کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) کراچی میں دواؤں کی قیمتیں غریب مریضوں کی پہنچ سے دور ہوگئیں، گزشتہ سال دواؤں کی قیمتوں میں 3 سے 4 بار اضافہ کیا گیا۔ امراض قلب، نزلہ زکام، ذہنی دباؤ، ملٹی وٹامن، شوگر اور اینٹی الرجی سمیت روز مرہ میں استعمال ہونے والی ادویات کی قیمتوں میں 2023 ء کے مقابلے میں 2024ء میں 50 فیصد سے زاید اضافہ ہوا ہے، اس اضافے کے بعد مریضوں کی اکثریت نے ادویات روزانہ استعمال کے بجائے ایک 2 دن کے وقفے سے کھا رہے ہیں۔ پاکستان میں مجموعی طور پر 900 ادویات کی فارمولیشن رجسٹرڈ ہیں، ان میں 400 فارمولیشن جان بچانے والی
(Essential) جبکہ 500 فارمولیشن (Non-Essential) رجسٹرڈ ہیں۔ No-Essential ادویات کی قیمتوں کو ڈی کنٹرول کر دیا گیا جبکہ Essential ادویات پر سالانہ 7 فیصد تک اضافے کی اجازت ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں بیرون ملک سے منگوائے جانے والے ضروری انجکشن کی قلت برقرار ہے۔ ایلوپیتھی ادویات پر کوئی ٹیکس نہیں جبکہ Alternative (متبادل) ادویات پر 2024 سے 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) عاید کر دیا گیا ہے۔ پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگ ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل عاصم جمیل صدیقی نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے Non-Essential ادویات کی قیمتوں کو ڈی کنٹرول کیے جانے کے بعد ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جبکہ Essential دواؤں پر سالانہ 7 فیصد اضافہ کی اجازت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ادویات سمیت مختلف ویکسین کی قلت برقرار ہے جبکہ ان کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ ملٹی نیشنل فارما کمپنیوں کی قیمتیں مقامی فارما کمپنیوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ Non-Essential دواؤں کو ڈی کنٹرول کرنے کے بعد فارما کمپنیوں نے ادویات کی قیمتوں میں ازخود اضافہ کر دیا ہے اور یہ بات درست ہے کہ دوائیں عام مریضوں کی پہنچ سے دور ہو رہی ہیں۔ریسرچ رپورٹ کے مطابق بیشتر ادویات کی قیمتوں میں ایک سال کے دوران تین تین بار اضافہ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے غریب مریضوں نے ادویات کا استعمال کم کر دیا ہے۔ہول سیل ادویات مارکیٹ کے زبیر وہاب نے بتایا کہ گزشتہ سال ادویات کی قیتموں میں مسلسل غیر اعلانیہ اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ سال ہر 15 دن بعد مختلف ادویات کی قیمتوں میں ہولناک اضافہ ہوا ہے اور ایسی بھی کئی ادویات ہیں جن کی قیمتوں میں ایک ماہ کے دوران 3 تین بار اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہر دوا کے پیکٹ پر 300 سے 400 روپے کا اضافہ ہوا ہے، کچھ ادویات کی قیمت میں 50 سے 75 فیصد نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ادویات کی قیمتوں میں مریضوں کی کر دیا

پڑھیں:

مئی سے مہنگائی میں اضافہ ِ پھر استکام ِ آئی ایم ایف دسط وصولی میں تاخیر ہوسکتی : گورنر سٹیٹ بنک 

کراچی (کامرس رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ) گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں اضافے کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہو گا۔ کراچی میں پاکستان لیٹریسی ویک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے کہا کہ 2022ء میں ہم مشکل حالات میں تھے اور افراطِ زر تیزی سے بڑھ رہی تھی، ان مسائل کے باعث زرمبادلہ ذخائر 2 ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے، ہم نے انٹربنک اور اوپن مارکیٹ میں ایک وسیع خلیج بھی دیکھا مگر اس کے بعد ہم نے کئی اقدامات کیے۔ ہم نے سخت پالیسی اقدامات کیے، درآمدات پر پابندی لگائی جس وجہ سے شرحِ سود بڑھانا پڑی، مارچ 2025ء میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی تاہم آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہو گا۔ ہمارا کرنٹ اکاؤنٹ گزشتہ سال خسارے میں تھا تاہم اس سال سرپلس رہے گا اور معاشی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ ایکسچینج ریٹ بھی انہی پالیسی اقدامات کے باعث مستحکم ہے۔ بیرونی ادائیگیاں 26 ارب ڈالر ہیں جن میں سے 16 ارب رول اوور یا ری فنانس ہوں گی۔ بقایا 10 ارب میں سے 8 ارب کی ادائیگی کر چکے ہیں۔ مالی سال 25 کے اختتام تک جی ڈی پی نمو 2.5 سے 3.5 فیصد رہے گی۔  اسکی وجہ زرعی نمو کا کم رہنا ہے۔ زرعی ترقی بہتر رہی تو معاشی نمو 4.2 فیصد تک ہو سکتی ہے۔ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی سپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ ملک میں مالیاتی شمولیت بڑھانے کے لیے اس ہفتے میں متعدد سرگرمیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ ان سرگرمیوں کا مقصد مالیاتی خدمات کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے ساتھ بااختیار بنانا ہے، دنیا بھر میں مالیاتی آگہی کو اہمیت دی جا رہی ہے، ممالک مالیاتی تعلیم میں بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں تاکہ معیشت کو مضبوط بنا سکیں۔ نیشنل فنانشل لٹریسی پروگرام کے تحت 3.2 ملین افراد کو تربیت دی گئی، بلوچستان میں اساتذہ کو خصوصی تربیت دی گئی۔ بنکنگ پالیسی میں صنفی توازن کو بہتر بنایا گیا ہے۔ اکاؤنٹس کو آسان طریقے سے کھولنے کے ڈیجیٹل طریقے متعارف کروائے گئے۔ مالیاتی خدمات کو بڑھانے میں راست کی سہولت نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ سٹیٹ بنک مالیاتی آگہی کو فروغ دینے کے ساتھ مالیاتی طور پر مضبوط اور مستحکم پاکستان کی بنیاد رکھ رہا ہے۔ بعد ازاں گورنر سٹیٹ بنک نے نیشنل فنانشل ایجوکیشن روڈ میپ 2025ء تا2029ء کا افتتاح کر دیا۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج سے مالیاتی آگہی کے ہفتے کا آغاز کر رہے ہیں، ملک میں مالیاتی آگہی کے لیے مہم چلائی جائے گی، اس مقصد کے لیے فنانشل لٹریسی سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔ مالیاتی شمولیت کا تناسب 64 فیصد سے 75 فیصد تک لانا ہے 2028ء تک خواتین کی مالی خدمات سے دوری کا فرق 34 فیصد سے کم کر کے 25 فیصد پر لایا جائے گا، اس اقدام سے معیشت مضبوط ہو گی۔ پاکستان کی معیشت کے بارے میں ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف کی اسیسمنٹ آنے والی ہے، سٹیٹ بنک نے رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے۔ تمام بڑے صنعتی شعبوں میں نمو دیکھی جا رہی ہے۔ چار ارب 10 کروڑ ڈالر کی ترسیلات کا کریڈٹ اوورسیز پاکستانی محنت کشوں کو جاتا ہے۔ فارن ایکس چینج اصلاحات کی وجہ سے بھی غیر رسمی چینلز سے بھجوائی جانے والی ترسیلات اب قانونی چینل سے آرہی ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ اس سال سرپلس رہے گا، ترسیلات کا ہدف 38 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تین سال قبل درآمدات پابندیوں کی وجہ سے کم رہیں، اس سال نان آئل امپورٹ 2022 سے بڑھ چکی ہیں، اس سال ماہانہ 3.8 ارب ڈالر کی نان آئل امپورٹ ہورہی ہیں، سرکاری ذخائر سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر رہیں گے۔ امریکی ٹیرف کے اثرات کے حوالے سے کہا کہ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ پر تھوڑا اثر آسکتا ہے، تیل کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ ہوگا، مجموعی طور پر پاکستان کی معیشت پر امریکی ٹیرف کا اثر محدود رہے گا۔بنک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے پاکستان سٹاک ایکس چینج (پی ایس ایکس) میں  ہونے والی گونگ تقریب میں شرکت کے موقع پر معاشی محاذ پر پاکستان کی جانب سے ہونے والی قابل ذکر پیش رفت کو اجاگر کیا۔گورنر سٹیٹ بنک نے کہا کہ پاکستان کلی معاشی عدم استحکام کے دور جس کی نمایاں خصوصیات میں بلند مہنگائی، زرمبادلہ کے ذخائر کی کم سطح اور نادہندگی کا خطرہ شامل ہیں، سے کامیابی کے ساتھ مستحکم کلی معاشی حالات، اعتماد کی تجدید اور معاشی نمو کی بحالی کی راہ پر گامزن ہو چکا ہے۔ یہ مستقل فیصلوں کے ذریعہ ممکن ہوا۔ مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے جو پہلے بلندی پرتھی، مانیٹری پالیسی کمیٹی کی توقع کے مطابق مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے۔ آئل اور17فیصد اضافہ نان آئل پراڈکٹ کی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔قبل ازیں چئیرپرسن پاکستان سٹاک ایکسچینج ڈاکٹرشمشاد اختر نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم فنانشل لٹریسی کیلئے کام کرتے ہیں، فنانشل فیوچرکیلئے خواتین کوآگے آنے کی ضرورت ہے۔ سٹاک ایکسچینج نے کئی پلیٹ فارم ترتیبب دئیے ہیں جس کے ذریعے شہریوں کیلئے آگاہی کی جاتی ہے۔گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے کہا ہے کہ توقع ہے مارچ میں کرنٹ اکاؤنٹ کا نمبر گزشتہ مہینوں کی نسبت بہتر ہو گا۔ اپریل میں مہنگائی بڑھے گی مگر اس کے بعد استحکام آنا شروع ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مئی سے مہنگائی میں اضافہ ِ پھر استکام ِ آئی ایم ایف دسط وصولی میں تاخیر ہوسکتی : گورنر سٹیٹ بنک 
  • اوگرا نے اپریل کے لیے آر ایل این جی قیمتوں کا تعین کر دیا
  • اوگرا نے آر ایل این جی قیمتوں کا تعین کر دیا
  • اوگرا نے اپریل کے لیے آر ایل این جی قیمتوں کا تعین کر دیا
  • حکومت کا بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور
  • آئندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا: گورنر اسٹیٹ بینک
  • امریکہ کو پاکستانی برآمدات میں 10.4 فیصد اضافہ ، معیشت کی بحالی کی نوید
  • پاکستان کی امریکا کو برآمدات میں 8ماہ کے دوران اضافہ ریکارڈ
  • ایس آئی ایف سی کی کاوشیں، یورپی ملکوں کو برآمدات میں 9.4 فیصد اضافہ
  • سونے کی قیمتوں نے تاریخ رقم کر دی، مقامی و عالمی سطح پر پھر اضافہ