اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ) حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کنوینر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی اس خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کے جواب میں اپنا موقف تیا ر کرلیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ خبر اور اس میں بیان کی گئی تمام تفصیلات بے بنیاد ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت حکومتی کمیٹی میں شامل سات جماعتیں باہمی مشاورت اور اپنی اپنی قیادت سے راہنمائی حاصل کرنے کے عمل میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حتمی جواب تیار کرنے میں ایک ہفتہ مزید لگ سکتا ہے۔ اس سے قبل عرفان صدیقی کے اس بیان سے کچھ دیر قبل ہی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ حکومت نے تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے مطالبات پر جواب تیار کرتے ہوئے 9 مئی 2023ء سے متعلق واقعات کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمشن بنانے کا پی ٹی آئی کا مطالبہ مسترد کردیا۔ دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر کے مطابق عمران خان نے کہا ہے 7 دن میں کمشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی۔ اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عرفان صدیقی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ہیں، ان کے لیے مناسب نہیں کہ وہ مذاکرات کو تعطل کا شکار کریں، ہماری جو ملاقات ہوئی وہ امن وامان کی صورتحال پر ہوئی ہے اور اس ملاقات کا مسئلہ نہیں کھڑا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں مگر ہماری شرط ہے کہ جوڈیشل کمشن بنایا جائے، عمران خان نے کہا ہے 7 دن میں کمشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی، ہم حکومت کا انتظار کررہے ہیں وہ کیا پیشرفت بتاتے ہیں، اگر کمشن نہیں بننے جا رہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹرگوہر علی خان، اسد قیصر، زرتاج گل وزیر نے دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ القادر ٹرسٹ کیس کی سزا کے خلاف ہم اعلی عدلیہ میں جائیں گے۔ بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کا کیس نہیں ہے۔کمشن تو ہر جگہ اور وقوعے کا بن سکتا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کے پاس سات دن کا وقت ہے۔ عمر ایوب نے کہا کہ القادر ٹرسٹ کیس کے حوالے سے جھوٹ کا پلندہ بنایا ہوا ہے۔ القادر ٹرسٹ کیس کی سزا کے خلاف ہم اعلی عدلیہ میں جائیں گے۔ اسد قیصر نے کہا کہ کل پی ٹی آئی بانی اور ان کی اہلیہ کے خلاف فیصلہ کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جا رہے ہیں۔ افغانستان سے دوستانہ تعلقات بہتر کرنے ہوں گے۔ اپوزیشن الائنس قائم کرنے جا رہے ہیں۔ زرتاج گل وزیر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو جھکانے کے لیے بشریٰ بی بی کو سزا دی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اﷲ تارڑ نے کہا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات میں ڈیڈ لاک نہیں۔ پی ٹی آئی کے مطالبات پر غور ہو رہا ہے۔ حکومتی کمیٹی سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ قابل قبول راستہ نکالے گی۔ پی ٹی آئی نے 26 ویں ترمیم میں ساتھ دیا تھا۔ 9 مئی کے کیس منطقی انجام تک پہنچ رہے ہں۔ 26 نومبر معاملے کی بتدائی تحقیقات چل رہی ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ جولائی 2023ء میں پی ٹی آئی پر پابندی کی بات حالات کے مطابق کی تھی۔ اب مثبت بات چیت چل رہی ہے، کامیاب ہونی چاہئے۔ پی ٹی آئی کے رویئے میں مثبت تبدیلی دیکھی ہے۔ علی امین گنڈاپور نے میٹنگز میں مثبت رویئے سے بات کی۔ ایک سوال پر کہا کہ پی ایم ہاؤس سے ریکور دستاویز میں شہزاد اکبر نے کہا کہ کرپشن کی رقم 190 ملین پاونڈ ریکور کی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی بیرسٹر گوہر پی ٹی ا ئی پی ٹی آئی کہا ہے کہ نے کہا ہے نے کہا کہ کہ حکومت کے لیے

پڑھیں:

جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+نوائے وقت رپورٹ)  چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمشن کے اہم اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری دے دی گئی۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمشن نے لاہور ہائیکورٹ کے پانچ سینئر ججز کے ناموں پر تفصیلی غور کیا۔ جن ناموں پر تبادلہ خیال کیا گیا، ان میں چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین شامل تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں خاص طور پر جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس صداقت حسین کے ناموں پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیا۔ جسٹس باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی منظوری اکثریت سے ہوئی۔ باوثوق ذرائع کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ارکان بیرسٹر گوہر اور علی ظفر نے بھی جسٹس باقر نجفی کے حق میں ووٹ دیا۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تقرری آئین پاکستان کے تحت جوڈیشل کمشن کی سفارشات کے بعد کی جاتی ہے، جس میں چیف جسٹس آف پاکستان مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔ جوڈیشل کمشن نے چار ریٹائرڈ ججز کو بطور رکن جوڈیشل کمشن تعینات کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر اور اسلام آ باد ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کو جوڈیشل کمشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔ پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ شاکر اللہ جان اور بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ نذیر لانگو کو بھی جوڈیشل کمشن کا رکن مقرر کرنے کی منظوری دی گئی۔اسلام آباد سے خصوصی رپورٹر کے مطابق  لاہور ہائی کورٹ سے صرف ایک جج جسٹس باقر نجفی کے نام پر اکثریتی ووٹ سے فیصلہ ہوا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی بطور جج سپریم کورٹ تقرر 9 ممبران کی اکثریت سے کی گئی جبکہ 4ممبران نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ پی ٹی آئی کے دو ممبران نے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں جسٹس علی باقر نجفی کی تقرری کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی حمایت بھی کی گئی۔ جوڈیشل کمیشن نے جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی منظوری دے دی۔ جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق ریمارکس حذف کرنے کی متفقہ طور پر منظوری دی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج، 4 ریٹائرڈ ججز کو جوڈیشل کمشن کا رکن بنانے کی منظوری
  • عرفان صدیقی نے بغض پیپلز پارٹی میں جو گفتگو کی وہ قابل مذمت ہے،صوبائی وزیر شرجیل میمن
  • عرفان صدیقی نے بغض پیپلز پارٹی میں جو گفتگو کی وہ قابل مذمت ہے، شرجیل میمن
  •  سندھ کے وزیر اطلاعات کو ایوان صدر کی بڑی میٹنگ کے منٹس سے بے خبر نہیں ہونا چاہیے ،ناصربٹ
  • سندھ: اسلحے کی نمائش پر پولیس و رینجرز کو گرفتاری کا اختیار مل گیا
  •   عرفان صدیقی کی امریکی وفد کی جیل میں عمران خان سے ملاقات کی تردید 
  • حکومت سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنانے کی کوئی ہدایت نہیں ملی، بیرسٹر گوہر
  • حکومت سے مذاکرات کے لیے کوئی کمیٹی بنانے کی ہدایت نہیں ملی، بیرسٹر گوہر
  • سینیٹر عرفان صدیقی نے امریکی وفد کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی تردید کردی
  • کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، خبریں پروپیگنڈا ہیں، پی ٹی آئی