بھارت کی سیاسی اور فوجی قیادت کی بیان بازی جنوبی ایشیا کے استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کا مقصد بین الاقوامی قانون میں درج حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو دبانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی رہنمائوں کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز بیانات اور بے بنیاد دعوے علاقائی کشیدگی کو بڑھا رہے ہیں اور جنوبی ایشیا کے امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق مبصرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنمائوں اور بھارتی فوج کے بیانات علاقائی استحکام کے لیے بھارت کی طرف سے بڑھتے ہوئے خطرے اور بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کی عکاسی کرتے ہیں۔ نئی دہلی میں سیاسی اور عسکری قیادت نے بارہا آزاد جموں و کشمیر کے بارے میں غیر ذمہ دارانہ بیانات دیے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور تصادم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ہندوتوا پر مبنی بیانیہ اور جھوٹے دعوے تنازعہ کشمیر سے جڑے تاریخی اور قانونی حقائق کو تبدیل نہیں کر سکتے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ایک تنازعہ ہے۔ مبصرین نے خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی فوج کے نائب سربراہ لیفٹیننٹ جنرل این ایس راجہ سبرامنی کے بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مکمل انضمام کو یقینی بنانے پر ان کا زور نئی دہلی کی استعماری ذہنیت اور بین الاقوامی قانون کے تحت کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تسلیم کرنے سے انکار کی عکاسی کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2047ء تک ترقی یافتہ بھارت کے حصول کے لیے علاقے کے جبر کو ضروری قرار دینا حق خودارادیت کے لئے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو غیر اہم قرار دینا اور بھارت کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں کو نظرانداز کرنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے جابرانہ ہتھکنڈوں کا مقصد بین الاقوامی قانون میں درج حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو دبانا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ظالمانہ اور غیر جمہوری اقدامات نہ صرف مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لئے بلکہ پورے جنوبی ایشیا کے امن کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔ تنازعہ کشمیر پر مذاکرات سے بھارت کے مسلسل انکار اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزیوں نے خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر دیا ہے اور عالمی سلامتی کے لئے خدشات کو جنم دیا ہے۔ مودی کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل پر منحصر ہے۔
دوسری جانب پاکستان علاقائی تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کرنے کی وکالت کرتا ہے۔ اسلام آباد نے مسلسل بین الاقوامی برادری کو جنوبی ایشیا میں بھارت کے منفی کردار کے بارے میں خبردار کیا ہے اور عالمی طاقتوں پر زور دیا ہے کہ وہ نئی دہلی پر دبائو ڈالیں کہ وہ اپنا جارحانہ انداز ترک کر کے امن کے لیے سازگار ماحول پیدا کرے۔ 1947ء کے بعد سے بھارت کی پالیسیاں علاقائی ہم آہنگی کی راہ میں مسلسل رکاوٹ رہی ہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس کے یکطرفہ اقدامات نہ صرف کشمیری عوام کی امنگوں کو مجروح کر رہے ہیں بلکہ پورے خطے میں امن کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔پاکستان امن اور استحکام کے لیے پرعزم ہے اور بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کو روکنے کے لیے عالمی مداخلت کا مطالبہ کرتا ہے۔ مبصرین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے عدم استحکام کے اقدامات سے نمٹنے، تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کو یقینی بنانے اور خطے کو مزید کشیدگی سے بچانے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کے بین الاقوامی جنوبی ایشیا کے بارے میں میں بھارت بھارت کی بھارت کے رہے ہیں کے لیے ہے اور
پڑھیں:
سیاسی عدم استحکام کیوجہ سے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق ہو گیا ہے، علامہ عامر ہمدانی
ایس یو سی جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر کا ملتان میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پاراچنار میں امن و امان کے قیام کے لیے مستقل حل نکالیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل جنوبی پنجاب کے صوبائی صدر علامہ سید عامر عباس ہمدانی نے کہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کیوجہ سے ملکی معیشت کا بیڑہ غرق ہو کر رہ گیا ہے جس کی وجہ سے آئے روز مہنگائی، یوٹیلٹی بلز، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے نے غریب قوم کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ملتان میں شیعہ علماء کونسل کے صوبائی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ مظلوم فلسطینیوں کشمیریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے سنجیدگی سے ذمہ داری کا مظاہرہ کرے، امن و امان کے قیام اور دیگر بحرانوں سے نجات کے لیے ملی یکجہتی کونسل کا اعلیٰ کردار منہ بولتا ثبوت ہے۔ علامہ سید عامر عباس ہمدانی نے مزید کہا کہ پاراچنار میں عرصہ دراز سے امن و امان کی انتہائی ناقص صورتحال ہے، جس کی وجہ سے بے گناہ شہریوں کا قتل عام ہو رہا ہے یہاں تک کہ معصوم بچے بھی محفوظ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پاراچنار میں امن و امان کے قیام کے لیے مستقل حل نکالیں، بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے محنت کش مزدور پیشہ طبقہ تباہ حالی کا شکار ہو کر رہ گیا ہے، یہاں تک کہ مڈل کلاس طبقہ بھی شدید معاشی مشکلات کا شکار ہے، جن کے لیے گھریلو اخراجات پورے کرنا انتہائی مشکل ہو چکے ہیں۔ حکومت نے غریب قوم کو سہانے خواب دکھائے مگر اس کی تعبیر تقریباً دو سال گزرنے کے باوجود کہیں نظر نہیں آرہی ہے، جس کی بڑی وجہ سیاسی عدم استحکام اور امن و امان کی ناقص صورتحال ہے۔ سیاسی استحکام کے نتیجے میں ہی معاشی استحکام کا انقلاب برپا ہو سکتا ہے اور امن و امان کی صورتحال بھی بہتر ہو سکتی ہے، اسی لیے حکومت اس سلسلے میں ذمہ داری کا کردار ادا کرے تاکہ عام غریب شہری حقیقی معنوں میں خوشحال ہو۔