اسٹاک مارکیٹ کی سرمایہ کار ی ٹیکس ریڈار پرآگئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)اسٹاک مارکیٹ سرمایہ کاروں کے ریڈار پرآگئی،دو سال میں 150 فیصد کا شاندار سالانہ ریٹرن حاصل کیا گیا۔حالیہ رپورٹ کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں اکائونٹس کھلوانے کی ماہانہ رفتار میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔صرف ایک ماہ دسمبر 2024 میں 15 ہزار سرمایہ کاروں نے اسٹاک مارکیٹ میں اکائونٹس کھلوائے۔ڈیڑھ سال پہلے ہر ماہ صرف پانچ ہزار اکائونٹس اسٹاک مارکیٹ میں کھل رہے تھے۔رپورٹ کے مطابق اسٹاک مارکیٹ میں ٹوٹل اکائونٹس کی تعداد اب بھی صرف چار لاکھ ہے تاہم بہترین منافع کے باعث اب تیزی سے سرمایہ کاروں کا رخ اسٹاک مارکیٹ کی طرف ہو رہا ہے۔اسٹاک بروکرز کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام پر عمل درآمد اور شرح سود میں نمایاں کمی سے اسٹاک مارکیٹ لائم لائٹ میں آئی۔دوسری جانب چیئرمین ایس ای سی پی عاکف سعید نے اس ضمن میں کہا کہ ماضی میں اکاؤنٹس کیوں بند ہوئے؟ یہ بھی دیکھنا ہوگا،اکاؤنٹ مینٹیننس چارجز میں بھی تبدیلی ہونی چاہیے۔ چیئرمین ایس ای سی پی نے کہا کہ مارکیٹ کے ثالثوں کو حقیقی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ضرورت ہے،سرمایہ کاروں کی رسک پروفائلنگ اہم ہے اور کوئی بھی سرمایہ کاری کا مشورہ اس کے مطابق ہونا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے مطابق
پڑھیں:
کرپٹو مارکیٹ میں نئی ہلچل، ٹرمپ کے بعد ملانیا ڈالر کرنسی بھی لانچ
نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹرمپ ڈالر میم کرنسی کے بعد ان کی اہلیہ ملانیا ٹرمپ نے بھی اپنی میم کرنسی ملانیا ڈالر لانچ کر دی۔
اس لانچ کے ساتھ ہی کرپٹو مارکیٹ میں نئی ہلچل پیدا ہوئی ہے، جس نے سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کر لی ہے، تاہم یہ میم کرنسیز سرمایہ کاروں کے لیے ممکنہ خطرات بھی رکھتی ہیں۔
ملانیا ٹرمپ نے اپنی کرپٹو کرنسی کا اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کیا ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ دی آفیشل ملانیا میم جاری ہو چکی ہے، آپ ملانیا ڈالر خرید سکتے ہیں۔
یہ کرنسی سولانا بلاک چین پر تیار کی گئی ہے، جو کہ تیز رفتار اور کم لاگت والے ٹرانزیکشنز کے لیے مشہور ہے۔
اسے سرمایہ کاری کے موقع کے طور پر پیش نہیں کیا جا رہا بلکہ ملانیا ڈالر کا مقصد ملانیا ٹرمپ کے ساتھ ’رابطہ‘ اور ’سپورٹ‘ فراہم کرنا ہے۔
دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے چند دن قبل لانچ کی گئی ٹرمپ ڈالر کرنسی نے ابتدائی دنوں میں زبردست مقبولیت حاصل کی ہے۔
کرپٹو کرنسیز کی مشہور ویب سائٹ کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق ٹرمپ ڈالر کی قیمت لانچ کے بعد چند سینٹ سے بڑھ کر 33.87 ڈالرز تک پہنچ گئی تھی، جو کہ 18,000 فیصد سے زائد کا اضافہ ہے۔
بعد ازاں اس کی قیمت میں کمی ہوئی، لیکن یہ اب بھی 48 ڈالرز کے قریب ٹریڈ کر رہا ہے۔
کوائن مارکیٹ کیپ کے مطابق ٹرمپ ڈالر کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 12 بلین ڈالرز ہے، جبکہ ملانیا ڈالر کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 1.7 بلین ڈالرز کے قریب ہے۔
ٹرمپ ڈالر کوائن کی لانچ کے بعد ابتدائی چند دنوں میں قیمت میں 18,000 فیصد اضافہ ہوا، جب کہ ملانیا ڈالر کی لانچنگ کے بعد ٹرمپ ڈالر کی قیمت میں 45 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔
ٹرمپ ڈالر کوائن کی قیمت پہلے 76 ڈالر تک پہنچ گئی تھی، لیکن ملانیا ڈالر کی لانچ کے بعد اس میں زبردست کمی آئی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ پہلے کرپٹو کرنسی کو ’فریب‘ قرار دے چکے ہیں، انہوں نے 2024ء کی انتخابی مہم کے دوران کرپٹو کو اپنانا شروع کیا، وہ پہلے صدارتی امیدوار ہیں جنہوں نے کرپٹو کرنسی کو بطور عطیہ قبول کیا۔
ٹرمپ نے اپنی مہم کے دوران وعدہ کیا کہ وہ بٹ کوائن کا ایک اسٹریٹیجک ذخیرہ بنائیں گے اور ان مالیاتی ریگولیٹرز کا تقرر کریں گے جو کرپٹو انڈسٹری کے حق میں ہوں گے۔
ٹرمپ کی جیت کے بعد بٹ کوائن نے 140,000 ڈالرز کی ریکارڈ قیمت تک پہنچ کر کرپٹو مارکیٹ میں ایک نیا سنگِ میل عبور کیا۔
اس پیش رفت سے کرپٹو انڈسٹری کے ماہرین میں امید پیدا ہوئی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ بائیڈن دور کی سختیوں کو نرم کرے گی، جنہوں نے کرپٹو کمپنیوں کے خلاف کارروائیاں کی تھیں۔
ٹرمپ ڈالر اور ملانیا ڈالر جیسی میم کرنسیز کا حقیقی فائدہ کم ہوتا ہے اور یہ اکثر مزاحیہ یا طنزیہ انداز میں بنائی جاتی ہیں، ان کی قیمت میں تیزی سے اضافہ اور کمی کا رجحان سرمایہ کاروں کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔
حال ہیں میں سوشل میڈیا انفلوئنسر ہالے ویلچ کو اپنے میم کوائن ہاک ڈالر کی قیمت میں زبردست کمی کے بعد سرمایہ کاروں کی جانب سے قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
موجودہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی حکومت کے دوران ریگولیٹرز نے کرپٹو کمپنیوں کے خلاف دھوکا دہی اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں مقدمات دائر کیے تھے، تاہم ٹرمپ کے وعدے کے مطابق وہ کرپٹو انڈسٹری کو ترقی دینے کے لیے اقدامات کریں گے اور ریگولیٹری سختیوں کو ختم کریں گے۔
ملانیا ٹرمپ کی ملانیا ڈالر اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹرمپ ڈالر کرنسیاں کرپٹو مارکیٹ میں نئی ہلچل کا باعث بنی ہوئی ہیں، جہاں ان کرنسیز نے سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو بڑھایا ہے، وہیں ان کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ نے ان کے غیر مستحکم ہونے کی یاد دہانی کرائی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاروں کو چاہیے کہ وہ ان کرنسیز میں سرمایہ کاری سے پہلے مکمل تحقیق کریں اور ان کے ممکنہ خطرات کو سمجھیں، کیونکہ یہ دھوکا دہی کے واقعات سے بھی منسلک ہو سکتی ہیں۔