جیکب آباد: پولیو کے 5 کیس رپورٹ، ڈی ایچ او کے خلاف کارروائی نہ ہوئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
جیکب آباد (نمائندہ جسارت) ضلعی حکام کی غفلت کے باعث 4 ماہ کے مختصر عرصے میں پولیو کے 5 کیس ظاہرہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود ذمہ دار افسران کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ قومی انسداد پولیو میں محکمہ صحت کی جانب سے مجرمانہ غفلت پر ڈی ایچ او کے خلاف کارروائی کی گئی، نہ ہی ڈبلیو ایچ او نے جیکب آباد میں مقرر اسٹاپ افسر کو ہٹایا، قومی ادارہ صحت کے رپورٹ میں سیوریج نالے میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے، مسلسل 6ماہ سے پولیو وائرس کی موجودگی کے باوجود کوئی اقدامات نہیں کیے گئے جس کے باعث 4 ماہ میں پولیو کے 5 کیس رپورٹ ہوئے جو تشویشناک ہے، ضلع میں وائرس پھیل رہا ہے، مجرمانہ غفلت پر ماتحت عملے کو قربانی کا بکر ابنا یا گیا ہے، 2 ویکسنینٹروں کو معطل کرنے کی خانہ پوری کرکے ذمہ دارافسران کو بچایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ، وزیر صحت اور ڈبلیو ایچ او پاکستان اس کا سختی سے نوٹس لے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ایچ او
پڑھیں:
خیبر پختونخوا حکومت کا ضلع کرم میں شر پسند عناصر کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کا فیصلہ
خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں امن و امان کی تازہ ترین سنگین صورت حال کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے شر پسند عناصر کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس کے لیے متاثرہ علاقوں کے عوام کو رہائش کے لیے متبادل جگہ منتقل کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
اتوار کو ترجمان صوبائی حکومت خیبر پختونخوا کے مطابق ضلع کرم کی تازہ ترین صورت حال پر خیبر پختونخوا کی انتظامیہ کا اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، آئی جی پولیس کے علاوہ دیگر سول و پولیس افسران شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد ترجمان صوبائی حکومت خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ اجلاس میں ضلع کرم میں امن و امان کو خراب کرنے والے شرپسند عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق ریاست پر امن عناصر کے ساتھ کھڑی ہے اور ظالم اور شر پسند عناصر کو اب ہر قیمت پر کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔متاثرہ علاقوں میں موجود چند شرپسندوں کے خلاف کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امن معاہدے پر قانون اور پشتون روایات کے مطابق عملدرآمد کرایا جائے گا۔ شرپسندوں کے خلاف کاروائی میں پولیس اور سول انتظامیہ کی مدد کے لیے سیکیورٹی فورسز بھی اپنی مدد فراہم کریں گی۔
ترجمان کے مطابق حکومت کو خدشہ ہے کہ امن پسند لوگوں کے درمیان کچھ شرپسند گھس گئے ہیں۔ امن پسند لوگوں کو نقصان سے بچانے کے لیے انہیں شرپسندوں سے الگ کرکے کارروائی کی جائے گی۔ متاثرہ علاقوں کے عوام کے لیے رہائش کے بہترین متبادل انتظامات کیے گئے ہیں۔
حکومتی ترجمان نے کہا کہ حکومت دونوں فریقین سے درخواست کرتی ہے کہ اپنے درمیان موجود شرپسندوں کی نشاندہی میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مدد کریں۔ خیبر پختونخوا حکومت گزشتہ 3 مہینوں سے کرم میں پرامن طریقے سے امن بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ترجمان کے مطابق گرینڈ جرگے کے ذریعے پشتون روایات کے مطابق امن معاہدہ کیا گیا، کرم میں چند شرپسند عناصر نے اس امن معاہدے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوشش کی، شرپسندوں نے ڈپٹی کمشنر پر قاتلانہ حملہ کیا، جس میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔
ترجمان کے مطابق شرپسند عناصر سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور امدادی سامان کے قافلوں کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ مکمل تعاون کریں، حکومت جلد ہی متاثرہ علاقوں سے شرپسندوں کا خاتمہ کرکے علاقے میں امن بحال کر دے گی۔
حکومتی ترجمان نے مزید بتایا کہ کے پی کے حکومت نے امن معاہدے کے مطابق امن بحال کرنے کی پوری کوشش کی ہے، کرم کے عوام امن چاہتے ہیں اور امن معاہدے کا احترام اور پاسداری کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امن ایجنسی ترجمان چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا شرپسند ضلع ضلع کرم کارروائی کرم کے پی کے معاہدہ نشاندہی