سات دنوں میں کمیشن نہ بنا تو مذاکرات کا چوتھا دور نہیں ہوگا، عمران خان کی ڈیڈ لائن
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ عمران خان نے ہدایت دی ہے کہ7 دن میں کمیشن نہ بنا تو مذاکرات کا چوتھا دور نہیں ہوگا، کمیشن کے قیام کے لیے حکومت کے منتظر ہیں، اگر کمیشن نہیں بننے جارہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عرفان صدیقی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ہیں، عرفان صدیقی کیلئے مناسب نہیں وہ مذاکرات کو تعطل کا شکار کریں، ہماری جو ملاقات ہوئی اس میں لا اینڈ آرڈر صورت حال پر بات ہوئی ہے اسے ایشو نہیں بنانا چاہیے ۔انہوں ں ے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں ہماری شرط ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے سات دن میں کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہوگی، ہم حکومت کا انتظار کررہے ہیں وہ کیا پیش رفت وہ بتاتے ہیں لیکن اگر کمیشن نہیں بننے جارہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت کو گھبراہٹ ہے کیونکہ یہ فارم 47 کی حکومت ہے ، حکومت کو مذاکرات پر توجہ دینی چاہیے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں مذاکرات کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے ، میں ہمیشہ کہتا ہوں تحمل اور برداشت کے ساتھ مذاکرات پر فوکس کرنا چاہیے ، بات آگے بڑھانے کے لیے جلد بازی کے بجائے تحمل سے کام لینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے دعوت نامے سرکاری سطح پر نہیں آئے ، ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوت نامے ان کی الیکشن کمیٹی ڈیسائیڈ کرتی ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تو مذاکرات کا نے کہا
پڑھیں:
عمران خان کو اللہ کی ذات کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں ، علی امین گنڈاپور
وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پورکا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اللہ کی ذات کے سوا کسی چیز کا خوف نہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان و بشریٰ بی بی غیر قانونی سزا کے باوجود قانون پر یقین رکھتے ہیں، بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ہمراہ آخری سانس تک جدوجہد جاری رہے گی،اپنے ایک بیان میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ اصولوں اور نظریات پر سمجھوتہ وہ کرتے ہیں جو خوف کے سائے تلے رہتے ہیں۔ آزاد عدلیہ و میڈیا کی آزادی کیلئے جدوجہد جاری رہے گی۔شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ یقینی بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جدوجہد کا مقصد جمہوریت کی سربلندی اور آئین وقانون کی حکمرانی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات کا سلسلہ نہیں چل سکتا، ہماری مذاکرات کی حتمی تاریخ 31 جنوری تک تھی۔ اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانے کی گیند حکومت کے کورٹ میں تھی۔بانی پی ٹی آئی عمران خان نے ملاقات میں کہا تھاکہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ غیر جانب دار کمیشن تشکیل دیا جائے جو ذمہ داران کا تعین کرے۔ اس میں ہم اپنی مرضی کا جج نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں ظلم و ستم کا ازالہ ہو اور ذمہ داران کا تعین ہو۔ہم نے اپنے دو مطالبات تحریری شکل میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو فراہم کردئیے تھے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہماری بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کنٹرولڈ ماحول میں کرائی گئی تھی۔ہماری مذاکراتی کمیٹی نے اپنا نقطہ نظر عمران خان کے سامنے رکھا اور ان کی طرف سے بھی گائیڈ لائنز جاری کی گئیں تھیں۔ اسیران کی رہائی ہمارے مطالبات کا حصہ تھے۔ حکومت کو عملی طور پر جوڈیشل کمیشن پر بات کرنا ہوگی۔ جوڈیشل کمیشن نہیں بنتا تو مذاکرات کا سلسلہ نہیں چل سکتا۔ بانی پی ٹی آئی نے اسیروں کا معاملہ ایچ آر سی پی میں اٹھانے کی ہدایت کی تھی۔ہم جتنی لچک دکھا سکتے تھے دکھا دی تھی۔اب مذاکرات آگے بڑھانا حکومت کے ہاتھ میں تھا۔ اگرمذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہوگا تو حکومت فوری طو رپرجوڈیشل کمیشن بنائے۔