حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ کے پانی پر ڈاکا آصف علی زرداری کے دستخط سے کیا گیا ہے، سندھ کے ایس ایس پیز کو پیٹرول اور منشیات کے کاموں میں لگا دیا گیا، جبکہ اندرون سندھ میں سورج غروب ہونے کے بعد کوئی اپنے گھروں سے نہیں نکل سکتا، پنجاب سے سندھ میں داخل ہونے پر موٹر وے بھی محفوظ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے قائد اپنی جگہ پر مضبوطی کے ساتھ بیٹھے ہیں، مخالف تھک چکے، جلد تحریک انصاف کا دور آنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، 9 مئی سمیت تمام الزامات کی انکوائری کے لیے سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل نگران عدالتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے، عام آدمی دال کھانے کے لیے بھی پریشان ہے، جبکہ موجودہ حکومت میں معیشت عام لوگوں کی نہیں بلکہ اس دور کے کرپٹ حکمرانوں اور کرپٹ بیورو کریٹ کی ضرور بہتر ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سندھ کے

پڑھیں:

سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام التواء کا شکار

کراچی:

سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کرگیا، کوٹری بیراج سے نکلنے والی نہر کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام تقریباً ایک ماہ گزر جانے کے باوجود التوا کا شکار ہے، جس کی وجہ سے کراچی ، حیدرآباد، جامشورو کوٹری اور مضافاتی علاقوں کے لاکھوں افراد پانی نہ ہونے کی وجہ سے سخت پریشان ہیں. 

ذرائع کے مطابق اس دوران مقررہ وقت 8 کلومیٹرز تک کام مکمل کرنا تھا، مگر تاحال 5 کلومیٹر کا کام بھی آدھا ادھورا کیا گیا ہے.

ذرائع کے مطابق کے فور منصوبہ بھی کئی سالوں سے التوا کا شکار ہے،کے فور منصوبے کو پانی کی فراہمی کے لیے کوٹری بیراج سے نکلنے والے کلری بگھاڑ فیڈر میں پانی کی کیپیسٹی بڑھانے کے لیے وفاق اور سندھ حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر 40 ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے، 36 کلومیٹر اور 190 آرڈیز  پر مشتمل اپر کے بی فیڈر  پی سی ون کے مطابق 2027 تک مکمل ہونا ہے.

محکمہ آبپاشی کی جانب سے 20 دسمبر سے 13 جنوری تک 24 دن کے لیے کے بی فیڈر پانی کے لیے بند کرایا گیا تھا ، جس کا کام تاحال مکمل نہ ہوسکا ہے، ان 24 دنوں میں 45 آرڈیز یعنی 8 کلومیٹرز تک کام مکمل کرنا تھا جو اس وقت تک صرف 25 آرڈیز 5 کلومیٹر کا کام بھی آدھا اھورا کیا گیا ہے. 

کے فور منصوبے کے لیے فنڈنگ کے وقت  ورلڈ بینک نے شرط رکھی تھی کہ کے بی فیڈر کی کیپیسٹی بڑھائی جائے گی، شروع کے وقت  کے بی فیڈر ڈسچارج کیپیسٹی تھی، جس میں اس وقت تک 7 ہزار 600 کیوسکس پانی کی گنجائش ہے، منصوبہ مکمل ہونے کے بعد 9 ہزار 800 کیوسکس پانی کے بہاؤ کی گنجائش ہوسکے گی. 

ورلڈ بینک کی ایک اور شرط کے بعد اب محکمہ آبپاشی کو ہدایت دی گئی ہے کہ منصوبہ وقت سے پہلے یعنی 2026 تک مکمل کیا جائے، منصوبے کے پراجیکٹ ڈائریکٹر نے 14 ارب روپے کی فراہمی کی ڈیمانڈ کردی ہے. 

وزیر اعلیٰ سندھ نے منصوبے کی قبل از وقت تکمیل کے لیے  رقم کی فراہمی کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھا تھا، امکان ہے کہ آئندہ 15 دن تک 14 ارب روپے کی رقم پراجیکٹ ڈائریکٹر کے حوالے کی جائے گی. 

کام کی رفتار دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ کام قبل از وقت تو دور کی بات، مقررہ وقت پر بھی مکمل ہوتا مشکل نظر آ رہا ہے، ماہرین وفاقی حکومت کی پلاننگ اینڈ ڈولپمنٹ ڈویژن کے قوانین کے مطابق فل ٹائم پراجیکٹ ڈائریکٹر مقرر ہونا ہوتا ہے، مگر کے بی فیڈر لائننگ پراجیکٹ میں کوٹری بیراج کے چیف انجنیئر کو پراجیکٹ ڈائریکٹر کا اضافی چارج دیا ہوا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • حیدرآباد: تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں
  • سندھ کی زمینیں غریب کسانوں کو دی جائیں،عوامی تحریک
  • 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کا نظام برباد ہوگیا ہے، حلیم عادل شیخ
  • سیاست میں انتقام کا عنصر ملک و جمہوریت کیلئے نقصان دہ ہے،کاش سعید شیخ
  • حیدرآباد،ارسا ایکٹ کیخلاف عوامی تحریک سراپا احتجاج
  • سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا، کے بی فیڈر کی لائننگ کا کام التواء کا شکار
  • ریلوے کی نجکاری کے خلاف پریم یونین کی احتجاجی تحریک
  • کوئی ڈیل ہوگی نہ کوئی رعایت لی جائے گی ‘مقابلہ کرین گے،حلیم عادل
  • سندھ کے مفاد پر سمجھوتا نہیں کرینگے،ناصر حسین شاہ