Juraat:
2025-04-15@06:46:04 GMT

الیکشن کمیشن نے حکومت کے حق میں جھکا ؤظاہر کیا،سپریم کورٹ

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

الیکشن کمیشن نے حکومت کے حق میں جھکا ؤظاہر کیا،سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے عادل بازئی کیس میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے ایک سیاسی جماعت اور حکومت کے حق میں جھکا ؤکو ظاہر کیا، عادل بازئی کبھی بھی ن لیگ کے رکن نہیں رہے مگر الیکشن کمیشن نے صرف ن لیگ کے سربراہ کی بات پر یقین کیا۔ سپریم کورٹ نے عادل بازئی کو ڈی سیٹ کرنے کے خلاف اپیل پر تحریری فیصلہ جاری کردیا جسے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے ۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی ممبر پارلیمنٹ منحرف ہوجائے تو اسے شوکاز نوٹس جاری کرنا ضروری ہے ، الیکشن کمیشن یا ٹربیونل پارٹی ہیڈ کے ڈیکلریشن کا جائزہ لے کر اس کی تصدیق کرتا ہے ، پارٹی ہیڈ کے ڈیکلریشن کا تنازعہ ہو تو اسے فریقین سول کورٹ میں طے کر سکتے ہیں، الیکشن کمیشن حقائق کا خود سے جائزہ نہیں لے سکتا۔تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ہم یہ وضاحت کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ اس عدالت کی جانب سے 16 فروری 2024 کے رضا مندی کے حلف نامے کی اصلیت اور قانونی حیثیت کے بارے میں دیا گیا فیصلہ سول عدالت کے حتمی فیصلے سے مشروط ہے ، اپیل کنندہ کی جانب سے جعلی رضا مندی کے حلف نامے کی تیاری اور اس کے استعمال کے حوالے سے جو الزامات محمد شہباز شریف (جو اس وقت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اب وزیر اعظم پاکستان ہیں) کے خلاف لگائے گئے ہیں، الزمات کی سنگینی کے پیش نظر ہم توقع کرتے ہیں کہ سول عدالت، ان معاملات کا فیصلہ جلد از جلد کریں گی۔جسٹس عائشہ ملک نے اضافی نوٹ میں لکھا کہ آئین واضح طور پر یہ فراہم کرتا ہے کہ حکومت کا اختیار صرف عوام کی مرضی پر مبنی ہے ، یہ مرضی عوام کے اپنے حقِ رائے دہی کے استعمال اور انتخابی و سیاسی عمل میں شرکت کے ذریعے ظاہر ہوتی ہے ، انتخابات بنیادی طریقہ ہیں جس کے ذریعے رجسٹرڈ ووٹر اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں، جو ان کی جانب سے حکومت کریں گے اور حکومت کے اختیارات کا استعمال کریں گے ، اس مقدمے کے حقائق ظاہر کرتے ہیں کہ الیکشن کمیشن عوام کی مرضی کو عملی جامہ پہنانے کی اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن

پڑھیں:

جنگلات اراضی کیس: سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی

سپریم کورٹ نےجنگلات اراضی کیس میں تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں۔

سپریم کورٹ میں جنگلات اراضی کیس کی سماعت  ہوئی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئنینی بینچ نے سماعت کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرلیں، عدالت نے کہا کہ زیر قبضہ اور واگزار کروائی گئی اراضی کی تفصیلات جمع کروائیں۔ 

جسٹس جمال مندوخیل  نے استفسار کیا کہ ایک ایشو اسلام آباد کی حدود کا بھی تھا اسکا کیا ہوا، سرکاری وکیل  نے جواب دیا کہ اسلام آباد کی حدود کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل  نے ریمارکس دیے کہ ساری دنیا میں جنگلات بڑھائے جا رہے ہیں پاکستان میں کم، ہمیں رپورٹ نہیں حقیقت دیکھنا ہے، سب کو حقیقت کو بھی دیکھنا ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل  نے کہا کہ  زیارت میں منفی سترہ درجہ میں لوگ درخت نہیں کاٹیں تو کیا کریں، کیا حکومت سرد علاقوں میں کوئی متبادل انرجی سورس دی رہی ہے ؟

سرکاری وکیل  نے مؤقف اپنایا کہ زیارت میں ایل پی جی فراہم کی جارہی ہے، جسٹس محمد علی مظہر  نے سوال کیا کہ 
پہاڑی علاقوں پر بسنے والے غریب لوگوں کو کیا سبسڈی دی جا رہی ہے ؟

جسٹس امین الدین خان  نے ریمارکس دیے کہ عوام کو بہتر سہولیات دینا حکومتوں کا کام ہے، جسٹس محمد علی مظہر  نے کہا کہ 2018 سے اج تک مقدمے میں رپورٹس ہی آرہی ہیں۔

جسٹس حسن رضوی  بولے سندھ میں سندر اراضی سمندر کھا رہا ہے، جسٹس جمال مندوخیل  کا کہنا تھا کہ درخت لگوانا سپریم کورٹ کا کام نہیں۔

سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ؛ 9 مئی مقدمات میں ملزمان کی ضمانت منسوخی کی اپیلوں پر سماعت
  • سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں مزید 2 ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • ججز کی نامزدگیوں کے معاملے پر جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • چیف جسٹس آف پاکستان نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا
  • سپریم کورٹ نے حکومت پنجاب کی اپیل پر عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا
  • جنگلات اراضی کیس، تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹس طلب
  • سپریم کورٹ: وفاقی حکومت اور تمام صوبوں سے جنگلات سے متعلق تفصیلی رپورٹس طلب
  • 9 مئی کے واقعات سے متعلق کیسز :سپریم کورٹ کا بڑا حکم
  • جنگلات اراضی کیس: سپریم کورٹ نے تمام صوبوں اور وفاقی حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی
  • سپریم کورٹ کی 9مئی واقعات سے متعلق کیسز کا ٹرائل چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت