وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وفاقی حکومت نے افغان حکومت سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن کامیابی حاصل نہیں ہو سکی، خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت جلد ایک قبائلی جرگہ افغانستان بھیجے گی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ پاکستان کو پرائی جنگ میں ڈالنے سے فاصلے بڑھ گئے ہیں، وفاقی حکومت نے افغان حکومت سے مذاکرات کی کوشش کی لیکن کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت جلد ایک قبائلی جرگہ افغانستان بھیجے گی جو دو ہفتے کے اندر وہاں جاکر مسئلہ کا حل تلاش کرے گا، علی امین گنڈا پور نے یقین دلایا کہ افغان مسئلہ کا جلد حل نکالا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے بات چیت میں ناکامی کے بعد اب صوبائی حکومت اپنی کوششوں سے مسئلہ حل کرنے کے لیے قدم اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ مطالعہ پاکستان کا نام تبدیل کر کے "میک اپ پاکستان" رکھ دیا جائے اور مریم نواز کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ وہ نانی بن کر میک اپ کرتی ہیں۔ ان کے اس بیان نے سیاسی حلقوں اور عوام میں ملا جلا ردعمل پیدا کیا ہے۔ افغان مسئلے پر عوام نے فوری اور عملی حل کا مطالبہ کیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کہا کہ

پڑھیں:

خیبر پختونخوا؛ خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلیے قانون کی منظوری کے 4سال بعد کمیٹیاں تشکیل

پشاور:

خیبر پختونخوا میں خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیے قانون کی منظوری کے چار سال بعد پہلی بار کمیٹیاں تشکیل دے دی گئیں۔

حکومتی خواتین ارکان اسمبلی نہ ہونے کی وجہ سے کمیٹیوں کی سربراہی اپوزیشن کو مل گئیں جبکہ ایک کمیٹی کی سربراہی ڈپٹی اسپیکر کو مل گئی۔

خیبر پختونخوا میں خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کے لیے 2021 میں حکومت کی جانب سے قانون اسمبلی سے منظور کروایا گیا تھا۔

پیپلزپارٹی کی نگہت اورکزئی نے اس وقت قانون میں ترمیم پیش کی کہ کمیٹیوں کی سربراہی خواتین ارکان اسمبلی کو دی جائے جسے حکومت نے مںظوری کیا۔ سال 2023 میں پیپلزپارٹی کی نگہت اوکرزئی نے قانون پر عمل درآمد نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا جبکہ قائمہ کمیٹی سوشل ویلفیئر میں بھی بل کے حوالے سے معاملہ کو اٹھایا گیا۔

نگہت اورکزئی کے آواز اٹھانے پر حکومت رولز آف بزنس بنانے پر مجبور ہوئی جس کی مںظوری اس وقت کی صوبائی کابینہ نے بھی دی۔ نگہت اورکزی کی جانب سے قانون میں ترمیم کی گئی کہ کمیٹیوں کی سربراہی خواتین ارکان اسمبلی کو دی جائے۔

معاملہ کئی سال تک لٹکنے کے بعد حکومت نے اب گھریلو خواتین پر تشدد کی روک تھام کے لیے کمیٹیوں کی منظوری دے دی۔

اعلامیے کے مطابق ابتدائی طور پر چھ اضلاع کے لیے کمیٹیاں تشکیل دی گئی ہیں۔ چترال کے لیے ڈپٹی اسپیکر ثریا بی بی، پشاور کے لیے ریحانہ اسماعیل، صوابی کے لیے اسمہ عالم، دیر لوئر سے ثوبیہ شاہد، ایبٹ آباد کے لیے شہلا بانو اور نوشہرہ سے نیلو بابر کو کمیٹی کی چیئرپرسن بنایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان مسئلے کے حل کے لیے علی امین گنڈا پور کا بڑا اعلان
  • پاکستان نے فراخ دلی کیساتھ افغان مہاجرین کی میزبانی کی :ترجمان دفتر خارجہ
  • خیبر پختونخوا: آن لائن ڈومیسائل کا حصول عذاب کیوں بن گیا؟
  • اسرائیل : بڑی اسکرینوں پر حماس کی جانب سے رہا خواتین قیدیوں کا تبادلہ براہ راست دکھایا گیا
  • خیبر پختونخوا، خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلئے قانون کی منظوری کے 4 سال بعد کمیٹیاں تشکیل
  • خیبر پختونخوا حکومت کا ضلع کرم میں شر پسند عناصر کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا حکومت کا کُرم میں شرپسندوں کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
  • خیبر پختونخوا؛ خواتین پر تشدد کی روک تھام کیلیے قانون کی منظوری کے 4سال بعد کمیٹیاں تشکیل
  • خیبر پختونخوا میں بارش اور برفباری کا امکان، پی ڈی ایم اے کی احتیاطی تدابیر جاری