محرابپور،پولیس ومحکمہ صحت کے افسر کے گھر ڈکیتی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
محراب پور(جسارت نیوز) نوشہرو فیروز پولیس تھانہ کی حدود عباسی ٹاؤن میں ایس ایچ او نیو جتوئی پولیس تھانہ رفیق بوھیو اور آفیسر محکمہ صحت حاکم جوکیو کے گھروں میں6مسلح ڈاکوؤں نے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر لاکھوں روپے کی لوٹ مار کی ہے ذرائع کے مطابق پولیس آفیسر کے گھر سے15لاکھ مالیت کے طلائی زیورات، نقدی، بندوق، پستول جبکہ محکمہ صحت کے آفیسر کے گھر سے لاکھوں مالیت کے طلائی زیورات، نقدی اور دوسرا قیمتی سامان لوٹ کے ڈاکو باآسانی فرار ہوگئے، پولیس آفیسر کے گھر ڈکیتی کی واردات سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے پولیس کے مطابق وہ ڈکیتی واردات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اسلام آباد: بچوں سے مبینہ زیادتی کا کیس، گرفتار پولیس افسر کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نےکمسن بچوں سے مبینہ زیادتی اور اغوا کے کیس میں گرفتار سب انسپکٹر صہیب علی پاشا کا مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔جوڈیشل مجسٹریٹ تھانہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) احمد شہزاد گوندل نے کیس کی سماعت کی۔ایف آئی اے کی جانب سے ملزم کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا۔ایف آئی اے نے ملزم کے مزید 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی، تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ملزم نے دوران تفتیش کمسن بچوں کو حراست میں رکھنے کا انکشاف کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں بیان دیا کہ ملزم نے کہا کہ بچوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا مگر تھانے کے اندر ہی رکھا۔تفتیشی افسر نے عدالت میں استدعا کی کہ مزید تفتیش ابھی کرنی ہے اس لیے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔بعدازاں، عدالت نے ملزم کا 2 روزہ مزید جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔ملزم کیخلاف ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ایکٹاور تعزیرات پاکستان کے تحت ایف آئی اے میں مقدمہ درج ہےواضح رہے کہ 24 ستمبر 2024 کو ڈان اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ اسلام آباد میں 2 بچوں کو غیر قانونی طور پر 2 دن حراست میں رکھنے اور زیادتی کے الزام میں ایک سب انسپکٹر کو معطل اورگرفتار کر لیا گیا۔
سب انسپکٹر کے خلاف کارروائی بچوں کے اہلخانہ کی طرف سے انسپکٹر جنرل آف پولیس ( آئی جی) سید علی ناصر رضوی کے پاس درج کرائی گئی شکایت پر کی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق شکایت میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ پولیس اہلکار نے دونوں بچوں کو اٹھا کر تھانے میں بند کرنے کے علاوہ ان پر جسمانی تشدد کیا، بعد ازاں انہیں ایدھی سینٹر چھوڑ دیا۔آئی جی پولیس نے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سید علی رضا کو واقعہ کی تحقیقات اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کا حکم دیا تھا، تحقیقات کے دوران یہ ثابت ہو گیا تھا کہ سب انسپکٹر نے دونوں کمسن بچوں کو 16 ستمبر کو کراچی کمپنی میں بھیک مانگتے ہوئے اٹھایا تھا، جن کی عمریں 10 اور 12 سال ہیں۔
پولیس کے مطابق بعد میں سب انسپکٹر بچوں کو شمس کالونی کے پولیس اسٹیشن لے گیا، جہاں وہ تعینات تھا اور وہاں اس نے مبینہ طور پر بچوں کو دو دن تک غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا، 18 ستمبر کو وہ بچوں کو ایدھی سینٹر لے گیا تھا۔شکایت کنندگان نے پولیس اہلکار پر بچوں کی غیر قانونی حراست کے دوران انہیں زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام بھی لگایا تھا، ان الزامات پر بچوں کا طبی معائنہ کرایا گیا جس میں اس بات کی تصدیق ہوئی تھی۔
وسیم اکرم مجھ سے مل کر پانی پانی ہوگئے، راکھی ساونت