اکشے کمار، جو اپنے وقت کی پابندی کے لیے مشہور ہیں، بگ باس 18 کے گرینڈ فائنل میں غیر حاضر رہے، جس سے سوشل میڈیا پر کافی چرچا ہوا ہے۔ 

سلمان خان کے شو کی شوٹنگ چھوڑنے کے بعد بالآخر اکشے کمار نے دہلی میں اپنی فلم 'اسکائی فورس' کے پروموشن کے دوران اس معاملے پر خاموشی توڑ دی۔

اکشے کمار نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، "سلمان زیادہ لیٹ نہیں تھے، وہ 35 سے 40 منٹ لیٹ تھے۔ میں سیٹ پر پہنچا اور ہم نے اس بارے میں بات کی۔ میرے پاس ٹائم کم تھا، اس لیے مجھے وہاں سے جانا پڑا۔ لیکن میرے کو-اسٹار ویر نے شو میں شوٹنگ کی۔"

پہلے اطلاعات کے مطابق، اکشے کمار دوپہر 2:15 بجے شوٹنگ کے لیے پہنچے، لیکن سلمان خان ذاتی کاموں کی وجہ سے دیر سے آئے۔ اکشے کمار نے تقریباً ایک گھنٹے تک انتظار کیا اور پھر اپنی فلم 'جولی ایل ایل بی 3' کے ٹرائل شو کی وجہ سے شوٹنگ کیے بغیر چلے گئے۔

اکشے کمار کی نئی فلم 'اسکائی فورس' 1965 کی پاک بھارت فضائی جنگ پر مبنی ہے۔ اس فلم کی ہدایت کاری سندیپ کیولانی اور ابھیشیک کپور نے کی ہے، جبکہ پروڈیوسر دنیش ویجان، جیوتی دیس پانڈے، اور امر کوشک ہیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اکشے کمار نے

پڑھیں:

سزا کے بعد احتجاج کیوں نہیں ہوا

بانی تحریک انصاف کو 190ملین پاؤنڈ میں سزا کوئی حیرانی کی بات نہیں تھی۔ فیصلے کے بار بار ملتوی ہونے اور مذاکرات نے ایک ماحول ضرور بنایا تھا کہ کچھ طے ہو رہا ہے ۔ اس لیے فیصلے ملتوی کیے جا رہے ہیں۔پھر بیرسٹر گوہر کی آرمی چیف سے ملاقات ہوگئی۔

اس ملاقات کو بانی تحریک انصاف نے خوش آیند قرار دیا ۔ ایک ماحول بن گیا کہ بات ہو گئی ہے۔ بیک چینل مذاکرات کی بھی بہت بات چل رہی تھی۔ پھر حکومت سے بھی بات چل رہی تھی۔ ایسے میں ایک ماحول بنایا گیا کہ شاید سزا نہ ہو تاہم دوسری طرف یہ بات بھی تھی کہ سزا پکی ہے۔ کیس میں بہت جان ہے، اس لیے سزا ہو ہی جانی ہے۔

تا ہم میری رائے یہی تھی کہ سزا ہوگی۔ مجھے بیک چینل بھی ایک فاؤل ہی لگ رہا تھا۔ مجھے لگ رہا تھا کہ سزا ہوگی۔ مجھے مذاکرات کی کامیابی کی کوئی امید نہیں تھی۔ مجھے اندازہ تھا کہ ابھی مفاہمت کا کوئی ماحول نہیں ہے۔ تحریک انصاف کا چارٹر آف ڈیمانڈ دیکھ کر بھی لگ رہا تھا کہ کوئی بڑا بریک تھرو ممکن نہیں۔ مجھے ڈیڈ لاک ہی نظر آرہا تھا۔ شاید بیرسٹر گوہر کی ملاقات کو بھی غلط رنگ دیا گیا۔ اس ملاقات کے ذریعے اسٹبلشمنٹ سے بریک تھرو کا ماحول بنایا گیا جو غلط تھا۔

سزا ہو گئی مجھے اندازہ تھا کہ سزا کے بعد تناؤ اور کشیدگی بڑھے گی۔ لیکن ایسا نہیں ہوا۔ سزا کے بعد ملک میں کوئی احتجاج نہیں ہوا۔ احتجاج کی کوئی کال بھی نہیں دی گئی۔ مذاکرات کے خاتمہ کا کوئی باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ لیکن بہر حال کشیدگی بڑھی ہے۔ یہ درست ہے کہ پورے ملک میں کوئی احتجاج نہیں ہوا ہے۔

لیکن میرا موقف ہے کہ جب ملک کے اتنے مقبول لیڈر کو چودہ سال سزا ہو جائے تو احتجاج کی کوئی کال دینے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔ لوگوں کو خود ہی نکلنا چاہیے تھا۔ عوامی غصہ کسی کال کا محتاج نہیں ہوتا۔ لوگ اپنے طورپر خود ہی اپنے غصہ کا اظہار کرتے ہیں۔

اگر تحریک انصاف کا موقف ہے کہ نو مئی کی گرفتاری پر لوگوں نے خود ہی اپنے طور پر غصہ کا اظہار کیا تھا۔ ایسی کوئی کال نہیں تھی تو پھر چودہ سال سزا کے بعد بھی عوامی غصہ نظر آنا چاہیے۔ ملک میں کہیں کسی ایک جگہ کوئی چھوٹا بڑا احتجاج ہونا چاہیے تھا۔

چلیں پنجاب میں سختی کی وجہ سے لوگ نہیں نکلتے۔ کے پی میں بھی کوئی عوامی احتجاج نظر نہیں آیا، کے پی میں تو احتجاج کی کھلی اجازت ہے۔ کوئی نہیں روکتا۔ کوئی گرفتاری نہیں ہوتی۔پھر کے پی میں بھی کوئی نہیں نکلا۔ سزا کے بعد اس قدر خاموشی اور امن یقیناً کوئی نیا پیغام دے رہا ہے۔ کیا تحریک انصاف کے اندر سے احتجاجی سیاست کا خاتمہ ہوگیا ہے، لوگ اب احتجاج کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد پر چڑھائی کی جو متعدد کال دی گئی ہیں، ان سب کے بارے میں تحریک انصاف کے سیاسی مخالفین کی یہی رائے رہی کہ یہ سب احتجاج کے پی کی حکومت کی طاقت پر کیے جاتے ہیں۔ اسلام آباد پر چڑھائی کے پی کی حکومت کی طاقت سے کیا جاتا ہے۔ لوگ خود اسلام آباد پر چڑھائی کے لیے نہیں آتے ، لائے جاتے ہیں۔

اسلام آباد پر چڑھائی کروائی جاتی ہے، ہوتی نہیں ہے۔اب سزا والے دن حکومت کا اعتماد بھی چیک کریں۔کہیں کوئی گرفتاری نہیں کی گئی، کہیں کوئی کنٹینر نہیں لگایا گیا، کوئی راستہ نہیں بند کیا گیا، کوئی سڑک نہیں بند کی گئی، کوئی دفعہ 144نہیں لگائی گئی۔ شاید حکومت کو بھی اندازہ تھا کہ کوئی احتجاج نہیں ہوگا۔ لوگ سزا پر کوئی عوامی رد عمل نہیں دیں گے، سب پر امن رہے گا اور سب پر امن رہا۔

اس کو کیا سمجھا جائے۔ کیا یہ تحریک انصاف کے سیاسی مخالفین اور حکومت کے موقف کی توثیق نہیں کہ لوگ نہیں نکلتے انھیں کے پی حکومت کے سر پر نکالا جاتا ہے۔ پنجاب میں امن تو قابل دید تھا ہی ۔ لیکن کے پی کا امن تو قابل دید سے بھی آگے کی کوئی چیز تھا۔ کراچی بھی پر امن رہا، وہاں بھی تحریک انصاف مقبولیت کی دعویدار ہے۔ لیکن وہاں بھی کوئی نہیں نکلا سب پر امن رہا۔

ویسے تو سننے میں آیا ہے کہ سزا کے دو دن بعد جو کور کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے۔اس میں بھی اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ احتجاج کیوں نہیں ہوا۔ کور کمیٹی کے ممبران ایک دوسرے سے سوال کرتے رہے کہ احتجاج کیوں نہیں ہوا۔ ایک دوسرے پر ذمے داری ڈالی گئی کہ آپ کی وجہ سے احتجاج نہیں ہوا۔ سب احتجاج نہ ہونے پر پریشان ہوئے۔ تاہم کور کمیٹی کے لوگوں کے پاس احتجاج نہ ہونے کی کوئی معقول وجہ نہیں تھی۔ بس سوال موجود تھا کہ احتجاج کیوں نہیں ہوا۔

لیکن اس سب کے بعد آٹھ فروری کو یوم سیاہ منانے کا اعلا ن بھی موجود ہے۔ اب آٹھ فروری کو پشاور میں جلسہ کا اعلان کیا گیا۔ بانی تحریک انصاف نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ کے پی سے تمام قافلے آٹھ فروری کو پشاور پہنچیں ۔ میرے لیے یہ بھی حیرانگی کی بات ہے کہ آٹھ فروری کو پشاور میں جلسہ کی ہدائت کی گئی ہے۔ اسلام آباد کی کال نہیں دے گئی پورے ملک سے قافلوں کو نہیں بلایا گیا۔ صرف کے پی سے قافلوں کو پشاور آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اب آٹھ فروری کو پشاور میں جلسہ کے اعلان کو بھی سیاسی طورپر کمزور اعلان ہی تصور کیا جا رہا ہے۔ یہ سوال موجود ہے۔

کیا اسلام آباد کی کال نہ دینا کمزوری کی نشانی ہے۔ یا اس میں کوئی مفاہمت کا پیغام ہے۔ کیا بیک چینل چل رہا ہے۔ اس لیے اسلام آباد پر چڑھائی کی کوئی کال نہیں دی گئی یا آخری فائنل کال کے نتائج کے بعد اسلام آباد کال نہیں دی گئی۔

سزا کے بعد وزیر اعلیٰ گنڈا پور کی بانی تحریک انصاف سے طویل ملاقات ہوئی۔ یقیناً ان سے آٹھ فروری کے یوم سیاہ پر مشاورت ہوئی ہوگی۔ ایک اندازہ ہے کہ گنڈا پور اب اسلام آباد پر مزید چڑھائی کے حق میں نہیں ہیں، اس لیے اسلام آباد کی کال نہیں دی گئی۔ جہاں تک پشاور میں جلسہ کی بات ہے وہاں احتجاج کی کوئی سیاسی اہمیت نہیں، یہ مفاہمت کا احتجاج سمجھا جائے۔

بہر حال ایک رائے یہ بھی ہے کہ ابھی ٹرمپ نے اقتدار سنبھالا ہے۔ جب تک امریکا سے اشارہ نہیں آئے گا۔ پاکستان میں حالات خراب نہیں کیے جائیں گے۔ سزا کے بعد امریکا سے بھی کوئی خاص رد عمل نہیں آیا۔ رچرڈ گرنیل کا بھی کوئی ٹوئٹ نہیں آیا۔ اس لیے رائے یہی ہے کہ جب تک امریکا سے اشارہ نہیں آئے گا، اسلام آباد پر چڑھائی کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔ اس لیے آٹھ فروری کو اعلان نہیں کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • سزا کے بعد احتجاج کیوں نہیں ہوا
  • شوٹنگ پر نہ پہنچنے والے نامور بھارتی اداکار کی لاش فلیٹ سے برآمد
  • دعوت کے باوجود ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے کیوں نہیں گئے؟عارف علوی نے وجہ بتا دی
  • عامر خان نے سلمان خان کیساتھ کبھی کام نہ کرنے کا عہد کیوں کیا؟
  • علی خان نے ممبئی پر کراچی کو کیوں ترجیح دی؟
  • 190 ملین پاؤنڈ کی رقم کسی کے ذاتی اکاؤنٹ میں نہیں آئی، سلمان اکرم راجا
  • بگ باس 18 فائنل میں سلمان خان، اکشے اور عامر کا جلوہ، مداح  پرجوش
  • القادر یونیورسٹی کو بند کرنے کی سازش ہورہی ہے: سلمان اکرم راجہ
  • کراچی: تھانے کے سامنے خواجہ سراؤں کا اپنی گُرو کیخلاف احتجاج