سندھ کی زمینیں غریب کسانوں کو دی جائیں،عوامی تحریک
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) ایشیا کے عظیم انقلابی رہنما اور عوامی تحریک کے سربراہ رسول بخش پلیجو کی 95 ویں سالگرہ کے موقع پر عوامی تحریک تعلقہ دادو کی جانب سے بھنڈ ہاؤس دادو میں سالگرہ کی تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب کے دوران دریائے سندھ سے 6 نئی کینال نکالنے اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر کاچھو کی زمینوں پر قبضے کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ زرعی انقلاب کے نام پر سندھ کی 13 لاکھ ایکڑ زمین گرین کارپوریٹ انیشییٹو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کو دینے کے بجائے مقامی بے زمین کسانوں کو دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عوامی تحریک کے مرکزی میڈیا سیکرٹری کاشف ملاح، گلن بھنڈ، ممتاز بھنڈ، عاطف ملاح، ریاض پیچوہو، عابد بھنڈ، گلشیر رستمانی، یونس لاشاری، کاشف سولنگی، شمن دایو اور دیگر رہنماؤں نے کہا کہ رسول بخش پلیجو دریائے سندھ کے وکیل تھے، دریائے سندھ کے بہاؤ کو جاری رکھنے کے لیے انہوں نے سندھ کے دیہات اور شہروں میں شعور بیدار کیا، کالا باغ ڈیم اور دیگر اہم مسائل پر پلیجو کی قیادت میں عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک نے لانگ مارچ کیے۔ رہنماؤں نے کہا کہ پلیجو سندھ کے محافظ تھے، انہوں نے دریائے سندھ کا زبردست کیس لڑا اور سندھ کے حقوق کے حصول کے لیے کثیرالجہتی جدوجہد کی، آج بھی ان کی تقاریر اور تحریریں سندھی عوام کو ہمت اور حوصلہ فراہم کرتی ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ رسول بخش پلیجو کا نظریہ سندھی عوام کے لیے نجات کا نظریہ ہے، ان کی بنائی ہوئی عوامی تحریک اور سندھیانی تحریک سندھ کے اہم مسائل پر پلیجو کی طرح جدوجہد میں سب سے آگے ہیں، عوام کی جدوجہد کی صورت میں رسول بخش پلیجو آج بھی زندہ ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ 6 نئے کینالز کے منصوبے سندھی عوام کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، منصوبے دریائے سندھ خشک کرنے کی سازش ہیں، پیپلز پارٹی سازش میں وفاقی حکومت کے ساتھ کرائم پارٹنر ہے، صدر زرداری نے 6 نئے کینالز کی منظوری دے کر آئین توڑا ہے۔ رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ 6 نئے کینالز کے منصوبے فوراً ختم کیے جائیں، سندھ کو اس کے حصے کا پانی اور کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ گرین کارپوریٹ انیشی ایٹو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کو دی گئی سندھ کی زمینیں واپس لے کر مقامی بے زمین کسانوں میں تقسیم کی جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: رہنماؤں نے کہا کہ عوامی تحریک دریائے سندھ سندھ کے سندھ کی
پڑھیں:
’ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا‘
اسلام آباد/احمد پورشرقیہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 13 اپریل 2025ء ) ایران مین قتل ہونے والے پاکستانی مزددوروں کے اہل خانہ غم سے نڈھال، لاشوں کی وطن واپسی میں 8 سے 10 دن لگنے کا امکان ظاہر کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ایران کے مغربی صوبے سیستان و بلوچستان کے ضلع مہرستان کے نواحی گاؤں ہیزآباد پایین میں پیش آنے والے واقعے میں آٹھ پاکستانی مزدوروں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، تمام مقتولین کا تعلق پنجاب کے ضلع بہاولپور سے بتایا جا رہا ہے، مقتولین کے لواحقین شدید غم میں مبتلا ہیں، احمد پورشرقیہ میں ایک شہید کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیڑھ سال بعد میرا بیٹا واپس آرہا تھا مگر ظالموں نے میرے غریب بیٹے کو مار ڈالا، اُس کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ حملہ آور ایک آٹو ورکشاپ میں داخل ہوئے اور مزدوروں کو ہاتھ پاؤں باندھ کر گولیاں مار دیں، ایرانی سیکیورٹی فورسز نے لاشیں تحویل میں لے کر تفتیش کا آغاز کر دیا، ابھی تک حملہ آوروں کی شناخت سامنے نہیں آ سکی تاہم ابتدائی اطلاعات میں واقعے میں ایک پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیم کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ مقتولین کی شناخت دلشاد، اس کے بیٹے نعیم، جعفر، دانش اور ناصر کے ناموں سے ہوئی ہے، یہ تمام افراد عرصہ دراز سے سیستان میں روزگار کی غرض سے مقیم تھے اور بطور مکینک کام کر رہے تھے، جن لاشوں کی واپسی میں 8 سے 10 دن لگ سکتے ہیں کیوں کہ جائے وقوعہ دور دراز علاقے میں واقع ہے اور قانونی و فارنزک تقاضے پورے کیے جا رہے ہیں، پاکستانی سفارتخانہ مسلسل ایرانی حکام سے رابطے میں ہے اور تمام توجہ لاشوں کی جلد واپسی پر مرکوز ہے۔