برطانیہ : نئی حکومت کے دور میں دولت مند طبقہ ملک چھوڑنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ میں یومیہ بنیادوں پر دولت مند افراد کی بڑی تعداد کا تیزی سے ترک وطن کا انکشاف ہوا ہے۔ گزشتہ برس کے دوران 12 ارب پتی اور 78 کروڑ پتی افراد جن کی دولت 10کروڑ ڈالر سے زائد تھی ، ملک چھوڑ کر چلے گئے۔ خبر رساں اداروں کے مطابق برطانیہ سے دولت مند افراد کی ریکارڈ تعداد نئی حکومت کے قیام کے بعد ملک چھوڑ چکی ہے۔ برطانوی اخبار ٹائمزنے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ برطانیہ کو گزشتہ برس جولائی میں حکومت کی تبدیلی کے بعد سے امیر افراد کے ریکارڈ اخراج کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تجزیاتی فرم نیو ورلڈ ویلتھ کے مطابق گزشتہ سال ملک چھوڑنے والوں میں امیر ترین افراد شامل ہیں۔ فرم کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ہر 45 منٹ میں ایک کروڑ پتی شخص برطانیہ چھوڑ کر جارہا ہے۔ اس حوالے سے برطانوی وزیر خزانہ ریچل ریوز نے تصدیق کی ہے کہ برطانیہ میں متنازع غیرمقامی غیر ملکی نظام اپریل 2025 ء سے ختم کر دیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام طویل مدتی رہائشیوں کو دنیا بھر میں ان کے اثاثوں اور وراثت پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں مقیم کاروباری افراد کی ایک بڑی تعداد ٹیکسوں میں اضافے کے اعلان کے بعد سے ملک چھوڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال برطانیہ نے 10 ہزار 800 دولت مند افراد کو ہجرت کی صورت میں کھو دیا جو کہ 2023 ء کے مقابلے میں 157 فیصد زیادہ تھا ۔ ملک چھوڑنے والے افراد کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ زیادہ تر لوگ یورپی ممالک اٹلی اور سوئٹزرلینڈ کے علاوہ متحدہ عرب امارات بھی جارہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملک چھوڑنے افراد کی دولت مند
پڑھیں:
ججز تقرری کیس، گلگت بلتستان حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی
رپورٹ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔ حکومت گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے تحت ججز کی تقرری کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے حوالے سے بڑی پیشرفت ہوئی ہے اور صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔ حکومت گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے تحت ججز کی تقرری کرے گی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ ججز کی تقرریوں میں ناانصافی نہیں ہونی چاہیے ورنہ مسائل پیدا ہوں گے۔ عدالت نے باقی تمام درخواستوں پر سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔