فلسطین اور اسرائیل جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کوئٹہ(آ ئی این پی ) اہل سنت و جماعت کے رہنما ذوالفقار علی طارقی قادری نے آستانہ عالیہ فیضان اولیاء میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم حکمرانوں کی خاموشی کی وجہ سے پوری دنیا میں مسلمانوں کو دہشت گردی کی طور پر پیش کیا جا رہا ہے اس کی اصل بنیادی وجہ ہے کہ ہم نے دین اسلام پر عمل کرنا چھوڑ دیا اغیار کی سوچ افکار کو اپنا لیا تو ہمیں لاشوں کا تحفہ دیا جا رہا ہے مسلم حکمران اپنی حیثیت کو سمجھتے ہوئے مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹنے سے بچائیں مسلم حکمران صرف اپنے ملک کا نہ سوچیں بلکہ مشترکہ مفادات کو دیکھ کر اپنا کردار ادا کریں کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے کے بجائے مسلمانوں کی تحفظ کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے انسانی حقوق علمداروں کو سمجھائیں کہ مسلمان لاوارث نہیں بلکہ ہم سب یک جان اور ایک ہیں تحفظ ناموس رسالت اور اسلام مسلمانوں کے لیے ہم ہر وقت ہر گھڑی تیار ہیں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ یہود و نصاری کی طرح اپنے چہروں کو نہ بنائے جہاں بھی دورے پہ جائیں اپنی لباس اپنے ثقافت و طور طریقے اپنے زبان کے ساتھ جائے ہمارے حکمران جب بھی کسی ملک کا دورہ کرتے ہیں تو اپنے لباس کے چھوڑ کر ان جیسا بننے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ پستی کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور اصلاح اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا فیصلہ قابل تعریف ہے لیکن ہزاروں فلسطینیوں کی جانیں لینے والے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے تحت عالمی عدالتوں میں کیس چلایا جائے تاکہ آئندہ کوئی اپنا سر نہیں اٹھا سکے اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر کیمیائی اور خطرناک ہتھیاروں کا استعمال اصل وجہ عالمی طاقتوں کی خاموشی ہے فلسطینیوں کے ساتھ خون کی ہولی کھیلنے والوں کی چھینٹیں صرف اسرائیل نہیں بلکہ ان میں امریکا اور دیگر حواری بھی شامل ہیں فلسطین کی جانب سے عالمی طاقتوں سے جرأت و بہادری سے جنگ لڑنا قابل تعریف میں ہزاروں لاشیں اٹھانے کے باوجود اپنا سر خم نہیں کیا فلسطین کی جانب سے بے حس مسلم حکمرانوں کیلئے ایک خاص پیغام ہے کہ بے سرو سامان کے بغیر بھی یہود و نصاری کیخلاف جنگ لڑی جا سکتی ہے مسلم حکمران اسرائیل پر دباؤ ڈالنے اور جنگ بندی میں تو ناکام ہوئی فلسطین کے عوام زخموں سے چور چور ہزاروں لاشیں اٹھائے ہیں معصوم بچے بوڑھے جوان معذور ہو چکے ہیں اب مسلم حکمرانوں پر بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فلسطین کی تعمیر و ترقی میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسرائیل اور حماس کے درمیان آج سے جنگ بندی کا آغاز، غزہ میں امن کی امید
GAZA:پندرہ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ آج سے نافذ ہو گا، جس سے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی رکنے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
اسرائیل کابینہ نے جنگ بندی معاہدے کی توثیق کے بعد غزہ میں اس بات کی تصدیق کر دی کہ معاہدہ مکمل طور پر عمل میں آئے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم آفس نے بتایا کہ حکومت نے یرغمالیوں کی واپسی کے منصوبے کی منظوری بھی دے دی ہے، اور اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیل اپنے ثابت قدم مؤقف کی بدولت امن کے متلاشی فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ہم نے مشرقِ وسطیٰ کا چہرہ بدل دیا ہے۔ ہمارے بہن، بھائی اپنے گھروں کو واپس آ رہے ہیں، اور ان میں سے اکثریت زندہ ہے، یہ سب اسرائیل کے ثابت قدم مؤقف کے سبب ممکن ہوا ہے۔
نیتن یاہو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنگ بندی معاہدے پر عمل اس وقت تک نہیں کیا جائے گا جب تک یرغمالیوں کی فہرست کی مکمل معلومات اسرائیل کے حوالے نہیں کی جاتیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل کو 33 یرغمالیوں کی فہرست موصول ہونے تک معاہدہ آگے نہیں بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو اسرائیل لڑائی دوبارہ شروع کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
یہ جنگ بندی معاہدہ فلسطین میں کئی ماہ سے جاری خونریزی کے خاتمے کی ایک اہم کوشش ہے، جس سے نہ صرف اسرائیل بلکہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے حوالے سے بھی نئے امکانات پیدا ہو سکتے ہیں۔