اسٹاک مارکیٹ میں اتارچڑھاؤ کے بعد تیزی کا رجحان
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
کراچی:
مثبت معاشی اشاریوں، پاکستان اور چین کے درمیان 25کروڑ ڈالر کے طبی تجارت کے معاہدوں، پہلی ششماہی میں غیرملکی سرمایہ کاری میں 20فیصد کے اضافے، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہونے جیسے عوامل کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو اتارچڑھاؤ کے باوجود تیزی رہی۔
تیزی کے سبب 53فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں بھی 75ارب 14کروڑ 14لاکھ 25ہزار 435روپے کا اضافہ ہوگیا۔ کاروبار کا آغازتیزی سے ہوا جس سے ایک موقع پر 1104پوائنٹس کی تیزی سے انڈیکس کی 1لاکھ 16ہزار پوائنٹس کی سطح بھی بحال ہوگئی تھی لیکن وقفے وقفے سے پرافٹ ٹیکنگ کے سبب مارکیٹ اتار چڑھاؤ کا شکار رہی۔
البتہ نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں مزید کمی متحدہ عرب امارات کی جانب سے پاکستان کے لیے 1ارب ڈالر کے ڈپازٹس رول اوور کیے جانے اور آئندہ چند ماہ میں ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ طے پانے کی توقعات پر خریداری سرگرمیاں برقرار رہنے کے سبب کاروبار کا گراف بلندی کی جانب گامزن رہا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 572.
اسی طرح کے ایس ای 30 انڈیکس 164.80پوائنٹس کے اضافے سے 36476.17پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 388.42پوائنٹس کے اضافے سے 71942.35پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 813.66پوائنٹس کے اضافے سے 178114.64 پوائنٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم گذشتہ جمعے کی نسبت 23 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 67 کروڑ 50 لاکھ 46 ہزار 602 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 454 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 241 کے بھاؤ میں اضافہ، 157 کے داموں میں کمی اور 56 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
Tagsپاکستان
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل
پڑھیں:
درآمدات میں اضافے کے باعث انٹربینک میں ڈالر مضبوط، اوپن مارکیٹ میں روپیہ تگڑا
کراچی:آئی ایم ایف اجلاس اور درآمدات میں اضافے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک میں ڈالر مضبوط رہا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا۔
آئی ایم ایف کی اسپرنگ میٹنگز کے باعث پاکستان کو قرضے کی قسط موصول ہونے میں ممکنہ تاخیر اور 3سالہ وقفے کے بعد پاکستان کی ماہانہ نان آئل امپورٹس بڑھ کر 3ارب 80کروڑ ڈالر کی سطح پر آنے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو بھی روپے کی نسبت ڈالر تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ایک دوسرے کی مخالف سمت پر گامزن رہی۔
معاشی سرگرمیوں میں بہتری سے رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں رہنے، سال کے اختتام تک زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 14ارب ڈالر رہنے کی پیش گوئیوں اور مارچ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے 4ارب 10کروڑ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر موصول ہونے سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 04پیسے کی کمی سے 280روپے 42پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
لیکن درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے ڈالر نے یوٹرن لیا جس کے نتیجے میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 14پیسے کے اضافے سے 280روپے 60پیسے کی سطح پر بند ہوئی جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 02پیسے کی کمی سے 282روپے 06پیسے سطح پر بند ہوئی۔