ججز کمیٹی کارکن ہوں لیکن مجھے بھی اجلاس کا پتا نہیں چلا ،جسٹس منصور
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
اسلام آباد( نمائندہ جسارت) عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ مجھے بھی ججز کمیٹی کے اجلاس کا پتا ہی نہیں چلا جب کہ میں تو کمیٹی کا ممبر ہوں۔عدالت عظمیٰ میں آئینی بینچز اور ریگولر بینچز کے اختیارات کے معاملے پر سماعت ہوئی، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کے سامنے بیرسٹر صلاح الدین پیش ہوئے۔بیرسٹر صلاح الدین نے مؤقف اپنایا کہ میں کراچی سے آیا ہوں، آج مقدمہ سماعت
کے لیے مقرر نہیں ہوا، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میں اس بارے میں معلوم کرلیتا ہوں، ایڈیشنل رجسٹرار عدالت عظمیٰ نذر عباس پیش ہو کر بتائیں آج کیس کیوں سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا۔مختصر وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی، ڈپٹی رجسٹرار ذوالفقار علی عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ ججز کمیٹی اجلاس ہوا، ججز کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کیس 27 جنوری کو آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ میں ججز کمیٹی کا ممبر ہوں، مجھے پتا ہی نہیں چلا ججز کمیٹی اجلاس کا حالانکہ میں تو ججز کمیٹی کا ممبر ہوں۔ڈپٹی رجسٹرار نے کہا کہ ججز کمیٹی اجلاس کا فیصلہ فائل کے ساتھ لگا ہوا ہے، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ ہمارے سامنے مقدمات سماعت کے لیے مقرر تھے، پورے ہفتے کے ہمارے سامنے فکس مقدمات تبدیل ہوگئے، اس کی تفصیل بھی بتائیں۔جسٹس منصور علی شاہ نے ڈپٹی رجسٹرار سے مکالمہ کہا کہ ہم ٹی روم میں بیٹھے ہوئے ہیں، ہمیں ججز کمیٹی اجلاس کے منٹس اور کیسز تبدیل کرنے کے بارے میں تفصیل بتائیں، ججز کمیٹی اجلاس کے میٹنگ منٹس بھی لے کر آئیں، ہمیں بتائیے گا ہم دوبارہ عدالت میں آجائیں گے۔بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ نے ججز کمیٹی اجلاس کے لیے مقرر عدالت عظمی اجلاس کا کمیٹی کا کہ میں کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
فارم 45 اور 47 میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک تو صحیح ہو گا،جسٹس جمال مندوخیل
سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ کیا بلوچستان سے خیبرپختونخوا ہ تک سارا الیکشن ہی غلط تھا؟ فارم 45 اور 47 میں اگر فرق تو کوئی ایک تو صحیح ہو گا،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی آئینی بنچ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار عمران خان کی جانب سے ایڈووکیٹ حامد خان عدالت پیش ہوئے۔ وکیل نے عدالت سے سوال کیا کہ آرٹیکل 184 (3) میں دائرہ اختیار دیا گیا ہے یا نہیں۔جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈووکیٹ حامد خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں الیکشن کمیشن جانبدار ہے تو متعلقہ فورم پر جانا چاہیے تھا، ہر امیدوار کے نوٹیفکیشن کیلئے آپ کو عدالت کو بتانا ہو گا فارم 45 یا 47 دونوں میں اگر فرق ہے تو کوئی ایک توصحیح ہوگا۔فارم کو جانچنے کیلئے پوری انکوائری کرنا ہوگی۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ حامد صاحب آپ آئندہ سماعت پر تیاری کیساتھ آئیں جس پر حامد خان نے کہا کہ میں تو صرف اعتراضات دور کرنے آیا تھا آپ میرٹ پر بات کر رہے ہیں۔سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ کیا خیبرپختونخوا ہ سے بلوچستان تک سارا الیکشن ہی غلط تھا؟ ہر حلقہ کی علیحدہ انکوائری ہوگی ؟ ہر امیدوار اپنے حلقہ کے الزامات کا بتائے گا؟ پہلے بھی انتخابات میں دھاندلی کا ایشو اٹھا تھا، انکوائری کیلئے آرڈیننس لانا پڑا تھا، کارروائی کا اختیار ہمارے پاس نہیں تھا اس لئے آرڈیننس بنانا پڑا، 184 کے تحت دائرہ اختیار عدالت کا نہیں ہے۔ حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ اس عدالت کی کمزوری ہے ابھی تک سوموٹو نہیں لے سکی جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ حامد صاحب آپ سینئر وکیل ہیں الفاظ کا چناو¿ دیکھ کر کریں۔جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ اعتراضات آپکی پرائر کو دیکھ کر ہی ریموو کریں گے، جس پر ایڈووکیٹ حامد خان نے جواب دیا کہ جو 8 فروری کو ہوا تھا ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے پر ڈپٹی سپیکر نے بھی ایک کمیٹی بنائی ہے جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارا اس کمیٹی سے کوئی سروکار نہیں۔بعد ازاں عدالت نے حامد خان کو تیاری کیلئے مہلت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔