بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا مطالبہ آیا تو پاکستان اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کریگا، خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
پارلیمنٹ میں ایرانی مسلح افواج کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے تصدیق کر دی کہ انکے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ رابطے بحال ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ سے رابطے بحال ہوگئے ہیں تو پھر ہمارے ساتھ مذاکرات کی کیا ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر دفاع اور وزیر برائے ہوا بازی خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا مقصد اسٹیبلشمنٹ تک پہنچنا تھا اور وہ اس میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے پارلیمنٹ میں ایرانی مسلح افواج کے وفد سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا کوئی مطالبہ بیرون ملک سے آیا تو پاکستان اپنے مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اندرونی معاملات پر کوئی بیرونی پریشر نہیں لیں گے، بالکل ویسے ہی جیسے انہیں اپنے اندرونی معاملات میں مداخلت براشت نہیں ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف آپس میں بھائی ہیں تو بھائیوں میں ملاقات ہوتی رہتی ہے، پی ٹی آئی کے ساتھ جب مذاکرات شروع ہوئے تو اُن کے خلاف مقدمہ چل رہا تھا اور گواہیاں بھی ہوچکی تھیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ انہوں نے خود کہا ہوا ہے کہ کیس کا فیصلہ مذاکرات پر اثر انداز نہیں ہوگا، سیاست میں مذاکرات ہوتے رہتے ہیں، پی ٹی آئی نے تصدیق کر دی کہ ان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے بحال ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ سے رابطے بحال ہوگئے ہیں تو پھر ہمارے ساتھ مذاکرات کی کیا ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی کا مقصد تھا کہ اسٹیبلشمنٹ تک پہنچے، وہ پہنچ گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رابطے بحال ہوگئے ہیں پی ٹی ا ئی وزیر دفاع انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ،گرینڈ اپوزیشن الائنس کامعاملہ پھرلٹک گیا
اسلام آباد(طارق محمود سمیر)پاکستان تحریک انصاف کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطوں کی اطلاعات اور دعوئوں
کے بعد گرینڈ اپوزیشن الائنس میں جمعیت علمائے اسلام (ف)کی شمولیت کا معاملہ ایک مرتبہ پھر لٹک گیا ہے اور جے یو آئی نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کے معاملے پر تحریک انصاف کی قیادت سے وضاحت مانگ لی ہے ، اب عمران خان نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کے ذریعے جیل سے باہر آنا چاہتے ہیں یا گرینڈ اپوزیشن الائنس بنا کرمولانا فضل الرحمان کی سٹریٹ پاور کے ذریعے ، یہ معاملہ کچھ یوں ہے کہ حالیہ چند ماہ میں محمود خان اچکزئی کے علاوہ اسد قیصر ، بیرسٹر گوہر ، سلمان اکرم راجہ اور دیگر پارٹی رہنما متعدد مرتبہ مولانا فضل الرحمان کے پاس گئے اور انہیں گرینڈ اپوزیشن الائنس میں شمولیت اور اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی دعوت دی ، مولانا فضل الرحمان نے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرنے سے انکار کرتے ہوئے پہلے تو سینیٹر کامران مرتضیٰ کا نام لیا لیکن بعد ازاں جے یو آئی نے اس وقت تک عمران خان سے ملاقات کرنے سے گریز کرنے کی حکمت عملی اپنائی جب تک اسد قیصر ان کے تحفظات اور سوالات کا جواب نہیں دے دیتے ، اسد قیصر ان دنوں سیاسی منظر نامے سے وقتی طور پر غائب ہیں ، وہ لندن گئے ہیں اور اپنے اہلخانہ کے ساتھ وہاں موجود ہیں ، کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کیساتھ رابطوں کے حالیہ دعوے تحریک انصاف کے مختلف رہنمائوں نے کئے ہیں جس کے بعد پی ٹی آئی کے سینیٹر ڈاکٹر ہمایوں مہمند سے رابطہ ہوا تھا جنہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کی تردید تو کی ہے لیکن ہمیں اس تردید پر یقین نہیں آرہا جب تک اسد قیصر خود وضاحت نہیں دیتے معاملہ آگے کیسے بڑھ سکتا ہے ، پی ٹی آئی کے اندر بھی لڑائیاں ہیں اور وہ کنفیوژن کا شکار ہیں کہ انہوں نے مولانا سے ہاتھ ملانا ہے یا اسٹیبلشمنٹ سے صلح کرنی ہے ، جب تک وہ ایک معاملے سے ہمیں آگاہ نہیں کرتے بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتے ، دیکھا جائے تو کامران مرتضیٰ کی اس بات پر وزن ہے کہ پی ٹی آئی کنفیوعن کا شکار ہے ،ا عظم سواتی اپنے ویڈیو بیان میں دعویٰ کرچکے ہیں کہ انہیں عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کی ذمہ داری دی اور وہ دوبارہ رابطے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ عمران خان نے ان سے ملاقات میں یہ کہا ہے کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا، یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اسٹیبلشمنٹ اپنے موقف سے پیچھے ہٹی ہے یا عمران خان اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے ہیں اس حوالے سے صورتحال واضح نہیں ہوئی ، بعض تجریہ نگار تو یہ کہہ رہے ہیں کہ اعظم سواتی اپنے قد سے آگے بڑھ کر باتیں کررہے ہیں ، آرمی چیف سے عمران خان کی صلح کرانا اعظم سواتی کے بس کی بات نہیں اور یہ ان سے اوپر کا معاملہ ہے ، فی الحال عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ سے صلح ہوتی ہوئی نظر نہیں آرہی ، 19اپریل کو مولانا فضل الرحمان کی صدارت میں جے یو آئی کی مجلس شوریٰ کا اہم اجلاس ہورہا ہے جس میں تحریک انصاف کی قیادت کے رابطوں اور تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی طرف سے گرینڈ اپوزیشن الائنس میں شمولیت کی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا اور اس کے بعد مولانا فضل الرحمان اہم اعلان کریں گے ۔