کراچی ( پ ر)حلقہ خواتین جماعت اسلامی ضلع شمالی میں مدرسات کے لیے قرآن فہمی کورس کے سلسلے میں الامام انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ،وی شائن رسالہ کے چیف ایڈیٹر نجیب احمد حنفی نے مثالی خاندان کے موضوع پر ورکشاپ لیتے ہوئے کہا کہ خاندانی نظام کا تحفظ اسلام کے سوا دنیا کے کسی نظام میں نہیں، فطرت سے قریب تر قوانین و ضابطے مثالی گھرانے کی بنیادی خصوصیات ہیں۔ اللہ اور رسولؐ سے محبت ،دوسروں کا خیال،صبر و شکر، اللہ کے دین کے غلبے کے لیے خود کو اور اپنی نسل کو تیار کرنا اسلامی گھرانے کے خدو خال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مغربی معاشرہ خاندانی نظام کی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے خواتین کے استحصال‘ نفسیاتی امراض کی کثرت ‘ہم جنس پرستی اور بچوں میں بڑھتے ہوئے تشدد کے مسائل سے دوچار ہے جب کہ صرف اسلام ہی خاندان کا وہ نظام دیتا ہے جو فرد اور معاشرے کی فلاح کی ضمانت دیتا ہے اور ہم حضرت فاطمۃ الزہرا رضی اللہ عنہا کے گھرانے کو رول ماڈل بنا کر بہترین مثالی گھرانہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ ویٹ کی رہنما، اقبال النساء نے درس قرآن کی تیاری کے نکات میں کہا کہ سادہ اور آسان زبان میں مخاطب ہوں،احادیث اور روزمرہ مثالوں سے قرآنی آیات کی وضاحت پیش کریں۔نائب معتمدہ ضلع شمالی تنویر آمنہ نے کہا کہ مدرسات کا سب سے اہم رول یہ ہے کہ وہ سامعات کو قرآنی آیات کا وہ مفہوم دیں جس سے وہ دور جدید میں اسلامی قوانین پر فخر سے عمل پیرا ہوسکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کہا کہ

پڑھیں:

ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم

ابوظہبی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم کردیا گیا۔ خلیجی میڈیا کے مطابق یو اے ای حکام نے ابوظہبی میں شیخ محمد بن راشد روڈ (E311) پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم از کم رفتار کی حد کا نظام ختم کردیا ہے، جس کا مقصد ٹریفک کی حفاظت کو بہتر بنانا اور بھاری ٹرکوں کی نقل و حرکت کو آسان بنانا ہے۔

ابوظہبی موبلٹی کے اعلان کے تحت اب اس شاہراہ پر گاڑی چلانے والوں کو کم از کم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار برقرار رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی، سڑک پر چلنے والے ڈرائیوروں نے پیر کی صبح یہ بھی دیکھا کہ سائن بورڈز سے کم از کم رفتار کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے، اس سڑک پر زیادہ سے زیادہ رفتار کی حد 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

(جاری ہے)

بتایا جارہا ہے کہ اپریل 2023ء میں ابوظہبی نے E311 پر 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم از کم رفتار کی حد متعارف کرائی، اس بڑی شاہراہ پر زیادہ سے زیادہ رفتار 140 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے اور بائیں جانب سے پہلی اور دوسری لین پر کم از کم 120 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کی حد لاگو کی گئی تھی، کم از کم رفتار کی حد کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کو "سڑک کے لیے مقرر کردہ کم سے کم رفتار سے کم گاڑی چلانے پر جرمانہ عائد کیا گیا اور 400 درہم کے جرمانے کا سامنا کرنا پڑا، تاہم دائیں طرف کی تیسری اور آخری لین جو بھاری گاڑیاں استعمال کرتی ہیں، وہ رفتار کے ضوابط کے تحت نہیں تھیں۔

ابوظہبی کے ایک رہائشی جی سہانی کو بائیں طرف سے دوسری لین میں آہستہ گاڑی چلانے پر جرمانہ عائد کیا گیا تھا، ان کا کہنا ہے کہ میں کم سے کم رفتار کے اصول سے واقف تھا لیکن آگے ایک فوجی قافلہ تھا جس نے ٹریفک کی رفتار کم کردی تھی، مجھے اپنی غلطی نہ ہونے کے باوجود جرمانہ بھرنا پڑا اور ابوظہبی پولیس کے ساتھ مسئلہ اٹھانے کے بعد بھی اسے منسوخ نہیں کیا گیا، مجھے خوشی ہے کہ اب وہ سپیڈ لمٹ کے اس اصول کو ختم کر رہے ہیں۔

ابوظہبی کے ایک اور رہائشی اے پی نے بتایا کہ سڑک انتہائی مصروف تھی اور میرے سامنے تمام گاڑیاں آہستہ چل رہی تھیں جس کی وجہ سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ کی رفتار سے گاڑی چلانا ممکن نہیں تھا، میں اس سڑک کو روزانہ کام پر جانے کے لیے استعمال کرتا ہوں اور میں 120 کلومیٹر فی گھنٹہ کی کم سے کم رفتار کے پیچھے منطق کو سمجھتا ہوں لیکن اس طرح جرمانہ کرنا غیر مناسب تھا، اب مجھے اطمینان ہے کہ انہوں نے قانون کو واپس لے لیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • ایک اور میثاق جمہوریت تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی. رانا ثنا اللہ
  • جب تک ایک اور میثاق جمہوریت نہیں ہوگا تب تک موجودہ صورتحال تبدیل نہیں ہوسکتی: رانا ثنا اللہ
  • ابوظہبی کی معروف شاہراہ پر کم از کم سپیڈ لمٹ کا نظام ختم
  • فطرت،انسانیت اور رحمتِ الٰہی
  • مذاکرات کے باوجود شام میں اسرائیل اور ترکیہ کے درمیان تصادم کا خطرہ ، ترک تجزیہ نگار عبد اللہ چفتچی کا انکشاف
  • دفعہ370 کی بحالی تک کوئی بھی الزام یامقدمہ مجھے خاموش نہیں کرا سکتا، آغا روح اللہ
  • معروف سکالر‘ معیشت دان پروفیسر خورشید احمد کا برطانیہ میں انتقال‘ وزیر اعظم کا اظہار افسوس 
  • سرینگر میں رکن پارلیمنٹ آغا سید روح اللہ مہدی کی اہم پریس کانفرنس
  • آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین