نیب افسر کی سرپرستی،بلڈنگ انسپکٹراورنگ زیب کی غیر قانونی تعمیرات سے وصولیاں
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
نیب کے طاقتور افسر کی سرپرستی کے باعث بلڈنگ انسپکٹر اورنگ زیب عدالتی حکم عدولیوں پر بھی تل گیا ہے۔ بلڈنگ انسپکٹر اورنگ زیب نے اپنے اختیارا ت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تعمیراتی لاقانونیت سے ناظم آباد کا بنیادی ڈھانچہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق نیب کے ایک افسر کی سرپرستی کے باعث اورنگ زیب کو ڈی جی عبدالرشید سولنگی سے بھی کوئی خطرہ محسوس نہیں ہو رہا۔ اور اورنگ زیب ناجائز وصولیوں کے بعد ہر قسم کی تعمیرات کو تحفظ دے رہے ہیں۔ جرأت کے سروے کے مطابق ناظم آباد نمبر 2 کے بلاک A میں بھی خطیر رقوم وصول کرنے کے بعد عدالتی احکامات مکمل طور پر نظر انداز کردیے ہیں ۔پلاٹ نمبر4/16اور 4/17پر بغیر نقشوں کے تعمیرات شروع کروا دی گئی ہیںجو جاری کرپشن کے منہ بولتے ثبوت ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: اورنگ زیب
پڑھیں:
ٹرمپ کی حلف برداری، تارکینِ وطن میں خوف کی لہر
امریکا میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن شدید خوفزدہ ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو دوسری مدت کے لیے امریکی صدر کے منصب کا حلف اٹھانے والے ہیں۔ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران کئی بار یہ بات زور دے کر کہی ک وہ دوبارہ صدر منتخب ہونے کی صورت میں تمام غیر قانونی تارکینِ وطن کو ترجیحی بنیاد پر ملک بدر کریں گے۔
امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ ڈونلڈ ٹرپ اور اُن کے رفقائے کار نے بظاہر پوری تیاری کر رکھی ہے کہ حلف برداری کی تقریب ہوتے ہی غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جائے گا اور ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دن سے اس کام میں جُت جائیں گے۔
ٹرمپ امریکا کی تاریخ کی غیر قانونی تارکینِ وطن کی سب سے بڑی ملک بدری شروع کرنے والے ہیں۔ اس حوالے سے ملک بھر میں مقیم غیر قانونی تارکینِ وطن شدید خوفزدہ ہیں۔ ٹرمپ نے انتخابی مہم کے دوران یہ بھی کہا تھا کہ اگر انہیں غیر قانونی تارکینِ وطن کی ملک بدری کے لیے طاقت استعمال کرنا پڑی تو اِس سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔
امریکا کی جن ریاستوں میں دیموکریٹس کی حکومت ہے وہاں سے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ملک بدر کیے جانے کا امکان کم ہے۔ امریکا بھر میں غیر قانونی تارکینِ وطن ورک فورس کا حصہ ہیں۔ بہت سے کاروباری ادارے اور عام امریکی بھی اپنے کارخانوں، دکانوں اور گھروں میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو کام پر رکھنا پسند کرتے ہیں کیونکہ غیر قانونی تارکینِ وطن زیادہ اجرت بھی نہیں لیتے اور سہولتوں کے لیے بھی آجروں کو پریشان نہیں کرتے۔