہ دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ترجمان نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ فوجی مشقوں، باہمی دوروں اور تربیتی تبادلہ پروگراموں سمیت مختلف ممکنہ شعبوں میں تعاون پر بھی گفتگو ہوئی۔پاک بحریہ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن کے دورے سے دونوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور تعاون کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ ترجمان نے کہا کہ اس دورے سے پاکستان اور بنگلہ دیش کی مسلح افواج کے تعلقات میں مزید استحکام آئے۔بنگلہ دیش کا اہم اور ہائی لیول کا وفد پاکستان میں موجود ہے اور اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان خطے کا اہم ترین ملک ہے ۔ پاکستان کسی بھی عالمی ایشو میں اہمیت رکھتا ہے اور بنگلہ دیش کی بدلتی پالیسی اس بات کی عیاں ہے کہ پاکستان کی سول حکومت بہترین انداز میں آگے بڑھ رہی ہے جبکہ پاک فوج بہترین پروفیشنل انداز میں اپنا آئینی کردار نبھا رہی ہے ۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: لیفٹیننٹ جنرل ایس ایم قمر الحسن سے ملاقات کی پاک بحریہ کے ریئر ایڈمرل الحسن نے تعاون پر کے مطابق پاک فوج ہے اور

پڑھیں:

بنگلہ دیش: 31 جولائی تحریک کے متاثرین کا پاکستان میں علاج کیا جائے گا

بنگلہ دیشی مشیر صحت نورجہاں بیگم نے ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا ہے کہ گزشتہ سال جولائی سے اگست کے احتجاج کے دوران زخمی ہونے والے 31 افراد کو علاج معالجے کی غرض سے پاکستان بھیجا جا رہا ہے۔

’43 افراد کو پہلے ہی علاج کے لیے بیرون ملک بھیجا جا چکا ہے، مزید 8 زخمیوں کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے، اور مزید 21 کے نام ترکیہ میں علاج کے لیے وزارت خارجہ کو جمع کرائے گئے ہیں۔‘

مشیر صحت نورجہاں بیگم کے مطابق باقی 31 پاکستان جائیں گے، جس کے لیےبنگلہ دیشی حکومت پاکستانی سفیر اور حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا مستقبل میں روابط بڑھانے اور تعاون جاری رکھنے کا عزم

بنگلہ دیشی وزارت صحت نے احتجاجی تحریک کے دوران ہلاک اور زخمیوں کا ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کیا ہے۔

’اب تک 864 افراد کو شہید کے طور پر شناخت کیا گیا ہے اور 14,000 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، ہم ابھی تک اصل تعداد کی تصدیق کے عمل میں ہیں۔‘

مشیر صحت نے بتایا کہ ان کی ذمہ داری طبی دیکھ بھال فراہم کرنا تھی، ڈاکٹروں، نرسوں اور تمام صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں نے مناسب علاج کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔

مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کو امن و اتحاد کے لیے غیر ملکی دوستوں کی حمایت درکار ہے، ڈاکٹر یونس

’کچھ معاملات میں، غیر ملکی ماہرین کو یہاں ملک میں دیکھ بھال میں مدد کے لیے لایا گیا تھا۔ تقریباً 26 غیر ملکی ڈاکٹر اس میں شامل تھے۔‘

جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کو زخمیوں کے علاج کی منزل کے طور پر کیوں چنا گیا، تو مشیر صحت نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو جنگ سے متعلقہ زخموں سے نمٹنے کا تجربہ رکھتا ہے۔

’ان کے پاس لاہور میں ایسے خصوصی اسپتال ہیں جو ایسے صدمے کے مریضوں کو سنبھالنے کے لیے لیس ہیں۔‘

مزید پڑھیں: بنگلہ دیشی معیشت کو افراط زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا، ایشیائی ترقیاتی بینک کی آؤٹ لک رپورٹ جاری

مشیر صحت نورجہاں بیگم کے مطابق، یہ فیصلہ دستیاب مہارت اور غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کی بنیاد پر کیا گیا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ زخمیوں کو زیادہ سے زیادہ مناسب اور جدید ترین علاج مل سکے۔

گزشتہ سال جولائی اگست کی تحریک نے بڑے پیمانے پر عوام کی توجہ مبذول کروائی اور ملک گیر مظاہروں کو جنم دیا، جس کے دوران ہزاروں افراد زخمی اور سینکڑوں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

اس کے بعد سے بنگلہ دیشی حکومت کو انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں اور بین الاقوامی اداروں کی جانب سے متاثرین کو مناسب مدد فراہم کرنے اور انصاف کو یقینی بنانے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر یونس اور مودی ملاقات، حسینہ واجد کی حوالگی کا کتنا امکان ہے؟

وزارت صحت کے حکام شفافیت کو برقرار رکھنے اور زخمیوں اور ہلاک ہونے والوں کے خاندانوں کے لیے مزید امدادی اقدامات کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے ہلاکتوں کے اعداد و شمار کو مرتب اور تصدیق کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

مریضوں کو بیرون ملک بھیجنے کا یہ حالیہ اقدام سیاسی بدامنی اور تشدد کے متاثرین کی بحالی کے لیے ایک وسیع تر حکومتی اقدام کا حصہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بنگلہ دیش پاکستان صحت علاج مشیر صحت نورجہاں بیگم

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور بنگلہ دیش نے ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرلیا
  • پاک چین تعلقات تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں، سی پیک خوشحال مستقبل کی ضمانت ہے، چینی سفیر جیانگ ژی ڈونگ
  • بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان 15 سال بعد سفارتی بات چیت کا انعقاد
  • چینی صدر کا دورہ جنوب مشرقی ایشیا، آزاد تجارت پر زور
  • پبی میں آٹھویں بین الاقوامی پاک فوج ٹیم اسپرٹ مشق 2025 کی افتتاحی تقریب
  • غیر قانونی افغان باشندوں، کارڈ ہولڈرز کا انخلاء تیزی سے جاری
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں پھر سے تیزی، 1598 پوائنٹس سے زائد اضافہ
  • امریکی ٹیرف: پاکستان کی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر زائدکی کمی کا خدشہ
  • بنگلہ دیش: 31 جولائی تحریک کے متاثرین کا پاکستان میں علاج کیا جائے گا