Express News:
2025-01-21@03:20:44 GMT

ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید کی تجویز زیر غور

اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT

حکومت کی جانب سے آفشور ڈیجیٹل سروسز پر 20 فیصد انکم ٹیکس عائد کرنے کا امکان ہے، جبکہ ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کو 10 سال قید کی سزا اور ان لینڈ ریونیو کے جونیئر افسر کو کمشنر ایف بی آر کی پیشگی اجازت لیے بغیر گرفتاری کی اجازت دینے پر بھی غور کر  رہی ہے۔

تاہم کشمنر اگر گرفتاری پر مطمئن نہ ہو تو وہ گرفتار شخص کو رہا کرنے کا حکم دے سکے گا، کمشنر بغیر واضح اور ضروری ثبوتوں کے گرفتار کرنے والے افسر کے خلاف تادیبی کارروائی کرسکے گا۔

ذرائع کے مطابق بل منظور ہونے کی صورت میں ان لینڈ ریونیو کا افسر زیر تفتیش شخص کے بیرون ملک فرار کو روکنے کیلیے کمشنر کو زیر تفتیش شخص کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست بھی کرسکے گا۔

ان تجاویز کا مقصد ایف بی آر کو مضبوط بنانا اور ٹیکس فراڈ میں ملوث افراد کے بیرون ملک فرار کے امکانات کو کم کرنا ہے۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ حکام ٹیکس فراڈ، نان فائلرز اور نااہل افراد کے لیے سزاؤں کے نظام کو مزید سخت بنانے کیلیے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 میں مزید ترامیم متعارف کروا نے پر غور کر رہی ہے۔

یہاں نااہل افراد سے مراد ایسے افراد ہیں، جن کو گھروں اور کاروں کی خریداری سے روک دیا گیا تھا، اب ان کو زرعی ٹریکٹر کی خریداری سے بھی روک دیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب یہ بل گزشتہ ماہ اسمبلی میں پیش کرچکے ہیں، تاہم ابھی تک اس بل پر ووٹنگ نہیں ہوئی ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ آج ان ترامیم پر غور کرے گی، ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پیپلزپارٹی نے کوئی اعتراض نہ کیا تو حکومت قومی اسمبلی سے منظوری لینے سے قبل ٹیکس لاء ترمیمی بل میں ایک نئی ترمیم کرسکتی ہے، جس سے آف شور ڈیجیٹل سروسز کی فیس پر انکم ٹیکس کی شرح 10% سے بڑھکر 20 فیصد ہوجائے گی۔

جس کیلیے ’’ فیس فار آف شور ڈیجیٹل سروسز‘‘ کے نام سے ایک نئی کیٹگری متعارف کرائی جائے گی، ہائیکورٹس میں التواء کا شکار ٹیکس کیسز کو تیزی سے نمٹانے کیلیے ماہرین کی نظرثانی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، تاکہ عدالتوں میں طویل عرصے سے پھنسے ٹیکس کے مقدمات کو تیزی سے نمٹایا جاسکے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ریجنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فورس کے قیام کی تجویز

تاریخ کے اُس حصے کا ذکر کرتے ہیں جس میں قدرتی آفات کے باعث انسانی اموات کا ریکارڈ موجود ہے۔ اس اعتبار سے سائنس دانوں نے دس بڑی قدرتی آفات کا ڈےٹا اکٹھا کیا ہے جن مےں اےک کروڑ سے زائد انسان دےکھتے ہی دیکھتے لاشوں میں بدل گئے۔ یہ افسوسناک ڈےٹا پڑھنے کے بعد ایک اور لرزہ بھی طاری ہو جاتا ہے۔ ان دس بڑی مصیبتوں میں سے تین بھارت اور پاکستان میں آئیں جبکہ پانچ کا تعلق چےن سے ہے۔ گوےا ماڈرن ہسٹری کی آٹھ بڑی قدرتی آفات جنوبی ایشیا اور چین میں آئیں۔ آندھرا پردیش کے ساحلی علاقے ”کورنگا“ مےں 25 نومبر 1839ءکو سمندری لہرےں اچانک 40 فٹ سے زےادہ بلند ہوگئےں۔ اس سمندری طوفان کو ”انڈیا سائیکلون“ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جس کے نتےجے مےں 3لاکھ افراد دنےا سے غائب ہوگئے۔ مشرقی پاکستان موجودہ بنگلہ دیش میں 12 نومبر 1970ءکا دن دنیا کے بدترےن سائےکلون کے حوالے سے ےاد رکھا جاتا ہے۔ اس خونی سائیکلون میں تقرےباً 5لاکھ افراد لقمہ اجل بن گئے۔ انڈونیشیا کے ساحلی علاقے سماٹرا کے سمندروں کے اندر 26 دسمبر 2004ءکو 9.3 درجے کا زلزلہ پےدا ہوا جس کے نتےجے میں تارےخ کا خوفناک ترےن ”سونامی“ آےا جس نے جنوبی اےشےا کے بہت سے ملکوں کو متاثر کےا۔ اس بے رحم سونامی نے 2لاکھ 30ہزار سے زائد انسانوں کو نگل لیا۔ چین کے شمالی حصے میں 23 جنوری 1556ءکو 8درجے کا زلزلہ آےا جس مےں ساڑھے 8لاکھ لوگ مارے گئے۔ چےن مےں ستمبر 1887ءکو ”زرد درےا میں سےلاب“ آنے کے باعث 20لاکھ افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بےٹھے۔ ”گانسو“ نامی زلزلہ چین میں 16 دسمبر 1920ءکو آےا جس نے 2لاکھ 36ہزار لوگوں کو مردہ بنا دےا۔ چین میں جولائی 1931ءکو ”سنٹرل چائنا فلڈ“ نے 37لاکھ چےنیوں کو ڈبو دےا ےا بیماریوں سے ہلاک کردےا۔ بعد مےں ہونے والی تحقےقات کے مطابق اس سےلاب سے 25فےصد چین زیراثر آےا اور 5کروڑ سے زےادہ چےنی متاثر ہوئے۔ چےن 28 جولائی 1976ءکے ”تانگ شان زلزلے“ کو نہےں بھولا جس مےں 2لاکھ 42ہزار چےنی موت کی نےند سو گئے۔ ان کے علاوہ چند دوسری خونی قدرتی آفات کا ذکر کرےں تو ان مےں 31مئی 1935ءکا دن کوئٹہ والوں کے لئے قےامت بن کے نمودار ہوا۔ اس دن کے زلزلے نے کوئٹہ میں رہنے والے ہزاروں لوگوں کو قبرستان پہنچا دےا۔ پاکستان مےں 8اکتوبر 2005ءکا دن آنسوﺅں سے بھرا ہوا ہے جب آزاد کشمےر کے زلزلے نے ہزاروں خاندانوں کو اےک سانس مےں نگل لےا۔ اس کے نتےجے میں 1لاکھ سے زائد قےمتی جانےں ضائع ہو گئےں۔ موسلا دھار بارشوں کے نتےجے مےں پنجاب، خےبرپختونخوا، سندھ اور بلوچستان مےں جولائی 2010ءمیں بدترین سےلاب آےا جس نے 2کروڑ سے زائد لوگوں کو متاثر کےا۔ بلوچستان کے ضلع آواران مےں 24 ستمبر 2013ءکو 7.7درجے کا زلزلہ آےا۔ اس علاقے مےں بہت کم آبادی کے باوجود 1ہزار لوگ مارے گئے جبکہ ہزاروں متاثر ہوئے۔ 25 اپرےل 2015ءکو نیپال میں 8درجے کے زلزلے نے ہزاروں زندگےوں کے چراغ بجھا دےئے اور سیکڑوں مضبوط عمارتوں کو تہس نہس کر دےا۔ نےپال کے اس زلزلے سے ٹھےک اےک برس پہلے 22 اپرےل 2014ءکو انٹرنےشنل آن لائن مےگزےن foreignpolicy.com نے اےک رپورٹ شائع کی تھی جس میں لکھا گیا کہ ”موسمی تبدےلےوں سے مستقبل مےں دنےا کا ہرکونہ متاثر ہوگا جوکہ گلوبل خوشحالی اور امن کو متاثر کرے گا۔ ےہ اثرات پوری دنےا پر مرتب ہوں گے لےکن ان کا سب سے زیادہ اثر جنوبی ایشیا کے ممالک پر ہوگا جن مےں افغانستان، بنگلہ دےش، بھوٹان، انڈےا، مالدےپ، نےپال، پاکستان اور سری لنکا شامل ہےں۔ دنےا بھر مےں جو ممالک قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ان میں پہلے نمبر پر جنوبی اےشےا کا خطہ آتا
ہے۔ ان ممالک میں قدرتی آفات کی تباہی کے باعث دنیا کی 30 فےصد معےشت متاثر ہوئی۔ آنے والے برسوں مےں درجہ حرارت بڑھنے سے ان ممالک کے سمندروں مےں پانی کی سطح تقرےباً اےک مےٹر بلند ہو جائے گی جس سے خشکی کا بہت بڑا حصہ سمندر کے نےچے چلا جائے گا“۔ قدرتی آفت بتائے بغےر اچانک آتی ہے جس کا فوری سامنا کرنا امےر ترےن ممالک کے لئے بھی مشکل ہوتا ہے۔ قدرتی آفات کی پےشےن گوئےوں کو پڑھےں تو ڈراﺅنے خواب کی طرح ےہ حقےقت سامنے آتی ہے کہ جنوبی اےشےا سب سے زیادہ ان سے متاثر ہوگا۔ ےہ ممالک محنت کش لوگوں کے ملک ہےں جو بڑی مشکل سے اپنا گزربسر کرتے ہےں۔ ےہاں کی حکومتیں بھی غریب ہیں۔ جنوبی ایشیا میں آنے والی قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی امداد کی اپیل کی جاتی ہے۔ دنےا مےں مختلف مقاصد کے لئے مشترکہ سکیورٹی فورس بنانے کا رواج ہے۔ اگراےک نئی تجویز پر غور کےا جائے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک مستقبل کی قدرتی آفات سے بچنے کے لئے سارک فورم کی طرح اےک مشترکہ ”رےجنل ڈےزاسٹر مینجمنٹ فورس“ بنائےں تو اس کا براہِ راست فائدہ خود ان ممالک کو ہو گا۔ ےہ ممالک وسائل کی کمی کے باعث اچانک بڑی آفت سے نمٹنے کی انفرادی صلاحیت نہیں رکھتے۔ ”رےجنل ڈےزاسٹر مینجمنٹ فورس“ کے تحت یہ ممالک مشترکہ فنڈ، اےک دوسرے کی ٹےکنالوجی، مشترکہ ماہرین اور اےک دوسرے کی افرادی قوت کے تجربات سے فوری ریلیف کی کارروائیاں شروع کر سکیں گے۔ چےن بھی جنوبی اےشےا کے ممالک کا قرےبی ہمساےہ ہے اور وہ خود بھی مستقبل کی قدرتی آفات سے زےادہ متاثر ہونے والے ملکوں مےں سے اےک ہے۔ اس لئے چین کو بھی ”رےجنل ڈےزاسٹر مینجمنٹ فورس“ مےں شامل کرنا چاہےے کیونکہ چین کی ٹےکنالوجی، افرادی قوت اور تجربات سے بے پناہ فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ چین کی اقتصادی راہداری سے اس خطے کی قسمت بدلنے کا منصوبہ تیار کیا گیا ہے۔ اقتصادی راہداری کو دوسری حفاظتی تدابیر اور سکیورٹی کے ساتھ ساتھ قدرتی آفات سے بچانا بھی ضروری ہو گا۔ اقتصادی راہداری رکھنے والے خطے کے غریب ملکوں کے لیے کم وسائل کی وجہ سے انفرادی حیثیت میں ا یسا کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ لہٰذا ریجنل ڈیاسٹر مینجمنٹ فورس کی ضرورت ہر وقت محسوس ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • جیکب آباد ، نئے ٹول پلازہ کی تعمیر کیلیے سامان پہنچ گیا
  • سعودی عرب: دہشت گردی میں ملوث مقامی شہری کو سزائے موت
  • سعودی عرب‘ دہشت گردی میں ملوث مقامی شہری کو سزائے موت
  • بچوں کا جسنی استحصال کرنے والے پاکستانی یا کوئی اور؟ برطانوی پولیس نے ایلون مسک کو آئینہ دکھا دیا
  • مٹیاری: پیٹرولیم فنڈز عوامی منصوبوں پر خرچ کرنے کیلیے کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ
  • ماہرین کی اڑان پاکستان کو سی پیک میں شامل کرنے کی تجویز
  • کینیڈا نے امریکی درآمدات پر’ ٹرمپ ٹیکس‘عائد کرنے کی دھمکی دے دی
  • اداروں کی رائٹ سائزنگ دوسرے مرحلے میں داخل، متعدد سرکاری اداروں کی بندش سے متعلق اہم فیصلے
  • ریجنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ فورس کے قیام کی تجویز