قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی میں وکلاء کا کلیدی کردار ہے، پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
میرپورخاص (نمائندہ جسارت) تحریک انصاف کے وفد نے ڈویژنل صدر آفتاب احمد قریشی کی قیادت میں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پی ٹی آئی سندھ کے نائب صدر ملک راجہ عبدالحق، ڈویژنل ایڈیشنل جنرل سیکرٹری اعجاز احمد رندھاوا، ڈویژنل نائب صدر محمد علی راجپوت، ڈسٹرکٹ جنرل سیکرٹری ڈاکٹر اسلم قائم خانی، ڈسٹرکٹ نائب صدر ملک لیاقت علی اور ڈویژنل انفارمیشن سیکرٹری عنایت مری بھی موجود تھے۔ پی ٹی آئی وفد نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے نو منتخب صدر ایڈووکیٹ افضل کریم، جنرل سیکرٹری میر علی بخش ٹالپر، ٹیزرار ایڈووکیٹ محمد علی جانی مری، مینجمنٹ کمیٹی کے ممبر ایڈووکیٹ محسن میمن، لائبریری سیکرٹری پی ٹی آئی ڈسٹرکٹ صدر ایڈووکیٹ کاشف پھوڑ، فرحان قریشی، ملک وقار احمد اور دیگر کو ہار پہنائے، مٹھائی کھلائی اور مبارک باد دی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ وکلاء برادری کا قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی میں کلیدی کردار رہا ہے، تحریک انصاف وکلاء برادری کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی اور ان کے ساتھ قریبی تعلقات فروغ دینے کے لیے کوشاں رہے گی۔ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ افضل کریم اور دیگر عہدیداروں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کا شکریہ ادا کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
نگراں دور حکومت میں بھرتی کیے گئے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا قانون تیار
پشاور(نیوز ڈیسک)خیبر پختونخوا میں نگراں دور حکومت میں بھرتی کیے گئے ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا قانون تیار کر لیا گیا ہے۔صوبائی حکومت کی جانب سے خیبر پختونخوا ملازمین (ملازمت سے ہٹانے کا بل) 2025 منظوری کے لیے پیر کے روز اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔حکومتی ذرائع کے مطابق بل کی منظوری سے مختلف محکموں میں بھرتی کیے گئے 16 ہزار سے زائد ملازمین ملازمت سے فارغ ہوجائیں گے، عام انتخابات سے قبل نگراں دور حکومت میں مختلف محکموں میں بھرتیاں کی گئیں۔
ان بھرتیوں کے حوالے سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومتی ارکان کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے حکومتی ارکان کے اعتراضات پر تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی اور معاملہ کابینہ میں آیا تو حکومت نے ملازمین کو ملازمت سے برخاست کرنے کے قانونی رکاوٹوں کا جائزہ لینے کے بعد قانون سازی کا فیصلہ کیا۔ذرائع کے مطابق حکومت نے 22 جنوری 2023 سے 29 فروری 2024 تک بھرتی کیے گئے ملازمین کو فارغ کرنے کا قانون تیار کرلیا ہے جسے خیبر پختونخوا ملازمین ( ملازمت سے ہٹانے کا بل) 2025 دیا گیا۔بل کے مطابق نگراں دور حکومت میں غیر قانونی طور پر تعینات کیے گئے ملازمین کو کبھی بھی تعینات نہیں کیا گیا لہٰذا ان کی تقرری کو کالعدم قرار دیا جائے۔اسکے علاوہ، ذیلی دفعہ (1) کے تحت، تمام مراعات، جو اس عہدے کے تحت ملازمین کے لیے قابل قبول ہیں، جن پر وہ غیر قانونی طور پر تعینات کیے گئے تھے، فوری طور پر بند کر دیے جائیں گے۔
بل کے مطابق ایکٹ کی کسی بھی شق کو نافذ کرنے میں اگر کوئی مشکل پیش آتی ہے، تو اسے غور لانے اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لینے کے لیے رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی جس کے چیئرمین سیکریٹری ٹو گورنمنٹ، اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ ہوں گے، ایڈووکیٹ جنرل، خیبرپختونخوا یا اس کا نامزد کردہ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے سے کم نہیں ہوگا، سیکرٹری قانون یا اس کا نامزد کردہ ایڈیشنل سیکرٹری کے عہدے سے نیچے نہ ہو جبکہ سیکرٹری فنانس، متعلقہ انتظامی محکمے کا سیکرٹری حکومت یا اس کا نامزد کردہ ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے سے نیچے نہ ہو۔اسپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ (ریگولیشن)، ممبر ہوں گے، اس ایکٹ کے نفاذ یا اس سے جڑی کسی مشکل کے حوالے سے کمیٹی کا فیصلہ حتمی اور پابند ہوگا جبکہ متعلقہ محکمہ اس کے مطابق اسے نافذ کرے گا، حکومت کا اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ اس ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے حکومت کو پیش رفت رپورٹ اس طرح پیش کرے گا جس کا تعین اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ کے ذریعے کیا جائے۔
متعلقہ محکمہ، اس ایکٹ کے آغاز سے تیس (30) دنوں کی مدت کے اندر، اس ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے، مذکورہ محکمے میں غیر قانونی طور پر تعینات کیے گئے ملازمین سے متعلق، حکومت کے اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو رپورٹ پیش کرے گا۔ایکٹ کے مطابق سن کوٹے، یا نگراں دور حکومت سے قبل بھرتی کے لیے انٹرویو دینے والے ملازمین اس قانون سے متاثر نہیں ہوں گے۔حکومتی ذرائع کے مطابق مختلف محکموں سے بھرتیوں کی تفصیلات جو حکومت کو پیش کی گئی ہے اس میں 16ہزار سے زائد ملازمین کی تعداد بتائی جا رہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمان کا عمران خان سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ