میرپور ماتھیلو: گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں کا کسانوں کے ساتھ فراڈ زمینوں کا معاوضہ ملنے کے بعد غائب ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
میرپور ماتھیلو (پ ر) سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں کا کسانوں کے ساتھ فراڈ، کسانوں کی زمینوں کا معاوضہ ملنے کے بعد غائب ہو گئے، کسانوں کا احتجاج، سوئی ناردرن گیس کمپنی کے حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ. تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ گھوٹکی کے صنعتی ادارے ایف ایف سی کو گیس کی سپلائی پہنچانے والے سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں کے خلاف مختلف علاقوں کے مکینوں سoراب جتوئی ، حافظ نعیم بلوچ، شاہنواز سمیجو و دیگر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ٹھیکیداروں عثمان، خادم وڑائچ اور پٹواری سیف الرحمان نے ہمیں معاوضہ دینے کا وعدہ کر کے زمینوں سے ہائی گیس پائپ لائن کراس کر کے زمینوں کو بنجر بنانے کے بعد کمپنی سے ملنے والا لاکھوں روپے کا معاوضہ ہڑپ لیا ہے۔ احتجاج کر کر کے تھک چکے، اس وقت تک ہمیں معاوضہ نہیں دیا جا رہا جو ظلم ہے۔ انہوں نے سوئی ناردرن گیس کمپنی کے حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے اپیل کی کہ ٹھیکیداروں کے خلاف کارروائی کر کے معاوضہ دلایا جائے، بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سوئی ناردرن گیس کمپنی کے
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی دیر ہے، سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا: شیر افضل مروت
رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت—فائل فوٹورکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملنے کی دیر ہے، سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، جب بھی پارٹی کو ضرورت پڑی یا بانی پی ٹی آئی نے بلایا تو جاؤں گا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی میں اختلافات ہیں اور یہ اختلافات دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو ایسا تاثر نہیں دینا چاہیے کہ پارٹی میں انتشار ہے۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ آج کل تو ہم ملنگ بنے ہوئے ہیں، ہم آزاد منش بنے ہوئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ اب تو میں پارٹی سے نکالا جا چکا ہوں، میرے بیانات کو متنازع نہ کہیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ پی ٹی آئی کی صوبائی اور مرکزی قیادت میں اختلافات پیدا کرنے کےلیے مائنز اینڈ منرلز بل کو متنازع بنایا گیا۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ صوبہ مرکز کو اپنا حق دے۔