آن لائن ڈرائیونگ لائسنس ‘شہریوں کی تعداد 4سو فیصد تک بڑھ گئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر)ڈرائیونگ لائسنس آن لائن ہونے سے لائسنس بنوانے والوں کی تعداد میں4سو فیصد تک اضافہ ہوگیا تفصیلات کے مطابق ٹریفک چالان کے جرمانوں میں اضافے کے باعث شہری لائسنس کے حصول کیلیے سر گرم ہوگئے آن لائن لائسنس بنانے کی شرح 4 سو فیصد تک بڑھ گئی جبکہ مختلف ڈرائیونگ لائسنس برانچز میں بھی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ڈی ایس پی ڈرائیونگ لائسنس ناظم آباد برانچ اعجاز قائم خانی نے کہا کہ شہریوں کی سہولت کے لیے آن لائن ڈرائیونگ لائسنس کا اجراء کیا گیا ہے بغیر لائسنس گاڑی چلانا قانونی واخلاقی جرم ہے ناظم آباد برانچ سے ایجنٹ مافیا کا خاتمہ کردیا گیا ہے اگر کسی کو بھی ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں کوئی دشواری یا رشوت کی شکایت ہو تو وہ مجھ سے آفس میں یا واٹس ایپ نمبر پر رابطہ کرسکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈرائیونگ لائسنس ا ن لائن
پڑھیں:
راجوری, ایک اور بچی کی پراسرار موت، مرنے والوں کی تعداد 17 ہو گئی
ذرائع کے مطابق لوگ انتظامیہ سے نالاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ معاملے سے لاتعلق ہے اور اس نے پراسرار ہلاکتوں کی وجہ جاننے کیلئے تاحال کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ضلع راجوری کے گاﺅں بدھل میں ایک اور بچی کی پراسرار موت ہو گئی ہے جس سے علاقے میں اس طرح کی اموات کی تعداد بڑھ کر 17ہو گئی ہے۔ جمعہ کے روز ایک خاتون ہسپتال میں دم توڑ گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق بدھل میں پراسرار ہلاکتوں کا یہ سلسلہ گزشتہ چالیس روز سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ مرنے والوں میں کئی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپوٹس میں کہا گیا ہے کہ آج جو بچی فوت ہوئی ہے وہ علاقے کے رہائشی محمد اسلم کی تھی۔قبل ازیں ان کے پانچ بچے پراسرار طور پر فوت ہو چکے ہیں اور یہ ان کا آخری بچہ تھا جو آج فوت ہوا ہے۔ آج فوت ہونے والی محمد اسلم کی بیٹی یاسمینہ جان کو گزشتہ اتوار کو جی ایم سی راجوری لے جایا گیا تھا جہاں سے اسے پیر کو جدید علاج کے لیے جی ایم سی جموں ریفر کیا گیا تھا تاہم علاج کے دوران آج شام اس کی موت ہو گئی، یوں انہوں نے اپنے تمام چھ بچے کھو دیے ہیں۔ فوت ہونے والوں میں اسلم کی چار بیٹیوں اور دو بیٹوں کے علاوہ ایک ماموں اور خالہ بھی شامل ہیں۔ فل الحال کسی بیماری یا وائرل انفیکشن کا ثبوت نہیں ملا ہے۔ تاہم گاﺅں میں سخت خوف و دہشت کا ماحول ہے۔ لوگ انتظامیہ سے نالاں ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ معاملے سے لاتعلق ہے اور اس نے پراسرار ہلاکتوں کی وجہ جاننے کیلئے تاحال کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی ہے۔ انتظامیہ کی غفلت اور لاپرواہی کیوجہ سے لوگ سخت غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں۔