مارشل آرٹسٹ اشرف طائی کے دل کا ایک حصہ ناکارہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی(اسپورٹس رپورٹر )قومی ادارہ برائے امراض قلب میں زیرعلاج پاکستان میں مارشل آرٹس کے بانی 77 سالہ اشرف طائی کی انجیو گرافی رپورٹ کے مطابق ہارٹ اٹیک سے ان کے دل کا متاثرہ حصہ ناکارہ ہوگیا ہے،گرینڈ ماسٹر کے دونوں گردے پہلے ہی فیل ہو چکے ہیں۔این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر نے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اشرف طائی کو سانس پھولنے کی شکایت پر اسپتال لایا گیا تھا، جہاں ان کی انجیوگرافی کی گئی، رپورٹ میں دل کے ایک حصے کے ناکارہ ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اشرف طائی کو دوائیں فراہم کردی گئی ہیں جبکہ ایک دو روز میں انہیں اسپتال سے ڈسچارج کردیا جائے گا،واضح رہے کہ مارشل آرٹ میں گراں قدر خدمات پر حکومت پاکستان کی جانب سے صدارتی تمغہ حسن کارکردگی پانے والے اشرف طائی 1970 میں میمانمار سے پاکستان منتقل ہوئے تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
EOBIکے سابق DG محمد اشرف ندیم کی رحلت
(دوسرا اور آخری حصہ)
محمد اشرف ندیم ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد مستقل طور پر لاہور منتقل ہوگئے تھے۔ ہمیں اکثر و بیشتر ان کی یاد ستاتی تھی اور کافی عرصہ سے خواہش رہی کہ کبھی محترم محمد اشرف ندیم سے ملاقات کی کوئی سبیل پیدا ہو جائے اور بالآخر ہماری یہ آرزو اتوار 20 جنوری 2018 کو اس وقت پوری ہوگئی جب لاہور کے مختصر دورہ کے موقع پر ہمیں محمد اشرف ندیم کا دیدار حاصل ہوگیا۔ معلوم ہوا کہ ندیم لاہور میں کچھ وقت کے لیے اپنے ایک نزدیکی عزیز کی انگریزی ادویات کی معروف دکان ڈاکٹر واٹسن پر تشریف رکھتے ہیں۔ ہم نے انہیں فون کیا اور وہ کچھ ہی دیر میں وہاں پہنچ گئے۔انہیں دیکھ کر ہم نے سلام عرض کیا اور اپنا تعارف کرانے کی کوشش کی۔ لیکن ہمیں شدید حیرت کا سامنا کرنا پڑا کہ 20 برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود آپ نے پہلی نظر میں ہی ہمیں پہچان لیا۔ پھر بڑی گرمجوشی سے مصافحہ اور معانقہ کیا اور ہمارا ہاتھ تھامے اپنے کمرے میں لے گئے اور خیر و عافیت معلوم کرنے کے بعد تواضع کا پوچھا۔ ہم نے تکلف سے کام لینے کی کوشش کی تو بولے ایوبی صاحب! یہ کیا بات ہوئی آپ لاہور آئیں اور ہمیں خدمت کا موقعہ نہ دیں یہ کیسے ہوسکتا ہے پھر انہوں نے اصرار کرکے گرما گرم چائے اور خوش ذائقہ بسکٹ سے تواضع کی جس کے دوران گفتگو کا سلسلہ شروع ہوا اور ان کے ساتھ ہیڈ آفس کراچی کے دور ملازمت کی پرانی یادیں تازہ ہوئیں۔ اس موقع پر انہوں نے کراچی کے ایک ایک ساتھی کا نام لے کر اس کے متعلق پوچھا اور خیریت دریافت کی۔الحمد للہ 80 برس کی عمر کو پہنچنے کے باوجود ندیم صاحب پوری طرح چاق و چوبند محسوس ہوئے۔ آپ نے اس ملاقات کے دوران گفتگو بارہا اپنی اس دیرینہ خواہش کا اظہار کیا کہ ان کا دل چاہتا ہے کہ کچھ ایسا انتظام ہو جائے کہ ایک بار معہ بیگم صاحبہ کے کراچی چلا جاؤں اور اپنے پرانے ساتھیوں سے ملاقات کروں لیکن افسوس ان کی یہ خواہش پوری نہ ہوسکی۔
یہ امر قابل ذکر ہے کہ EOBI میں ایک طویل عرصہ تک انتہائی کلیدی ہونے پر فائز رہنے کے باوجود دیگر بدعنوان افسران کے برعکس محمد اشرف ندیم کا دامن ہر قسم کی آلائشوں سے پاک رہا۔ محمد اشرف ندیم کی محنت کشوں کی پنشن کے فلاحی ادارہ EOBI کی ترقی و ترویج کے لیے غیر معمولی اور گرانقدر خدمات کو ایک طویل عرصہ تک یاد رکھا جائے گا۔ آپ کے سانحہ ارتحال پر تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔