عمران خان کو شریف خاندان کیطرح کرپشن، منی لانڈرنگ پر سزا نہیں ہوئی، بیرسٹر سیف
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مشیر اطلاعات کے پی نے کہا کہ عمران خان تاریخ کے واحد وزیراعظم ہیں جنہیں فلاحی منصوبے پر سزا دی گئی، شریف خاندان کی طرح پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے پر سزا نہیں ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ عمران خان کو شریف خاندان کی طرح کرپشن اور منی لانڈرنگ جیسے دھندوں پر سزا نہیں ہوئی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ عمران خان تاریخ کے واحد وزیراعظم ہیں جنہیں فلاحی منصوبے پر سزا دی گئی، شریف خاندان کی طرح پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے پر سزا نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ القادر کیس میں پیسہ بیرون ملک نہیں گیا بلکہ پاکستان آیا، القادر یونیورسٹی میں سیرت النبیؐ کی تعلیمات دی جاتی ہیں۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ اگر سیرت النبیؐ کی تعلیمات کو فروغ دینا جرم ہے تو ہمیں اس جرم پر فخر ہے، شکر ہے عمران خان کو شریف خاندان کی طرح کرپشن اور منی لانڈرنگ جیسے دھندوں پر سزا نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سزا پر خوشیاں منانے والے جلد ہی پچھتائیں گے، مریم نواز کو القادر یونیورسٹی ضبط ہونے اور اس کے تحویل میں آنے پر بہت خوشی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شریف خاندان کی طرح پر سزا نہیں ہوئی نے کہا کہ
پڑھیں:
ایک ہفتے میں جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہو گی:بیرسٹر گوہر
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ایک ہفتے میں جوڈیشل کمیشن نہیں بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہو گی۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے ترجمان حکومتی کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی پر حکومت سے مذاکرات کو تاخیر کا شکار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذاکرات میں تعطل مناسب نہیں ہے۔اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ عرفان صدیقی حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان ہیں. یہ مناسب نہیں کہ وہ مذاکرات کو تاخیر کا شکار کردیں۔ ہماری آرمی چیف سے جو ملاقات ہوئی. اس میں ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال پر بات چیت ہوئی تھی۔گفتگو کے دوران بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم آرمی چیف سے ملاقات پر تنازعہ کھڑا کرنے کے حق میں نہیں. مذاکرات کا عمل جاری رکھا جائے گا. شرط اتنی ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جو ملاقات ہوئی اس میں امن و امان کی صورت حال پر گفتگو ہوئی۔ اور امن و امان کی صورتحال پر ہونے والی ملاقات پر ایشو کھڑا نہیں کرنا چاہیے۔ ہم حکومت کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہماری شرط ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ اور 7 دن میں کمیشن نہ بنا تو چوتھی میٹنگ نہیں ہو گی۔ ہم حکومت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ کیا پیشرفت بتاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کمیشن نہیں بننے جا رہا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ حکومت کو اس وقت مذاکرات پر توجہ دینی چاہیے۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ مذاکرات کی کامیابی پاکستان کی کامیابی ہے۔پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ تحمل اور برداشت کے ساتھ مذاکرات پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
دوسری جانب سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ ایک ہی وقت میں پی ٹی آئی بیک ڈور ڈائیلاگ اور حکومت کے ساتھ مذاکرات دونوں کرے، یہ نہیں چل سکتا۔ یہ دو دو تین تین دروازوں کے مذاکرات نہیں چلتے، جب وہ یہ کہتے ہیں کہ ہماری بات چیت اعلیٰ ترین فوجی سطح پر شروع ہوگئی تو ہمارے سامنے بٹھائے ہوئے لوگوں کو بھی بتائیں۔چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت نے 7روز میں جوڈیشل کمیشن نہ بنایا تو چوتھی ملاقات نہیں ہوگی. ہمیں حکومت کا انتظار ہے کہ ان کی جانب سے پیشرفت کیا ہوگی؟ جوڈیشل کمیشن کے بغیر مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ حکومت گھبرائی ہوئی اس لیے ہے کیونکہ یہ فارم 47 کے تحت بنی ہوئی حکومت ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ مذاکرات پر توجہ دے۔