بدلتے مشرق وسطیٰ میں انصاف اور امن کے لیے عالمی برادری مدد کرے، گوتیرش
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 20 جنوری 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ بڑی تبدیلی سے گزر رہا ہے جو غیریقینی حالات کے ساتھ بہت سے امکانات بھی لے کر آ رہی ہے۔ اس موقع پر عالمی برادری کو خطے میں انصاف، انسانی حقوق، وقار اور امن کے لیے مدد فراہم کرنا ہو گی۔
سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو یہ یقینی بنانے کے لیے کوششیں کرنا ہوں گی کہ مشرق وسطیٰ کے لوگ اس مشکل وقت سے امن اور امید کے ساتھ نکلیں۔
Tweet URLانہوں نے غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو امید کی کرن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ علاقے میں بڑے پیمانے پر انسانی امداد پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے اور گزشتہ روز امدادی سامان لے کر 630 ٹرک غزہ میں داخل ہوئے جن میں کم از کم 300 شمالی غزہ میں بھیجے گئے۔
(جاری ہے)
یہ اجلاس رواں مہینے سلامتی کونسل کے صدر الجزائر کی صدارت میں ہو رہا ہے جس میں تقریباً 69 ممالک کے نمائندے خطاب کریں گے۔
چار تجاویزغزہ میں جنگ بندی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور پائیدار جنگ بندی یقینی بنانے کے لیے اس معاہدے پر پوری طرح عملدرآمد کریں۔ غزہ کی بحالی اور لوگوں کی تکالیف میں کمی لانے کے لیے چار اقدامات یقینی بنانا ضروری ہیں۔
اقوام متحدہ کے اداروں بشمول فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے امدادی ادارے (انروا) کو علاقے میں کام کی آزادی ہونی چاہیے۔غزہ میں بڑے پیمانے پر امداد اور خدمات کی فراہمی محفوظ حالات کا تقاضا کرتی ہے۔ اس مقصد کے امدادی ٹیموں کو حفاظتی سازوسامان کی فراہمی، رابطوں اور نظم و نسق کی بحالی بہت ضروری ہے۔ لوگوں کو امداد تک رسائی ہونی چاہیے اور غزہ میں بھیجی جانے والی مدد وہاں کی ضروریات سے کم نہ ہو۔شہریوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور اپنے علاقوں میں واپسی کے خواہش مند لوگوں کو محفوظ راستہ فراہم کیا جائے۔فلسطین کے وجود کو خطرہسیکرٹری جنرل نے غزہ کے انتظام و سلامتی پر بھی بات کی اور کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے بتایا ہے کہ وہ علاقے میں ذمہ داریاں سنبھالنے پر تیار ہے۔ عالمی برادری کو ایسے انتظامات کرنا ہوں گے جن سے غزہ کی مغربی کنارے کے ساتھ سیاسی، معاشی، سماجی اور انتظامی یکجائی ممکن ہو سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں غزہ اور مغربی کنارے کے انضمام کو لاحق خطرات پر گہری تشویش ہے۔ مغربی کنارے میں جھڑپوں، فضائی حملوں، غیرقانونی آبادکاری میں اضافے اور فلسطینیوں کے گھر منہدم کیے جانے کے باعث حالات خراب ہیں۔ آبادکاروں کا تشدد بڑھتا جا رہا ہے اور اسرائیلی حکام آئندہ مہینوں میں پورے مغربی کنارے یا اس کے چند حصوں کا اپنے ملک کے ساتھ الحاق کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے واضح کیا کہ ایسا الحاق بین الاقوامی قانون کی سنگین پامالی ہو گی۔ مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر استحکام اس مسئلے کے دو ریاستی حل کی صورت میں ہی ممکن ہے۔
لبنان میں تبدیلیسیکرٹری جنرل گزشتہ روز لبنان کے دورے سے واپس آئے ہیں جہاں انہوں نے جنگ سے ہونے والے المناک انسانی نقصان اور تباہی کا بذات خود مشاہدہ کیا۔
کونسل کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس جنگ سے ناصرف لبنان بلکہ اسرائیل کے لوگوں نے بھی نقصان اور بے گھری کا سامنا کیا ہے۔ جنگ بندی کے بعد اب اقوام متحدہ لوگوں کی تکالیف میں کمی لانے اور بحالی کی کوششوں میں مدد دینے کے لیے ہرممکن کوشش کرےگا۔
اگرچہ جنگ بندی نازک ہے لیکن یہ تاحال قائم ہے۔ اسرائیل کو معاہدے کے مطابق جنوبی لبنان سے اپنی عسکری موجودگی کو ختم کرنا چاہیے اور وہاں لبنان کی مسلح افواج کو اسرائیلی فوج کی جگہ لینی چاہیے۔
فریقین کی سرحد پر تعینات اقوام متحدہ کی امن فورس (یونیفیل) کے تعاون سے بعض جگہوں پر یہ عمل پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔'یونیفیل' کو بارودی سرنگیں اور اَن پھٹا گولہ بارود صاف کرنے کی صلاحیت مہیا کرنا ہو گی اور فورس کے کام کو سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 کے تحت اس کی ذمہ داریوں سے ہم آہنگ کرنا ہو گا۔ اس قرارداد میں واضح ہے کہ سرحد کے متوازی بلیولائن اور دریائے لیطانی کے درمیانی علاقے میں لبنان کی فوج اور یونیفیل کے علاوہ کوئی عسکری موجودگی نہیں ہو گی۔
دونوں فریقین کو چاہیے کہ اس قرارداد کا احترام کریں۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد لبنان میں بھی تبدیلی کے آثار ہیں اور امید ہے کہ عوام کی نمائندہ نئی حکومت کے تحت ملک اپنے تمام شہریوں کو تحفظ دینے کے قابل ہو جائے گا۔
شام میں امید کی کرنسیکرٹری جنرل نے شام پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک صدیوں تک تہذیب کا دوراہا سمجھا جاتا رہا ہے اب یہ تاریخ کے دوراہے پر کھڑا ہے۔
سابق حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد ملک میں امید کی جو کرن دکھائی دی ہے اسے ابتری کے ہاتھوں ماند پڑنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے ممالک کی جانب سے شام کے لوگوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ ملک پر عائد پابندیوں کا خاتمہ ہونا چاہیے تاکہ اس کی معاشی ضروریات پوری ہوں اور اسے انسانی امداد فراہم کی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کو بڑے پیمانے پر مدد کی فراہمی کے لیے جامع سیاسی تبدیلی ہی سب سے زیادہ موثر طریقہ ہے۔
سلامتی کونسل کے لیے موقعالجزائر کے وزیر خارجہ احمد عطاف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے غزہ کو تباہ کر دیا ہے اور وہاں 46 ہزار سے زیادہ لوگوں کو ہلاک کیا جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ ان جرائم کے باعث غزہ اب پہلے جیسا نہیں رہے گا۔
اگر سلامتی کونسل قبل ازیں فلسطینی لوگوں کو انصاف اور حقوق کی فراہمی میں ناکام رہی ہے تو اس مرتبہ اسے یہ موقع گنوانے کے بجائے فلسطینی مسئلے کو دائمی طور پر حل کرانا ہو گا۔انہوں نے کونسل پر زور دیا کہ وہ اس حوالے سے آئندہ عرصہ میں تین اقدامات پر توجہ دے۔ ان میں جنگ بندی معاہدے کو مضبوط بنانا اور اس پر عملدرآمد کی نگرانی، فلسطینی ریاست کے قیام کے مقصد سے فلسطینیوں کی امنگوں کو تحفظ دینا اور اقوام متحدہ کے زیراہتمام سنجیدہ بات چیت شروع کرنا شامل ہیں تاکہ اس تنازعے کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ان کا کہنا تھا کہ بڑے پیمانے پر سلامتی کونسل اقوام متحدہ کرتے ہوئے کی فراہمی علاقے میں کونسل کے لوگوں کو انہوں نے کے ساتھ کرنا ہو کہا کہ رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
چین عالمی معیشت کے لئے مزید “سرپرائز” لائے گا، چینی وزارت خارجہ
چین عالمی معیشت کے لئے مزید “سرپرائز” لائے گا، چینی وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 20 January, 2025 سب نیوز
بیجنگ :
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے آئی ایم ایف کی جانب سے 2025 اور 2026 کے لیے چین کی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی میں اضافے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 2024 میں چین نے کامیابی سے اپنی اقتصادی ترقی کے اہداف حاصل کئے اور چین کا معاشی حجم پہلی مرتبہ 130 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر چکا ہے۔
معیشت کا اضافہ ایک سال میں ایک درمیانے درجے کے ملک کے معاشی حجم کے برابر ہے۔ یہ چینی معیشت کی لچک اور صلاحیت کا مظہر ہے بلکہ چینی معیشت کی جانب سے دنیا کو فراہم کیا جانے والا اعتماد بھی ہے۔
چین اعلیٰ معیار کی ترقی اور کھلے پن پر گامزن رہتے ہوئے معیشت کے اچھے رجحان کو بر قرار رکھے گا اور عالمی معیشت کے لئے مزید “سرپرائز” لائے گا۔