کراچی کو پانی فراہمی کرنے والی 2 پائپ لائنز پھٹ گئیں، پانی کی سپلائی معطل
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
کراچی: دھابیجی پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کے بریک ڈان کے باعث کراچی کو پانی فراہمی کرنے والی 2 پائپ لائنز دھماکے سے پھٹ گئیں۔
زرائع کے مطابق 72انچ قطر کی پائپ لائن نمبر پانچ پھٹنے سے کراچی میں پانی کی فراہمی معطل ہوگئی۔ شہر کے مختلف علاقوں لانڈھی، قائدآباد، شاہ لطیف ٹان، کورنگی، ٹان شپ، گلشن اقبال، گلشن حدید اور ملیر سمیت دیگر علاقوں میں پانی کی شدید قلت رہے گی۔
پاور ڈویژن نے دھابیجی پمپنگ اسٹیشن میں بجلی بریک ڈان کا نوٹس لیتے ہوئے کے الیکٹرک کو فوری اقدامات کرنے اور بجلی بحال کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔
ترجمان پاور ڈویژن کے مطابق کراچی کے عوام کو پانی کے سپلائی ہر صورت بحال ہونی چاہیے، کے الیکٹرک کو پانی سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے، مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے اور فوری نمٹنے کے اقدامات بھی کیے جائیں۔
دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سمیت تمام بڑے پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کی فراہمی معمول کے مطابق ہے، پمپنگ اسٹیشن پر آنے والے جزوی تعطل کو فوری بحال کر دیا گیا۔
کے الیکٹرک کا عملہ واٹر بورڈ کے نمائندوں سے رابطے میں ہے۔واٹر کارپوریشن حکام نے متاثرہ لائنوں کی بحالی کا کام ہنگامی بنیادوں پر شروع کردیا چیف انجینئر واٹر کارپوریشن کے مطابق متاثرہ لائن نمبر 5 کا مرمتی کام اگلے 24 گھنٹوں اور لائن نمبر 1 کا مرمتی کام اگلے 4 روز میں مکمل کرلیا جائے گا جبکہ شہر کو متبادل لائنوں کے ذریعے پانی کی فراہمی جاری ہے
انہوں نے بتایا کہ شہر کو یومیہ ٹوٹل 650 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جاتا ہے مرمتی کام کے باعث شہر کو یومیہ 100 ایم جی ڈی یومیہ پانی کی کمی کا سامنا ہوگا جبکہ شہر کو 550 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری رہے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: پمپنگ اسٹیشن کے الیکٹرک کی فراہمی کے مطابق کو پانی پانی کی شہر کو
پڑھیں:
سپریم کورٹ، اسلام آباد ہائیکورٹ کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے کی استدعا مسترد
جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے جب ججز کی آسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے ان ہی صوبوں سے نئے جج تعینات کیوں نہیں کیے گئے؟ کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ جج کون سی ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہے ہیں؟ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنے اور قائم مقام چیف جسٹس کو کام سے روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق درخواستوں پر سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے کی جس دوران اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کے وکیل منیر اے ملک نے دلائل دیے۔ دلائل کے آغاز میں وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ٹرانسفر ہونے والے ججز کے معاملے کو آرٹیکل 175 کے ساتھ دیکھنا چاہیے، ججز ٹرانسفر، فیڈرل ازم اور انتظامی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق دلائل دوں گا، اس پر جسٹس علی مظہر نے کہا ججز ٹرانسفر آرٹیکل 200 کے تحت ہوئی، بہتر ہے دلائل کا آغاز بھی یہیں سے کریں، ہم ججز کو سول سرونٹ کے طور پر تو نہیں دیکھ سکتے۔ جسٹس علی مظہر نے کہا کہ ایک جج کا ٹرانسفر 4 درجات پر رضامندی کے اظہار کے بعد ہوتا ہے، جس جج نے ٹرانسفر ہونا ہوتا ہے اس کی رضامندی معلوم کی جاتی ہے، جس ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہونا ہوتی ہے اس کے چیف جسٹس سے رضامندی معلوم کی جاتی ہے، جس ہائیکورٹ میں آناہوتا ہے اس ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی رضامندی لی جاتی ہے، آخر میں چیف جسٹس پاکستان کی رضامندی کے بعد صدر مملکت ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہیں، آپ کو اعتراض ٹرانسفر پر ہے یا سینارٹی پر؟ اس پر منیر اے ملک نےجواب دیا ہمارا اعتراض دونوں پر ہے۔
جسٹس علی مظہر نے کہا آپ نئے الفاظ آئین میں شامل کروانے کی بات کر رہے ہیں، آرٹیکل 62 ون ایف نااہلی کیس میں آئین میں نئے الفاظ شامل کر کے نااہلی تاحیات کر دی گئی، اس فیصلے پر شدید تنقید ہوئی جسے نظرثانی میں تبدیل کیا گیا۔ جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے جب ججز کی آسامیاں خالی تھیں تو ٹرانسفر کے بجائے ان ہی صوبوں سے نئے جج تعینات کیوں نہیں کیے گئے؟ کیا حلف میں ذکر ہوتا ہے کہ جج کون سی ہائیکورٹ کا حلف اٹھا رہے ہیں؟ اس پر وکیل منیر اے ملک نے کہا حلف کے ڈرافٹ میں صوبے کا ذکر ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا حلف اٹھاتے" اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری" کا ذکر آتا ہے۔ بعد ازاں آئینی بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کی نئی سنیارٹی لسٹ معطل کرنےکی استدعا مسترد کر دی، اس کے علاوہ ٹرانسفر ہونے والے ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی مسترد کر دی گئی۔ بعد ازاں عدالت نے 5 ججز کی درخواست پر نوٹسز جاری کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین، جسٹس محمد آصف اور جوڈیشل کمیشن سمیت اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 17 اپریل تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ 3 ججوں کی دوسرے ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبالے اور انہیں کام سے روکنے کے لیے 7 آئینی درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ درخواستوں میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا سینئر جج قرار دینے کی سینارٹی لسٹ کو بھی چیلنج کیا گیا تھا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی سمیت 5 ججوں نے سینارٹی لسٹ کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔